(۲۰۱۷ء۔۰۹۔۱۸،پیر وار)
۱۔ ٹیچر کو لوگ اس وقت سلام بلاتے ہیں جب ان کو ٹیچر سے کام ہو ، ورنہ ،نہ
کام نہ سلام۔
۲۔ یہ کہنا کہ ٹیچر معاشرے یا قوم کا معمار ہے اب درست نہیں ہے۔
۳۔ جدید دور کے معمار یہ ہیں: دولت، عہدہ، تعلقات
۴۔ اگر ٹیچر معاشرے کا معمار ہو تو معاشرہ زوال پذیر کیوں ہو۔
۵۔ ٹیچر کا احترام ، معاشرے سے نا یاب ہو چکا ہے۔
۶۔ ٹیچر نے ، بعض صورتوں میں، خود بھی اپنا مقام گرایا ہے۔
۷۔ ٹیچر کے عہدے کو حکومتی سرپرستی حاصل نہیں۔
۸۔ ٹیچر کی بجائے عدالتی اور انتظامی عہدے زیادہ معتبر اور با وقار ہو گئے
ہیں۔
۹۔ کچہری کا ایک ادنیٰ ملازم بھی اپنے آپ کو سیشن جج، ڈی سی اور اور ڈی ایس
پی ہی سمجھتا ہے۔اور معاشرہ اس کی عزت بھی کرتا ہے۔
۱۰۔ ٹیچر کا احترام، دراصل علم کا احترام ہے۔
۱۱۔ ٹیچر ،علم کا نمائندہ ہے۔
۱۲۔ ٹیچر کو سب سے پہلے خود مثال بننا چاہیئے۔
۱۳۔ ٹیچر ، اور شاگرد ہر زمانے کے کردار ہیں۔
۱۴۔ جدید دور کا ٹیچر اپنی قیمت لگا چکا ہے۔
۱۵۔ ٹیچر کا احترام کامیابی کی ضمانت ہے۔
۱۶۔ ٹیچر سے محبت معرفت کا آغاز ہے۔
۱۷۔ سب سے بڑا ٹیچر زمانہ ہے۔
۱۸۔ والدین سب سے پہلے ٹیچر ہیں۔
۱۹۔ ٹیچر کا معیار، شاگرد کا معیار ہے۔
۲۰۔ ٹیچر ہر زمانے میں پسماندہ رہے ہیں۔
۲۱۔ دنیا میں ٹیچر کریسی کبھی نہیں آئی۔
۲۲، ہر شعبے کے ٹیچر علیحدہ ہوتے ہیں۔
۲۳۔ ایک شعبے کا ٹیچر، دوسرے شعبے سے نابلد ہو سکتا ہے۔
۲۴۔ جدید دور کا ٹیچر خود بھی کمرشلزم کا شکار ہے۔
۲۵۔ مستقبل کے مشینی دور میں ٹیچر بھی اور زیادہ مشینی ہو جائے گا۔
|