جلدی امراض اور ہربل تھراپی علاج

السلام علیکم
جلد کی اقسام:
اس کی چار بڑی اقسام ہیں: نارمل‘ چکنی‘ خشک ‘ ملی جلی۔
نارمل:
یہ جلد نرم اور جھائیوں سے پاک ہوتی ہے۔ جلد کی 4 اقسام میں یہ سب سے بہتر ہے۔
چکنی:
اس میں چکنائی پیدا کرنے والے غدود زیادہ فعال ہوتے ہیں، اس لیے اس میں کیل‘ مہاسے زیادہ بنتے ہیں۔
خشک:
اس میں چکنائی اور رطوبت دونوں کی کمی ہوتی ہے۔
ملی جلی:
اس میں کچھ حصے نارمل اور کچھ حصے خشک ہوتے ہیں۔
جلد کی سوزشDermatits
(Bactarial Infection of Skin)
جلد کے اوپر ہر وقت متعدد اقسام کے جراثیم موجود ہوتے ہیں لیکن یہ جلد کے اندر نہیں جاسکتے، اگر خراش وغیرہ آجائے تویہ جراثیم جسم کے اندر جاکر سوزش پید اکرتے ہیں۔ جسم کا دفاعی نظام ان جراثیم کو ختم کرنے کی اہلیت رکھتا ہے لیکن اگر زخم پڑا ہو یا جراثیم کی تعداد زیادہ ہو تویہ جلد کے اندر جاکر سوزش پیدا کرتے ہیں، کیونکہ ایسے جراثیم پیپ (pus) پیدا کرتے ہیں، اس کے نتیجہ میں مہاسے‘ پھوڑے، پھنسیاں، کیل وغیرہ ہوجاتے ہیں۔ ذیابیطس والوں کے معمولی پھنسی پھوڑے Carbunck میں تبدیل ہوجاتے ہیں۔ غذائی کمی والوں کی سوزش پورے عضو میں پھیل کر ورم‘ درد‘ پیپ لاسکتی ہے۔
چہرے کے مہاسے(Aene)
کیل ‘مہاسے جلد کے مساموں (Pores) کی سوز ش ہے۔ بڑھتی عمر کے ساتھ پیدا ہونے والے ہارمونز بھی اس کی وجہ ہیں۔ بنیادی سبب چکنائی کی زیادتی ہے۔ یہ مساموں کا راستہ بند کردیتی ہے۔ مساموں کے اوپر چکنائی کے باعث گرد اور جراثیم چپک جاتے ہیں اور کیل مہاسے بناتے ہیں۔ ان مہاسوں میں پیپ کے دانوں کے درمیان کیل (Black head) بن جاتے ہیں۔ وہ اسباب جو چہرے پر چکنائی میں اضافہ کرتے ہیں وہی سر میں چکنائی بڑھاسکتے ہیں۔ سر میں چکنائی کی زیادتی خشکی (Dandruf) پید اکرتی ہے۔ مہاسے چہرے پر گڑھا چھوڑ جاتے ہیں۔ ان کو دبا کر کیل نکالی جائے تو زخم کھل جاتا ہے اور مہاسوں کی تعداد بڑھ سکتی ہے۔
گرمی دانے (Prickly Heat)
گرمی کی شدت سے پسینہ آتا ہے۔ اگرپسینہ جلد نہ سوکھے تو یہ اپنی تیزابیت کے باعث جلد کو نقصان دیتا ہے۔ اس سے جلد میں پسینہ لانے والے غدودوں میں رکاوٹ پیدا ہوجاتی ہے۔ مصنوعی ریشوں سے بنے کپڑے پہنے جائیں تو جسم کو ہوا نہیں لگتی،پسینہ زیادہ آتا ہے۔
حساسیت کی سوزش(Contact Dermatits)
انسانی جلد پر کوئی ایسی چیز لگے جو اسے قبول نہ ہو تو حسیاسیت پیدا ہوکر سوزش شروع ہوجاتی ہے۔ ایک ہی چیز کسی کے لیے موزوں ہوتی ہے لیکن دوسرے کے لیے تکلیف دہ ہوسکتی ہے۔ حساسیت پیدا کرنے والی اشیاء کا بار بار Contact میں آنا ضروری ہے لیکن بعض دفعہ ایک ہی بار Contact سے الرجی یا تکلیف شروع ہوجاتی ہے۔
