معصومیت کے شگون (Auguries of Innocence)

 ولیم بلیک(William Blake)
مترجم: پروفیسر نیامت علی مرتضائیؔ
(۲۰۱۷؁ء۔۰۹۔۰۵، منگل وار)
ریت کے ایک ذرے میں ایک جہان دیکھنا
اور ایک جنگلی پھول میں ایک جنت دیکھنا،
لا محدود (infinity)کو اپنے ہاتھ کی ہتھیلی میں پکڑ لو
اور ابدیت(eternity) کو ایک گھنٹے میں۔
سرخ سینے والا ایک روبن(robin) ایک پنجرے میں
تمام آسمان(heaven) کو غصہ چڑھا دیتا ہے۔
ایک فاختہ کا گھر جو فاختاؤں اور کبوتروں سے بھرا ہو
جہنم کو اپنے تمام علاقوں سے لرزا دیتا ہے۔
ایک کتا جو اپنے مالک کے دروازے پر بھوکا مر جائے
ایک ریاست کی تباہی کی پیش گوئی کرتا ہے۔
ایک گھوڑا جس کے ساتھ سڑک پر برا سلوک کیا جائے
وہ آسمان (خدا)سے انسانی خون کا مطالبہ کرتا ہے۔
جال میں پکڑے گئے ایک خرگوش کی ہر پکار
دماغ کا ایک ریشہ توڑ دیتی ہے۔
ایک چنڈول (skylark)جس کا ایک پر زخمی کر دیا جائے
(اسے دیکھ کر) فرشتہ(cherubim) گیت گانے سے رک جاتا ہے۔
کھیل کا مرغ جس کے بال کاٹے گئے اور جسے لڑائی کے لئے مسلح کیا گیا ہو
چڑھنے والے سورج کو ڈرا دیتا ہے۔
ہر بھیڑیئے اور ہر شیر کی دھاڑ
جہنم سے ایک انسانی روح کو اٹھادیتی ہے۔
جنگلی ہرن جو ادھر اُدھر چل پھر رہا ہو
انسانی روح کو فکر سے محفوظ رکھتا ہے۔
ایک میمنا جس کے ساتھ غلط سلوک کیا گیا ہو ، عوام کے فتنے کو پالتا ہے
اور پھر بھی قصاب کے چاقو کو معاف کر دیتا ہے۔
چمگادڑ جو شام کے آنے پر چھوٹی چھوٹی پروازیں بھرتی ہے
اس دماغ کو چھوڑ چکی ہے جو ایمان نہیں رکھتا۔
اُلو جو رات کو پکارتا ہے،
ایمان نہ رکھنے والے کے خوف کی بات کرتا ہے۔
وہ شخص جو ننھے رن(Ren) کو زخمی کرے گا
انسانوں کا کبھی پیارانہیں بن سکے گا۔
وہ(شخص) جو بیل کو غصہ چڑھائے گا،
عورت کی محبت کبھی نہیں پا سکے گا۔
چنچل لڑکا جو مکھی کو مار دیتا ہے،
مکڑے کی دشمنی محسوس کرے گا۔
وہ جو بھنورے کی روح کو اذیت دیتا ہے،
اپنا گھونسلہ(گھر) نہ ختم ہونے والی رات میں بُنتا ہے۔
پتے پر پڑا ہو تتلی کا لاروا(larva)
تمہیں تمہاری ماں کا غم یاد دلاتا ہے۔
نہ کسی پتنگے اور نہ کسی تتلی کو مارو،
کیوں کہ آخری حساب (the Last Judgement)قریب آگیا ہے۔
جو کوئی بھی گھوڑا جنگ کے لئے تیار کرے گا
وہ پولر بار ( the Polar Bar)کی آزمائش پر کبھی پورا نہیں اترے گا۔
فقیر کا کتا، اور بیوہ کی بلی,
انہیں کھلاؤ ، تم موٹے(خوش حال) ہو جاؤ گے۔
کٹکی (gnat)جو کہ گرمیوں میں گیت گاتی ہے
بہتان لگانے والے کی زبان سے زہر پاتی ہے۔
سانپ اور آبی چھپکلی (newt)کا زہر
رشک کے پاؤں کا پسینہ ہے۔
شہد کی مکھی کا زہر
فنکار کا حسد ہے۔
شہزادے کے کپڑے اور فقیر کے چھیتھڑے
کنجوس کے تھیلے پر اگنے والی کھنبیاں ہیں۔
ایک سچ جو بد نیتی سے بولا جائے،
ان تمام جھوٹوں کو مات دے دیتا ہے جو تم بنا سکتے ہو۔
یہ درست ہے اور ایسے ہی ہونا چاہیئے
انسان خوشی کے لئے اور غم کے لئے بنایا گیا۔
اور جب یہ بات ہم درست طور پر جان لیتے ہیں،
دنیا سے ہم سلامتی سے گزر جاتے ہیں۔
خوشی اور غم جو کہ اکٹھے بُنے ہوئے ہیں،
آسمانی روح کے لئے کپڑے ہیں۔
ہر غم اور ہر دکھ کے نیچے
خوشی کی (لہر) بھی بہتی ہے۔
بچہ ، نرم گدے جیسی چیز سے زیادہ کچھ ہے۔
تمام انسانی علاقوں میں
اوزار بنائے گئے اور ہاتھوں نے جنم لیا،
اس بات کو ہر کسان سمجھتا ہے۔
ہر آنکھ کا ہر آنسو،
ابدیت (eternity)میں ایک بچہ بن جاتا ہے۔
اس بات کو ذہین خواتین سمجھتی ہیں
اور اسے اپنی خوشی کی طرف واپس لایا جاتا ہے۔
ممیانا،بھونکنا، ڈکارنا، اور دھاڑنا
وہ لہریں ہیں جو جنت کے ساحلوں سے ٹکراتی ہیں۔
بچہ ، جو ڈنڈے کے نیچے روتا ہے،
موت کے جہان میں، بدلہ لکھتا ہے!
