ورلڈ ٹورزم ڈے اور پاکستان

ہر سال 27ستمبر کو دنیا بھر میں ورلڈٹورزم ڈے منایا جاتا ہے ۔اس دن کو 1980 سے اقوام متحدہ کی عالمی سیاحت کی تنظیم نے منانے کا فیصلہ کیا اور اس دن کو منانے کے لئے 27 ستمبر کا دن مقرر کیاگیااس تاریخ کو 1970 میں منتخب کر لیا گیا تھا کہ 27ستمبر کو ہی سیاحت کا عالمی دن منایا جائے گا۔اس دن کو منانے کا مقصد یہ تھا کہ بین الاقومی سطح پر مختلف ممالک کے لوگوں میں سیاحت کو فروغ حاصل ہو سکے تاکہ لوگ ایک دوسرے کے معاشرتی،ثقافتی اورسیاسی اقدار کو جان سکیں۔جب سے سیاحت کو انڈسٹری کا درجہ ملا ہے بہت سے ممالک صنعتی ترقی کے ساتھ ساتھ سیاحت کی ترقی کے لئے بھی کوشاں ہیں۔سیاحت کسی بھی ملک کے لئے ریڑھ کی ہڈی کا مقام رکھتی ہے۔ورلڈ ٹورزم تنظیم کے مطابق دنیا بھر میں سیاح کے شوقین اور دلدادہ لوگوں کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے۔

اب دنیا بھر کے ممالک میں یہ دن عالمی سطح پر منایا جاتا ہے اور ہر ملک اپنے ملک کی سیاحت کے فروغ کے لئے اشتہاری مہم کا آغاز کرتا ہے اور دوسرے ممالک کے لوگوں کو اس ملک کی سیر کرنے مجبور کر دیا جاتا ہے۔اکثر اشتہاروں میں اس ملک کے لوگوں کے رہن سہن،کھانے پینے ، مشہور عمارتوں اور خوبصورت جگہوں کا انتخاب کیا جاتا ہے جو کسی بھی سیاح کے لئے کشش کا باعث بن سکتی ہیں اور وہ اس ملک کی سیر کرنے پر آمادہ ہو جاتا ہے۔دنیا بھر کے کئی ممالک میں ٹورزم ایک انڈسٹری کا درجہ رکھتی ہے اور اس پر سالانہ لاکھوں کروڑوں روپے خرچ کئے جاتے ہیں اور اس کے ذریعے اربوں روپے سالانہ کمائے جاتے ہیں۔ہر سال اس شعبہ میں اضافہ ہی ہوتا جا رہا ہے ۔

اگر ترقی پذیر ممالک میں سیاحت کو فروغ دیا جائے تو یقینا یہ بڑی انڈسٹری کے طور پر ابھر کر آ سکتی ہے اور اس کی آمدنی سے غریب لوگوں کی حالت بہتر بنائی جا سکتی ہے اس کے ذریعے ماحول کو بھی بہتر اور صاف ستھرا بنایا جا سکتا ہے۔سیاحت کے ذریعے ہی ہم بہت سی ملازمیتں پیدا کر سکتے ہیں جس سے بے روز گاری کا بھی خاتمہ ہو سکتا ہے اس کے علاوہ ہم سیاحت سے تجارتی فوائد بھی حاصل کر سکتے ہیں کیونکہ جو بھی سیاح کسی ملک میں جاتا ہے تو وہ اس ملک کی بنائی گئی مقامی چیزوں کو خریدنے میں دلچسپی رکھتا ہے اس طرح ملک کو کافی زرمبادلہ حاصل ہو سکتا ہے۔سیاحت سے ہی ہم امن کو فروغ دے سکتے ہیں جو اس وقت پوری دنیا کے لئے ایک چیلنج بن چکا ہے۔

اگر پوری دنیا کے مقابلے میں پاکستان کو دیکھا جائے تو یہاں چند دھائیوں سے سیاحت بالکل نہ ہونے کے برابر ہے اس کی سب سے بڑی وجہ دہشت گردی تھی اور دوسری وجہ حکومتوں کی عدم دلچسپی تھی جس کی وجہ سے اس شعبے کو کافی نقصان ہوا ۔پاکستان میں بہت سارے ایسے مقامات ہیں جو سیاحوں کی دلچسپی کو باعث بن سکتے ہیں۔پاکستان کو اﷲ تعالیٰ نے ہر نعمت سے نوازا ہوا ہے ہمارے ملک میں سمندر،پہاڑ،ریگستان ،وادیاں ،سرسبز و شاداب کھیت اور زرخیز زمینیں ہیں جو قدرت کی جانب سے ہمارے ملک اور یہاں بسنے والے لوگوں کے لئے کسی تحفہ سے کم نہیں ہیں۔