حساسیت پیدا کرنے والے عناصر کریم ‘ پائوڈر‘ لپ اسٹک‘ خضاب‘ خوشبوئیں‘ کپڑے دھونے والے صابن کے کیمیکل ‘ خوشبودار صابن ‘ جراثیم کش ادویہ ‘ دوائیں، تیزاب‘ پلاسٹک کی مصنوعات، گرمی میں پسینہ کی زیادتی کے دوران اکثر روزمرہ پہنی جانے والی اشیاء میں الرجی کرتی ہیں، مثلاً چوڑیاں ‘ گھڑی کا پٹہ وغیرہ۔
پتی اچھلنا۔ الرجی (Urticaria)
جب ناپسندیدہ عناصر میں سے کوئی چیز جسم میں جائے یا جلد کو لگے، تو جلد میں موجود ایک کیمیائی عنصر Histamine متحرک یا فعال ہوجاتا ہے جس کے نتیجے میں خون کی باریک نالیوں کے ذریعے خون کا Plusma اور اس کی پروٹین نکل کر جلد کی تہوں میں جمع ہوکر گول ابھار بنادیتے ہیں۔ یہ ابھار بیرونی طرف بھی ہوتے ہیں اور اندرونی اعضا میں بھی نکل کر خطرے کا باعث بن سکتے ہیں۔
منہ کے اردگرد نکلنے والے ایسے دانے فوری توجہ کے طلبگار ہوتے ہیں۔
-1 یہ ان ادویہ سے پیدا ہوسکتی ہے جوHistamine کی پیدائش بڑھاتی ہیں، ان میں خاص کر اسپرین ہے۔ حساسیت کے مریضوں کو اسپرین اور اس سے بنی تمام اشیا سے پرہیز کرنا چاہیے۔ افیون‘ مارفین‘ کوڈین‘ ہیروئن بھی یہی کرتی ہیں۔
-2 زہریلی دوائیں، زہریلے جانوروں کا ڈنک۔
-3 کچھ خاص ادویہ سے بھی الرجی ہوتی ہے۔
-4 آنتوں کے کیڑے‘ سانس کی نالیوں کی سوزش۔
-5 غذا میں ذائقہ پیدا کرنے والے کیمیکل۔
-6 حساس لوگوں میں گرمی‘ سردی‘ دھوپ‘ جسمانی دبائو کی زیادتی۔
-7 بعض مریضوں میں اس کا سبب معلوم نہیں ہوتا۔
٭ پتی نکل رہی ہو تو سب سے پہلے وہ دوائی یا سبب دور کیا جائے جس کے باعث یہ ہوا ہے۔
٭ مریض کو Purgative دیں۔
٭ خون صاف کرنے والی غذائیں۔
٭جگر‘ گردے صاف کرنے والی غذائیں، دوائیں دیں۔
٭ 5 عدد آلو بخارا+ 20 گرام املی پانی میں بھگو کر اس کا پانی دیں۔
(پتی نکل رہی ہو تو Adrenallineکا انجیکشن یا Antihistamine میڈیسن دی جاتی ہے۔ بیرونی استعمال کے لیے Antihistamine لوشن وغیرہ بھی ملتے ہیں)
ایگزیما (Eczema)
یہ بنیادی طور پر جلد کی Acute اور Chronic سوزش ہے۔ لیکن جلد کی ہر سوزش ایگزیما نہیں ہوتی۔ اس کے بیرونی اسباب Infective اور Contact ہیں۔ جلد پر ہونے والے دانے، زخم اور جلد پر پڑنے والی دراڑوں کے راستے جراثیم اندر جاکر زخم کو Infective Eczema بنادیتے ہیں۔
اندرونی اسباب میں ادویہ‘ شراب‘ تمباکو‘ مصالحہ والی غذائیں وغیرہ۔ اندرونی ایگزیما جسم کی اندرونی خرابیوں سے ہوتا ہے، اس کی اقسام ہیں۔
عموماً جلد کی سوزش جس کے اسباب معلوم نہ ہوں ایگزیما کہلاتا ہے۔ یہ موروثی بھی ہوتا ہے۔ یہ چھوت (Contatfous) نہیں ہے۔ اس کے جراثیم اڑ کر نہیں لگتے، لیکن جلد کا وہ حصہ جس پر ایگزیما ہے دوسرے کی جلد پر لگے تو اسے ایگزیما ہوسکتا ہے۔
بالوں کے امراض
وجوہات اور احتیاطیں:
