عربوں کی اسرائیل کے ساتھ 1973
میں لڑی گئی مشہورِ زمانہ جنگ یوم کپور یا جنگِ اکتوبر میں امریکہ اگر پسِ
پردہ اسرئیل کی امداد نہ کرتا تو مؤرخین لکھتے ہیں کہ فلسطین کا مسئلہ حل
ہو چکا ہوتا۔ فخر کی بات یہ ہے کہ اس جنگ میں پاکستان نے بھی مقدور بھر حصہ
لے کر تاریخ میں پنا نام امر کیا۔ اس جنگ کا مختصر احوال ویکیپیڈیا پر
موجود ہے
اس جنگ کے دوران شاہ فیصل مرحوم نے ایک دلیرانہ فیصلہ کرتے ہوئے تیل کی
پیداوار کو بند کردیا تھا، ان کا یہ مشہور قول (ہمارے آباء و اجداد نے
اپنی زندگیاں دودھ اور کھجور کھا کر گزاری تھیں، آج اگر ہمیں بھی ایسا
کرنا پڑ جاتا ہے تو کوئی فرق نہیں پڑے گا) اپنی ایک علیحدہ ہی تاریخ رکھتا
ہے۔
شاہ فیصل مرحوم کا یہ فیصلہ امریکہ کیلئے ایک کاری ضرب کی حیثیت رکھتا تھا
جس کو تبدیل کرنے کی ہر امریکی تدبیر ناکام ہو رہی تھی۔ امریکی وزیرِ خارجہ
کسنجر نے شاہ فیصل مرحوم سے 1973 میں اسی سلسے میں جدہ میں ایک ملاقات کی۔
تیل کی پیداوار کو دوبارہ شروع کرنے میں قائل کرنے کی ناکامی کے بعد کسنجر
نے گفتگو کو ایک جذباتی موڑ دینے کی کوشش کرتے ہوئے شاہ فیصل مرحوم سے کہا
کہ اے معزز بادشاہ، میرا جہاز ایندھن نہ ہونے کے سبب آپ کے ہوائی اڈے پر
ناکارہ کھڑا ہے، کیا آپ اس میں تیل بھرنے کا حکم نہیں دیں گے ؟
دیکھ لیجئے کہ میں آپ کو اسکی ہر قسم کی قیمت ادا کرنے کیلئے تیار بیٹھا
ہوں۔
کسنجر خود لکھتا ہے کہ میری اس بات سے شاہ فیصل مرحوم کے چہرے پر کسی قسم
کی کوئی مسکراہٹ تک نہ آئی، سوائے اس کے کہ انہوں نے اپنا جذبات سے عاری
چہرہ اٹھا کر میری طرف دیکھا اور کہا،
میں ایک عمر رسیدہ اور ضعیف آدمی ہوں، میری ایک ہی خواہش ہے کہ مرنے سے
پہلے مسجد اقصیٰ میں نماز کی دو رکعتیں پڑھ لوں، میری اس خواہش کو پورا
کرنے میں تم میری کوئی مدد کر سکتے ہو؟
یہ ای میل ہمارے ایک مہربان نے بھیجی جس کی معنویت کے سبب اسے شائع کرنا
چاہا
کاش ہمارے حکمران بھی کچھ جرآت و غیرت کا مظاہرہ کرسکیں کاش ہمارے حکمران
اپنے اپنے ادوار میں محض امریکی فون پر اپنی پالیسییاں نا تبدیل کرتے
پھریں۔ اے کاش |