اب ملک تیزی سے امن کی جانب بڑھ رہا ہے اور وہ دن دور نہیں جب دوبارہ یہاں سیاحت پھلے پھولے گی۔اگر پاکستان میں سیاحت کو ترقی دی جائے تو یقیناً یہ ملک کی آمدنی کا ایک بڑا ذریعہ بن سکتی ہے۔پاکستان میں انتہائی خوبصورت وادیاں ہیں جن میں سوات میں وادی چیل،شنگریلا،چترال،کاغان،مری، کیلاش، گلگت، سکردو،وادی نیلم،بحرین ،کشمیر اورسیف الملوک شامل ہیں جو اپنی قدرتی حسن اور خوبصورتی کی وجہ سے دنیا بھر کے سیاحوں کے لئے پر کشش ہیں۔اس کے علاوہ بھی سیر و سیاحت کے لئے ملکی و غیر ملکیوں کے لئے سندھ،بلوچستان،پنجاب،خیبر پختونخواہ میں بھی کئی ثقافتی اور تاریخی مقامات موجود ہیں جو کسی بھی سیاح کی دلچسپی کا باعث بن سکتے ہیں ان میں خاص طور پر شاہی قلعہ،منجو داڑو،ٹھٹھہ ،ہیڈ مرالہ ،کھیوڑہ کی کان ،قراقرم کا پہاڑی سلسلہ ،کے ٹو، اور ٹیکسلا قابل دید ہیں۔

دنیا میں سب سے زیادہ سیاحت یورپ کا رخ کرتے ہیں جن میں برطانیہ ،سوئٹزر لینڈ،نیوزی لینڈ ،آسٹریلیا،فرانس،ناروے،جرمنی،سپین،اٹلی،ڈنمارک،سویڈن،ہالینڈ اور امریکہ سر فہرست ہیں۔لیکن اگر دیکھا جائے تو پاکستان بھی قدرتی حسن سے مالا مال ہے اگر ضرورت ہے تو صرف اس بات کی جو بھی ٹورزم کے شعبے سے وابسطہ عملہ ہے اسے انٹر نیشنل سطح کی ٹرینگ مہیا کی جائے ۔اس کے علاوہ دنیا بھر میں پاکستان کی حسین وادیوں اور نظاروں کی اشتہاری مہم چلائی جائے تا کہ لوگ اس کی طرف متوجہ ہو سکیں ،سیاحوں کے لئے مکمل سیکورٹی کا بندوبست کیا جائے اس کے علاوہ سیاحوں کو بہترین ٹرانسپورٹ مہیا کی جائے تاکہ جو پہلی بار پاکستان آئے وہ دوبارہ اس ملک میں آنا چاہے اور دوسروں کو بھی پاکستان کی سیاحت سے متعلق آگاہ کرے ۔پاکستان میں سیاحت کے شعبے کو ترقی دینے کے پورے مواقع موجود ہیں بس ہماری حکومت کو اس طرف توجہ دینے کی ضرورت ہے۔مقامی لوگوں کو بھی چاہیئے کہ وہ یورپ کی سیر کرنے کی بجائے اپنے ملک کی سیر کوترجیح دیں تا کہ ملکی سطح پر بھی سیاحت کو فروغ حاصل ہو سکے۔جیسا کہ میں نے اوپر بیان کیا ہے کہ پاکستان مین سیاحتی مقامات کی کمی نہیں لیکن یہاں غیر ملکی سیاح نہ آنے کے برابر ہیں ۔جب تک ملک میں مکمل امن و امان نہیں ہو جاتا تب تک غیر ملکیوں کا آنا ناگزیر ہے۔

H/Dr Ch Tanweer Sarwar
About the Author: H/Dr Ch Tanweer Sarwar Read More Articles by H/Dr Ch Tanweer Sarwar: 320 Articles with 1925015 views I am homeo physician,writer,author,graphic designer and poet.I have written five computer books.I like also read islamic books.I love recite Quran dai.. View More