-1 VA ‘VD ‘ Ca ‘Fe ‘I ‘VB Compکی کمی سے بیماریاں ہوتی ہیں۔
-2 ادویات‘ اینٹی بائیوٹکس ‘ مانع حمل ادویات سے
-3 الٹراوائلٹ ریز، ایکس ریز
-4 جلد کی سوزش بیماریوں کے بعد
-5 خون کی کمی‘ جگر کی خرابی (Constipation)کی وجہ سے ذہنی دبائو۔
-6 حساسیت پیدا کرنے والی اشیاء کا بار بار استعمال۔
-7 دھوپ کی زیادتی‘ دھواں‘ مٹی۔
-8 تیزاب‘ کیمیکل والی انڈسٹری میں کام کرنے سے بھی جلد اور بالوں کی خرابیاں ہوتی ہیں۔
-9 مصالحے اور چکنائی والے کھانوں کا کثرت سے استعمال۔
-10 چہرے پر پائوڈر ‘ کریمیں‘ کیمیکل والے لوشن کا زیادہ استعمال۔
-11 بالوں پر ہیئرڈائر‘ کیمیکل والا خضاب‘ لوشن‘ مصنوعی رنگ سے بالوں کو واش کرنا۔
-12 دھوبی کے دھلے کپڑے جلدی بیماریوں کا باعث ہوسکتے ہیں۔
-13 سوئمنگ پول میں نہانے سے، جہاں کئی افراد ایک ہی پانی سے نہاتے ہیں۔
-14 مٹی کھودنے ‘ پودوں کی مٹی ہاتھ پر ڈالنے ‘ زراعت باغبانی کا کام۔
-15 سر پر ہر وقت ٹوپی پہنے رہنا کہ سر کو ہوا نہ لگے اور ٹوپی میلی ہو۔
-16 شیونگ میں کند بلیڈ جلد پر خراش اور سوزش کا باعث ہوتا ہے۔
-17 بالوں کو گرم اور کھارے پانی سے نہ دھوئیں۔
-18 جلد اور بال صاف رکھنے کے لیے نہانے کا خیال رکھیں، خاص کر گرمیوں میں۔
٭ جلد اور بالوں کی تمام بیماریوں کے لیے آملہ بہترین ٹانک ہے۔ آملہ کامربہ کم از کم ایک سے تین ماہ تک روزانہ کھائیں۔ ہریڑ کا مربہ بھی اس مقصد کے لیے لے سکتے ہیں۔
٭ جلد اور بالوں کی تمام بیماریوں کے لیے مالٹے‘ سنگترہ کا جوس زیادہ استعمال کریں، یا نصف لیموں کا جوس پانی میں ملا کر لیں۔ اس میں ایک چمچہ شہد بھی شامل کرلیں۔ لیموں کا جوس رات سوتے وقت لیں۔
٭ ٹماٹر کا لیپ (Paf) پورے چہرے پر لگاکر ایک گھنٹہ رہنے دیں، پھر پانی سے دھولیں۔ جلد کی صفائی کے لیے اچھا ہے، مہاسے اور فالتو چکنائی دور کرتا ہے۔ پپیتا کا لیپ بھی Cleansing اور فالتو چکنائی دور کرنے کے لیے لگاسکتے ہیں۔
٭ تازہ پودینہ پانی میں ابال کر اس کا عرق پینے سے مہاسے، کیلیں دور ہوتی ہیں، پودینہ کا لیپ بھی اس مقصد کے لیے لگاسکتے ہیں۔ پودینہ کا استعمال جلدکی ہر بیماری میں مفید ہے۔
٭ بیسن کے پانی سے منہ دھوئیں۔ یہ فالتو چکنائی دور کرتا ہے۔ خاص کر جب کیل مہاسے نکلے ہوں۔ چہرے پر گرم پانی میں بھیگا تولیہ 2 منٹ کے لیے دن میں پانچ چھ بار رکھیں۔ یہ طریقہ زیادہ عرصہ نہ کریں کیونکہ جلد اور خصوصاً آنکھوں پر بھاپ کا زیادہ استعمال مناسب نہیں۔
٭ بیسن بہترین Cleansing Agent ہے۔ جلد کی تمام الرجی، بیماریوں او رمہاسوں میں بیسن کو دہی میں ملا کر چہرے پر لگائیں آدھا گھنٹہ کے لیے۔ بیسن اور دہی کی مقدار تقریباً برابر لیں۔ رنگ بھی اس سے صاف ہوتا ہے۔
