پاکستان میں سیاحت……!

 ورلڈ ٹورازم آرگنائزیشن کی ایگزیکٹیو کونسل کی سفارشات پر اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے ہرسال 27 ستمبرکا دن سیاحت کے عالمی دن کے طور پر منانے کی منظوری دی تھی ، اس قرارداد کی منظوری کے بعد سے یہ دن خصوصی اہتمام کیساتھ منایا جاتا ہے۔ا س دن کے منانے کا مقصد سیاحت کے فروغ ، نئے سیاحتی مقامات کی تلاش ، ثار قدیمہ کو محفوظ بنانے ، سیاحوں کے لئے زیادہ سے زیادہ اور جدید سہولیات پیدا کرنے ،سیاحت کیلئے آنے والے شائقین کے تحفظ ، نئے سیاحتی مقامات تک آسان رسائی سمیت دیگر متعلقہ امور کو فروغ دینا ہے، اور پوری دنیا کو یہ باور کرانا ہے کہ سیاحت بین الاقومی برادری کے لئے ناگزیر ہے اور سیاحت سماجی ، ثقافتی ، اقتصادی اورتعلیمی حالات پر براہ راست اثر اندا ز ہوتی ہے۔سیاحت کے ذریعے سے ذہنی آسودگی اور بہت سے جسمانی و نفسیاتی امراض سے نجات ممکن ہوسکتی ہے۔

اﷲ ربّ العزت نے اہل پاکستان کو انتہائی خوبصورت خطہ سرزمین سے نواز ا ہے جہاں ایڈونچر سے بھرپور ٹورازم ،،قدرتی حسن و خوبصورتی کے مناظر سے مزین مقامات کے علاوہ مذہبی و تاریخی مقامات کثیر تعداد میں موجود ہیں۔ سرزمین پاکستان کے قدرتی مناظر میں ساحل سمند رسے لے کر آسمان کو چھوتی برف پوش پہاڑی چوٹیاں ، خوبصورت آبشار یں، چشمے و جھرنے ، سرسبز گھنے جنگلات سے بھر ے پہاڑ اور وادیاں ، خوابوں سے بھری رومان خیز جھیلیں اور وسیع و عریض دنیا کے مشہورصحرا شامل ہیں۔ یہاں اولیاء اﷲ کے مزارات، ہندؤوں کے تاریخی مندر،سکھوں کے قدیم مذہبی مقامات اور بدھ مت کی تاریخی نشانیاں ٹیکسلا اور گندھارا کی قدیم تہذیبوں کی علامتیں موجود ہیں۔ان کے علاو ہ صدیوں پرانی تہذیب کے آثار قدیمہ ، ثقافت اور صوفی ازم بھی سیاحوں کی خصوصی دلچسپی کا مرکز ہیں۔ ملک کے دلکش قدرتی مناظر کے بیشتر علاقے صوبہ سرحد اور شمالی علاقہ جات میں واقع ہیں ان میں مشرق کے سوئٹر ز لینڈ وادی سوات کے علاوہ رومان پر ور وادی کا غان ، گلیات ،وادی کیلاش ، وادی ہنزہ ،شنگر یلا وغیر ہ ملکی وغیر ملکی سیاحوں کی خاص توجہ کا مرکز ہیں۔

