سی ای او خانیوال سے مکالمہ

سی ای او خانیوال سےاک ملاقات

سی ای او سے مکالمہ(20/9/17)

ح:السلام علیکم سر!کیا حال ہے؟
س:وعلیکم السلام.حال نہ پوچھو
ح:کیا ہوا سر ؟
س:رات کو نیند نہیں آتی اور دن کو عدالتوں کے چکر آتے ہیں.
ح:سر پھر تو بڑا برا کیا
س:ہاں جی برا کیا ہے تو یہ حال ہے.
ح:سر سنا ہے کہ اس دفعہ بڑا انوکھا کام کر دکھایا آپ کے ڈیپارٹمنٹ نے
س:ہاہاہاہا.....آپ نے ابھی سنا ہی ہے میں تو اسےدیکھ چکا ہوں.
ح:سر دیکھنے کے بعد کیسا لگا؟
س:بہت اچھا.میرٹ پر لوگ رکھے گئے ہیں
ح:سر جن کو ٹریننگ دے کر گھر بھیج دیا ہے وہ کیا معاملہ ہے؟
س:وہ میرٹ پہ نہیں آئے تو ان کو گھر ہی بھیجنا تھا اور کیا ان کو امریکہ بھیج دیتے
ح:سر ویسے آپ بڑے مذاقیے ہو
س:ہاہاہا......شکریہ تعریف کرنے کا
ح:سر اگر وہ میرٹ پہ نہیں آئے تھے تو ان کو ٹریننگ کیوں دی ؟
س:یہی تو ہم نے صحیح نہیں کیا.اصل میں تمام اضلاع میں ٹریننگ شروع ہوچکی تھی اور ابھی ہم سوئے ہوئے تھے جب آنکھ کھلی تو “انے وا” ٹریننگ شروع کروا دی تاکہ گیارہ سو لوگ میرے خلاف ایکشن نہ لے لیں.....
ح:اس میں ڈراپ کے گئے لوگوں کا کیا قصور ہے.ان کو کیوں نکالا؟
س:آپ کہیں ن لیگ سے تو نہیں ہو؟
ح:ہاہاہاہا......اس کا مطلب نوازشریف پھر صحیح نہیں کر رہا جو عدلیہ سےیہ کہہ رہا ہے کہ مجھے کیوں نکالا
س:خبردار!ن لیگ میری جان ہے اس کے بارے میں کچھ نہیں بولنا
ح:اسی لیےاچانک اتنا بڑا چکر چلا دیا آپ نے میرٹ میرٹ کرتے. اب ہو گئی ن لیگ خوش سر؟
س:نہیں ایسی بات نہیں،ن لیگ ہمیشہ میرٹ پہ فیصلے کرتی ہے.
ح:سر میرٹ پہ ہی نہیں بلکہ اس کو کرپشن کرنے ایک سوایک طریقے آتے ہیں
س:ہاہاہا.......اوبھائی!اسی لیے تو میں اس جماعت کو دیوتا مانتا ہوں،قسم سےبڑا ٹیلنٹ ہے اس جماعت میں
ح:سر آپ میرٹ پہ آئے ہو؟
س:”نئیں تے ہور شہباز شریف میری پھپھی دا پتر اے“ ن لیگ ہر بندے کو میرٹ پہ رکھتی.بس میرٹ کی شرط میاں صاحبان کی خوشامد کرنا ہے
ح:سر پھر تو چوہدری نثار صحیح پکار رہاہے
س:وہ تو اندر سے عمران خان اور شیخ رشید کی زبان بول رہا ہے.
ح:اچھا سراپنےموضوع کی طرف آتے ہیں.
یہ ڈراپ کیے گئے لوگ تو عدالت میں پہنچ چکے ہیں.اب کیا بنے گا
س:او ظالما! ”اے کی کہہ دتا اے“.اسی لیے تو راتوں کو نیند نہیں آتی.وہ کم از کم پہلے میرے پاس تو آتے.وہ ضرور عمران خان کےپاس گئے ہوں گے