٭ دہی میں لیمو ںکا رس ملاکر چہرے پر آدھا گھنٹہ کے لیے دن میں ایک یا دو بار لگائیں۔ جلد کو تازگی دیتا ہے، جھریاں ختم کرتا ہے۔
٭ جلد کا کھردرا پن، خشکی اور جھریاں دور کرنے کے لیے ایک چمچہ روغنِ بادام اور چند قطرے لیموں ملا کر چہرے پر لگائیں، دو گھنٹے بعد دھو لیں۔
٭گھیکوار (ایلوویرا) کار س لگانے سے ہر قسم کے داغ‘ جھائیاں‘ جھریاں، انفیکشن ختم ہوتے ہیں، جلد کو تازگی ملتی ہے۔ زیادہ اثر کے لیے اس میں خالص عرقِ گلاب شامل کرسکتے ہیں۔
٭نیم کے پتّوں کو پیس کر چہرے پر لگانے سے انفیکشن دور ہوتا ہے۔
٭ بیسن +کچا دودھ کا ماسک رنگ صاف کرتا ہے، جلد کی صفائی کرتا ہے۔
٭ رات کو سوتے وقت کچے دودھ میں ایک چمچہ شہد ملا کر چہرے پر لگائیں۔ چہرے کو تازگی دیتا ہے، جلد کی خشکی اور کھردرا پن ختم کرتا ہے (خشک جلد کے لیے)
٭ انڈے کی سفیدی+ شہد چہرے اور گردن پر لگائیں 15منٹ کے لیے (چکنی جلد کے لیے)۔ جلد کو Foephness دیتا ہے۔ یا انڈے کی سفیدی + چند قطرے لیموں لگائیں۔
٭ دہی +شہد کا لیپ چہرے کی تازگی کے لیے ہے۔
٭ ناریل کا تیل‘ کچا دودھ‘ روغن بادام‘ انڈے کی زردی… یہ سب اشیاء جلد کی خشکی دور کرتی ہیں۔
٭ ناریل کے تیل میں لیمو کے قطرے ملا کر بالوں پر لگائیں، بال گرنے میں مفید ہے۔
ناریل کا پانی بالوں پر لگانا مفید ہے۔ بالوں کی جڑیں مضبوط کرتا ہے۔ ناریل کا پانی پینا بھی بالوں کی صحت کے لیے بہت فائدے مند ہے۔
٭ آملہ، ریٹھا، سیکاکائی برابر وزن پائوڈر لیں۔ ایک گھنٹہ پانی میں بھگوئیں۔ اس کو شیمپو کی طرح بالوں پر لگائیں۔ اس سے جھاگ پیدا ہوگا۔ کچھ دیر بعد پانی سے دھولیں۔ اس کے بعد لیموں ملے ناریل کے تیل سے مساج کریں۔

Disclaimer: All material on this website is provided for your information only and may not be construed as medical advice or instruction. No action or inaction should be taken based solely on the contents of this information; instead, readers should consult appropriate health professionals on any matter relating to their health and well-being. The data information and opinions expressed here are believed to be accurate, which is gathered from different sources but might have some errors. Hamariweb.com is not responsible for errors or omissions. Doctors and Hospital officials are not necessarily required to respond or go through this page.

Hakeem Zia Sandhu
About the Author: Hakeem Zia Sandhu Read More Articles by Hakeem Zia Sandhu: 17 Articles with 48331 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.