خواتین کی عصمت دری، معصوم بچوں پر بیہمانہ تشدد اور ان
کے قتل میں بدنام زمانہ بھارتی فوج کا کوئی ثانی نہیں ہے۔ مقبوضہ کشمیر میں
70 سال سے بھارت نے بدترین ریاستی دہشت گردی کا بازار گرم کر رکھا ہے۔ اس
دوران لاکھوں بے گناہ کشمیریوں کو شہید کیا، ہزاروں عورتوں کی عصمت دری کی
حتی کہ 8 سال سے لے کر 80 سال تک کی کشمیری خاتون بھارتی درندگی کا نشانہ
بنی رہی نہ ہی کسی اقوامِ عالم کے نمائندے کو ہوش آیا اور نہ ہی نام نہاد
انسانی حقوق کی علمبرادر قوتوں کو۔
پوری دنیا میں کہیں کسی غیر مسلم کو کانٹا بھی چبھے تو اقوام متحدہ سے لے
کر ہزاروں کی تعداد میں نام نہاد تنظیمیں اس کی حمایت میں اٹھ کھڑی ہوتی
ہیں۔ اس کے برعکس جب دنیا بھر میں کہیں بھی مسلمانوں پر ظلم و ستم کی انتہا
کر دی جاتی ہے تو اقوام متحدہ سمیت دیگر ہزاروں تنظیموں کے کان پر جوں تک
نہیں رینگتی۔ کہتے ہیں کہ جب ظلم حد سے بڑھتا ہے تو، مٹ جاتا ہے۔ مقبوضہ
کشمیر میں بھارتی ظلم کے خلاف جب آزادی پسندوں نے جدوجہد شروع کی تو بھارتی
فوج کو جیسے بہانہ مل گیا ہو کہ جسے چاہے شہید کر دے، خواہ وہ تین ماہ کا
بچہ ہو یا اسی نوے سال کی عورت، ان پر بھارتی فوج آزادی پسندوں کی حمایت
اور پشت پناہی کا الزام لگا کر ظلم وستم کے پہاڑ توڑنے کو اپنا فرض سمجھتی
ہے اور انہیں شہید کرنے میں بھی کوئی جھجک محسوس نہیں کرتی۔
صرف پچھلے مہینے میں بھارتی میڈیا کے مطابق ایک سروے رپورٹ میں کہا گیا ہے
کہ بھارتی فوج نے ستمبرکے مہینے میں ریاستی دہشت گردی کی کارروائیوں میں 21
کشمیری شہید کیے جن میں چار خواتین اور تین یتیم بچے بھی شامل ہیں۔ رپورٹ
کے مطابق بھارتی پولیس اور پیرا ملٹری کے اہلکاروں کی جانب سے پرامن
مظاہرین کے خلاف وحشیانہ طاقت کے استعمال کے نتیجے میں 71 افراد بْری طرح
زخمی ہوئے جبکہ 591 بے گناہ شہریوں کو گرفتار کیا گیا جن میں اکثریت حریت
راہنماؤں اور کارکنوں کی ہے۔ علاوہ ازیں چار خواتین کی بیحرمتی بھی کی گئی
اور چار رہائشی گھر تباہ کیے گئے۔ یہ بھارتی میڈیا کے اعداد و شمار ہیں
جبکہ دوسری طرف کشمیر میڈیا سروس کے شعبہ تحقیق کے مطابق مئی کے مہینے میں
بھارتی افواج کی ریاستی دہشت گردی میں 28 کشمیری شہید ہوئے، جس کے نتیجے
میں 9 خواتین بیوہ اور 33 بچے یتیم ہوگئے۔ 3 افراد کو جعلی مقابلوں میں قتل
کیا گیا۔
نہتے کشمیریوں کے احتجاج کو کچلنے کے لیے قابض بھارتی افواج نے سخت
کارروائی جاری رکھی ہوئی ہے۔ براہ راست فائرنگ، پیلیٹ بندوقوں کے استعمال
اور آنسو گیس کی شیلنگ سے 945 افراد زخمی ہوئے۔ گھر گھر چھاپوں اور کریک
ڈاؤن کے دوران کم عمر طلبہ اور حریت کارکنوں سمیت 367 افراد کو گرفتار کیا
گیا، جبکہ 120 گھروں کو نقصان پہنچایا گیا اور 59 خواتین کے ساتھ زیادتی کی
گئی۔ یکم ستمبر کو بھارتی فوج نے ریاستی دہشت گردی کا مظاہرہ کرتے ہوئے
سوپور میں مزید دو کشمیری نوجوانوں کو شہید کیا۔ ان نوجوانوں کو گھر میں
گھس کر بے رحمانہ طریقے سے شہید کیا اور الزام عائد کیا کہ یہ مجاہد تھے۔
چند دن قبل لائن آف کنٹرول کے نزدیک ایک اسّی سال کے بوڑھے شخص کو دراندازی
کے جرم میں شہید کر دیا تھا حالانکہ اس شخص کے خلاف دراندازی یا مجاہدین سے
تعلق کا کوئی ثبوت نہیں ملا۔
تازہ کارروائی میں بھارتی فوج نے اپنے اوپر مجاہدین کے حملے کی خفت سے بچنے
کے لیے پرانا ڈرامہ رچایا اور چار کشمیری طلبا کو اغوا کرکے شہید کر دیا
گیا۔ ضلع بانڈی پورہ کے علاقے سمبل میں سی آر پی ایف کیمپ پر حملے کا ڈرامہ
رچا کر لاشیں دنیا کو دکھا کر بڑی بہادر فوج بننے کی کوشش کی اور حیرت