فقیر کے چیتھڑے جو ہوا میں اڑتے ہیں،
آسمان کے بھی ٹکڑے کر دیتے ہیں۔
سپاہی جو تلوار اور بندوق سے مسلح کیا گیا ہو،
گرمیوں کے سورج کو مفلوج کر دیتا ہے۔
غریب آدمی کی ایک کوڑی(farthing) بہتر ہے
افریقہ کے ساحل کے تمام سونے سے۔
ایک چھوٹا سکہ (mite)جو کسی مزدور کے ہاتھ سے اچک لیا جائے،
کنجوس کی زمینیں بیچ اور خرید سکتا ہے۔
اور اگر اوپر سے حفاظت ہو جائے تو
ایک پوری قوم بھی خرید یا بیچ سکتا ہے۔
وہ جو شیر خوار کے اعتقاد کا مذاق اڑاتا ہے،
اس کا مذاق اس کے بڑھاپے اور مرگ پے اڑایا جائے گا۔
وہ جو بچے کو شک کرنا سکھاتا ہے،
اپنی گلنے سڑنے والی قبر سے کبھی باہر نہیں آ سکے گا۔
وہ جو شیر خوار کے اعتقاد کا احترام کرتا ہے،
وہ جہنم اور موت پر فتح پا لے گا۔
بچے کے کھلونے اور بوڑھے آدمی کی عقل کی باتیں
دو موسموں کے پھل ہیں۔
سوال پوچھنے والا جو ایسی مکاری سے بیٹھتاہے
اسے خود کبھی سوال کا جواب دینا نہیں آئے گا۔
وہ جو شک کے الفاظ کا جواب دیتا ہے،
علم کی روشنی بجھا دیتا ہے۔
مہلک ترین زہر جو کبھی جانا گیا ہو،
وہ قیصرِ روم (Caesar)کے فتح کے تاج سے نکلا تھا۔
کوئی چیز بھی انسانی نسل کو ایسے بد شکل نہیں بنا سکتی
جس طرح لوہے کا لباس(armour) یعنی زرہ بکتر بناتا ہے۔
جب سونا اور موتی ہَل کو سجاتے ہیں،
رشک پُر امن فنون کی طرف جھکتا ہے۔
ایک پہیلی یا جھینگر کی پکار
شک کے سوال کا مناسب جواب ہے۔
چیونٹی کا انچ انچ چلنا ، اور عقاب کا میلوں طے کر نا
لنگڑے فلسفے کو مسکرانے پر مجبور کر دیتا ہے۔
جو آدمی اپنی دیکھی جانی والی چیزوں پر بھی شک کرتا ہے
وہ کبھی ایمان نہیں لائے گا تم چاہے جو مرضی کر لو۔
اگر سورج اور چاند بھی شک کریں،
وہ فوراً بجھ جائیں گے۔
جذبے میں ہونا ایک اچھی بات ہے،
لیکن اگر جذبہ تمھارے اندر آ جائے تو یہ کوئی اچھی بات نہیں۔
کسبی عورت(harlot)، اور جوئے باز جسے ریاست اجازت نامہ جاری کر دے
اس قوم کی قسمت تعمیر کریں گے۔
کسبی عورت کی گلی گلی پکار
بوڑھے انگلینڈ کا کفن بُنے گی۔
جوا جیتنے والے کے قہقہے اور ہارنے والے کی لعنت
مرے ہوئے انگلینڈ کی میت گاڑی(hearse) کے آگے آگے رقص کریں گے۔
ہر رات اور ہر صبح کو،
کچھ لوگ بدحالی کے گھر پیدا ہوتے ہیں۔
ہر صبح اور ہر رات کو،
کچھ لوگ میٹھی خوشی کے گھر پیدا ہوتے ہیں۔
کچھ لوگ میٹھی خوشی کے گھر پیدا ہوتے ہیں،
کچھ لوگ کبھی نہ ختم ہونے والی رات کے گھر پیدا ہوتے ہیں۔
ہمیں ایک جھوٹ کا یقین کرنے کی طرف لے جایا جاتا ہے،
جب ہم اپنی آنکھ سے نہیں دیکھتے۔
جو رات میں پیدا ہوا اور رات میں گل سڑ گیا،
جب روح ،روشنی کی شعاعوں میں سو گئی۔
خدا ظاہر ہوتا ہے، اور خدا روشنی ہے،
ان بیچاری روحوں کے لئے جو رات میں رہتی ہیں۔
لیکن (خدا ) ان کے لئے انسانی شکل میں ظاہر ہوتا ہے،
جو دن کے جہانوں میں رہتے ہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

Niamat Ali
About the Author: Niamat Ali Read More Articles by Niamat Ali: 178 Articles with 313093 views LIKE POETRY, AND GOOD PIECES OF WRITINGS.. View More