پاکستان میں سیاحت کو سب سے زیادہ فروغ 1970 ء کی دہائی میں ملاجب ملک تیزی سے ترقی کی راہ پر گامزن تھا ، اور دیگر شعبوں کی طرح سیاحت بھی اپنے عروج پر تھی اوربیرون ممالک سے لاکھوں سیاح پاکستان آنا شروع ہوئے۔اُس وقت پاکستان کے سب سے مقبول سیاحتی مقامات میں درہ خیبر، پشاور، کراچی، لاہور،سوات اور راولپنڈی جیسے دیگر علاقے شامل ہوا کرتے تھے،وقت کے ساتھ ساتھ لوگوں کو ملک میں مذید خوبصورت علاقوں کی معلومات ہوتی رہی اور سیاحت کا سفر تیزی سے جاری رہا،آج پاکستان کے شمالی علاقہ جات میں سیاحت سب سے زیادہ ہے۔شمالی علاقوں میں گلگت بلتستان، خیبر پختونخوا، آزاد کشمیر، اور شمال مغربی پنجاب شامل ہیں۔ پاکستان کے ان شمالی علاقہ جات میں قدرت کے بے شمار حسین نظارے موجود ہیں، کے ٹو،نانگا پربت ،چترال،اسکردو ،گلگت ،ہنزہ ،سوات، ہزارہ، مری اور کشمیر کے پہاڑی سلسلے سیاحوں کے لئے کشش کا باعث ہیں۔ڈیرہ غازیخان کے قریب واقع فورٹ منرو کا صحت افزاء مقام اس کے علاوہ مختلف شہروں میں موجود قدیم تایخی قلعے،تاریخی مقامات،آثار قدیمہ عمارتیں،وادیاں،دریا،ندیاں،جنگلات ، جھیلیں اور بہت کچھ موجود ہے۔ پاکستان کا شمار جغرفیائی محل وقوع کے اعتبار سے دنیا کے ان خوش قسمت ممالک میں ہوتا ہے جہاں ایک جانب بلند و بالا پہاڑ ہیں تو دوسری جانب وسیع وعریض زرخیزمیدان بھی ہیں، دنیا کے بیشترممالک میں ایک بھی دریا نہیں بہتا جبکہ سرزمین پاکستان پر17 بڑے دریا بہتے ہیں، یہاں سبزہ زار بھی ہیں اور ریگ زار بھی، وطن عزیز میں چاروں موسم آتے ہیں اور اپنی چھب دکھاتے ہیں ۔ قدرت نے یہاں ہر قسم کی زمین اور آب و ہوا دی ہے۔ پاکستان میں مختلف لوگوں کی مختلف میٹھی زبانیں اوررسم و رواج ہیں جنہوں نے پاکستان کو بہت سے رنگوں کا گھر بنادیا ہے۔ ریگستان ، سرسبز ہریالی کے علاقے،پہاڑ، جنگلات، گرم علاقے، سرد علاقے ،خوبصورت وادیاں ،جزائر ، الغرض ہرمزاج کے ملکی اورغیر ملکی سیاحوں کے لئے قدرت نے یہاں دل پذیری و آنکھوں کوخیرہ کرنے کا بھرپورانتظام رکھا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ دنیا بھر کے سیاح یہاں کھنچے چلے آتے ہیں ،اور یہاں سے واپس جانے کے بعد بھی ان حسین و جمیل وادیوں کے نظاروں کو مدتوں یاد رکھتے ہیں۔

پاکستان دنیا بھر کے سیاحوں کے لیے ایک پرکشش مقام رہا ہے ، لیکن گزشتہ چندبرسوں سے شمالی علاقہ جات میں ملک دشمن عناصرکی جانب سے پیدا کردہ خراب حالات کے باعث یہاں سیاحوں کی آمد میں کمی آئی تھی، اور پاکستان کا سیا حتی شعبہ خاطر خواہ ترقی نہ کرسکا تھا مگر اب فوجی آپریشن کے بعد پاکستان بھر کے تمام سیاحتی مقامات مکمل محفوظ تصور کئے جاتے ہیں اور سیاحتی علاقہ جات میں جرائم کی شرح نہ ہونے کے برابر ہے ۔جبکہ ضرورت اس امر کی ہے کہ حکومت پاکستان قدرتی و ثقافتی ورثہ تک سیاحوں کو باسہولت رسائی دینے اور سیاحوں کے لئے سہولیات کی فراہمی کے لئے مذید اقدامات کرے۔ سائنسی ایجادات کے اس دور نے انسانی دماغ کو تھکا کر رکھ دیا ہے ، سیاحت انسانی دماغ کی ورزش تصور کی جاتی ہے جوکہ ذہنی تھکاوٹ کو دور کرتی ہے ۔ سیاحتی مقامات کے حسین قدرتی نظارے ہمیں قدرت الٰہی سے روشناس کرواتے اور ہمارے ایمان کو مذید پختہ کرتے ہیں۔ سیاحت جہاں علم میں اضافے کا باعث ہے وہاں ہمارے لئے غور و فکر کے نئے دروازے کھولتی ہے ۔ آسمان کو چھوتی برف پوش پہاڑی چوٹیاں ، خوبصورت آبشار یں، چشمے ، ، سرسبزپہاڑ اور وادیاں ، رومان خیز جھیلیں ہمیں ربّ رحمن کی طرف بلاتی ہیں اور قائنات کے بہترین تخلیق کار اور خالق قائنات ہونے کے بارے میں آگاہ کر تے ہوئے پیغام دیتی ہیں کہ یہ تو خالق قائنات کی دنیا ہے اس کی جنت کتنی حسین و جمیل ہوگی جو پرہیزگاروں کا ابد الاباد ٹھکانہ ہے ۔

Rana Aijaz Hussain
About the Author: Rana Aijaz Hussain Read More Articles by Rana Aijaz Hussain: 1004 Articles with 817487 views Journalist and Columnist.. View More