انگیز طور پر کسی فوجی کو خراش تک نہ آئی۔ مقبوضہ کشمیر میں آزادی پسندوں
کی عسکری جدوجہد کے دوران آج تک کوئی خودکش حملہ نہیں کیا گیا البتہ فدائی
حملے ہوتے رہے ہیں مگر یہ دعوٰی کرنے والے بھارتی بیوقوف ان بے گناہ
نوجوانوں سے خودکش حملے کی کوئی جیکٹ یا کوئی ایسا مواد دنیا کے سامنے پیش
نہیں کرسکے جس سے یہ ثابت ہو کہ یہ خودکش حملہ آور تھے۔ چند منظر عام پر
آنے والی تصاویر میں دیکھا جا سکتا ہے کہ بھارتی فوج کی جانب سے چاروں
نوجوانوں کی لاشیں گاڑی میں لاد کر سی آر پی ایف کیمپ کے نزدیک پھینک دی
گئیں اور چند رائفلز اور گولیاں و بارود ملا کر ان کو مجاہد ثابت کرنے کی
ناکام کوشش کی گئی۔ پیٹرول کی چند بوتلیں دکھا کر یہ بیان بھی دیا گیا کہ
یہ آگ لگانے آئے تھے مگر یہ سن کر اور دیکھ کر میں حیران رہ گیا کہ یہ کیسا
مقابلہ ہوا کہ چار نوجوان شہید ہوگئے، ان پر گولیاں چلائی گئیں، گولے
برسائے گئے مگر ان پیٹرول کی بوتلوں کو کچھ نہ ہوا۔
یہ واقعہ اور اس جیسے کئی مزید جھوٹے ڈرامے رچانے کے منصوبے چند دن بھارتی
آرمی چیف کے دورہ کشمیر کے دوران بنائے گئے اور کشمیر پر مکمل کنٹرول کا
اعلان کیا گیا مگر اس سے اگلے ہی دن مجاہدین نے مشہور و معروف سرینگر جموں
ہائی وے پر بھارتی فوج پر شاندار حملہ کرکے اپنی موجودگی ثابت کر دی اس
واقعے میں بھارتی کو شدید ذلت کا سامنا کرنا پڑا کہ جہاں سرعام بھارتی فوج
پر حملہ کر کے چار فوجی ہلاک اور سات زخمی کر کے مجاہد بحفاظت نکل گئے۔
جبکہ اسی دن کنٹرول لائن پر بھارتی اشتعال انگیزی کا پاکستان نے جواب دیتے
ہوئے بھارتی چیک پوسٹوں کو تباہ کر دیا جس میں پانچ فوجی ہلاک اور کئی زخمی
ہوئے۔
پاکستان اور بھارت میں بڑھتی کشیدگی پر امریکا سمیت کئی ممالک نے تشویش کا
اظہار کیا ہے مگر کشمیر میں بھارتی ریاستی دہشت گردی پر کسی ملک کو تشویش
نہیں ہوئی۔ بلکہ اقوام متحدہ نے ایک سوکھا سا اخباری بیان دے کر بھارت کی
طرف داری کر دی ہے۔ پاکستان کے پاس یہ سنہری موقع ہے اور پاکستان کا فرض
بنتا ہے کہ وہ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی ریاستی دہشت گردی کو عالمی عدالت
انصاف میں لے کر جائے اور بھارت کو بے نقاب کر کے تمام عالم سے بھارت پر
دباؤ ڈلوائے کہ وہ اقوام متحدہ کی قراردادوں پر عملدرآمد کرے ورنہ پاکستان
خود آگے بڑھ کر بھارتی ریاستی دہشت گردی کو روکے گا۔ اگر پاکستان نے ایسا
نہ کیا تو بھارت مقبوضہ کشمیر میں کشمیریوں پر ظلم وستم کو مزید بڑھائے گا
اور کشمیریوں کی نسل کشی کے اپنے منصوبے میں آگے بڑھتا رہے گا۔ کشمیری 70
سال سے بھارتی ظلم سہہ رہے ہیں آخر پاکستان کب تک ان کے صبر کا امتحان لیتا
رہے گا؟اور آکر میں ایک نظم کشمریوں کے نام :
نہ بزگوں کے بزگوں سے خوابوں کی تعبیر ہوں
نہ میں جنت سی اب کوئی تصویرہوں ،جس کو مل کر صدیوں سے لوٹا گیا
میں وہ ایک اجڑی ہوئی جاگیر ہوں ،ہاں میں کشمیر ہوں
یوں میرے حوصلے آزمائے گئے،میری سانسوں پر پہرے بٹھائے گئے
پورے بھارت میں کہیں بھی کچھ بھی ہوا ،میرے معصوم بچے اٹھائے گئے
یوں اجڑمیرے سارے گھر روندے گئے،میرے جذبات بوٹوں سے روندے گئے
جس کا ہر لفظ آنسوؤں سے لکھا گیا،خون میں ڈوبی ایسی تحریر ہوں
ہاں میں کشمیر ہوں ،میں بغاوت کا پیغام بن جاؤں گا
میں صبح ہوں مگر شام بن جاؤں گا،مجھ کو ایک پل نہ سکوں نہ آرام ہے
میرے ست پر آزادی کا ایک نام ہے،جو نبھائی نہ جائے تیرے ہاتھ سے
اے،بھارت میں ایک ایسی شمشیر ہوں
ہاں میں کشمیر ہوں ،ہاں میں کشمیر ہوں |