ح:سر وہ آپ کے پاس دو تین دن آتے رہے لیکن آپ روز ہائی کورٹ پیشی پر ہوتے تھے.کوئی ”چنگا کم کر لینا سی“؟
س:میں کدھر جاؤں اور کدھر نا جاؤں! عدالت نے توفارع ہی سمجھ لیا ہےمجھے
ح:سر آپ گھر جاؤگے. ویسے آپ نے یہ کی زیادتی ہے
س:میں نے کیا زیادتی کی ہے؟ اگر میں نے چالیس ایجوکیٹرنکالےہیں تو ان کی جگہ چالیس رکھے بھی تو ہیں
ح:بہت اچھے سر!آپ نےتو بڑاہی اعلی کام کر دیا کہ چالیس کو ٹریننگ کروا کے نکال دیا اور چالیس ان ٹرینڈ رکھ لیے.
س:ہاں اسی لیے تو مجھے یہ عہدہ ملا ہے کہ میں میرٹ پہ کام کرتا ہوں.میں نے” سی ایم “سے کہا تھا کہ رہنے دو مجھے میرے شعبے میں ہی، وہ کہنے لگے کہ آپ مدبر آدمی ہو میرٹ پہ فیصلہ کرو گے.بس میں نے میاں صاحب کی خوشامدکچھ زیادہ ہی کر دی تھی
ح:ہاہاہا.....سر وہ لوگ تو” سی ایم“ کے پاس بھی پہنچ گئے ہیں
س:ہاہاہا.......کوئی بات نہیں میرے پاس اس کا جواب ہے.میں” سی ایم“کو کہوں گا کہ میں نے آپ سے کہا تھا نا کہ مجھے میرے ڈیپارٹمنٹ میں رہنے دو.اب اس سے بہتر میں کیا کر سکتا تھا کہ ان کو ٹریننگ کروا کے گھر بھیجا،ٹریننگ سےپہلے نہیں.
ح:سر ویسے آپ کا ڈیپارٹمنٹ کیا تھا پہلے؟
س:میں محکمہ لائیوسٹاک میں سترویں سکیل کا افسر تھا.
ح:ہاہاہا......کمال!سر پھر توآپ ن لیگ کے میزان میں میرٹ پہ آئے ہو.
اچھاسر سنا ہے بلی آنکھوں والے بڑے شاطر ہوتے ہیں
س:تو کیا میں آپ کو شریف دکھتا ہوں ابھی
ح:سر کستورا صاحب” ڈی ای او“کی سنا ہے ترقی ہو گئی ہے.انہیں کہیں سی ای او لگا لگادیا گیا ہے
س:ہاں یار درخواست میں نے دی تھی کہ مجھے ڈی سی بنا دیا جائے لیکن اندر کھاتے وہ اپنی جان چھڑا کرچلے گئے ہیں اور سارا ملبہ اب میرے سر پہ آگیا ہے۔
ح:سر اب آپ ڈی سی کے خواب دیکھ رہے ہو؟
س:کیوں میری مچھ چھوٹی اے جو میں ڈی سی نہیں بن سکتا.
ح:سر اب کیا سوچاہے آپ نے،ڈراپ ہونے والوں کے بارے میں
س:سوچا تو بہت کچھ ہے ان کو چپڑاسی ہی رکھ لیں گے کسی سکول میں اگر ٹیچر کی سیٹ نہ ہوئی تو
ح:سر کیا یہ زیادتی نہیں
س:واہ! ایک تو ان کو نوکری دو دوسرا زیادتی ہے.
ح:سر سنا ہے عدالت کا فیصلہ ملازمین کے حق میں آتا ہے ہمیشہ
س:ہاں تو کوئی بات نہیں عدالت کا حکم سر آنکھوں پر
ح:تو ان کو پھر پہلے ہی اڈجسٹ کر دو اور عدالت میں سرخرو ہو جاؤ
س:عدالت میں نوازشریف سرخرو نہیں ہوا تو ہم کیسے ہوں گے.....
ح:چلیں سر پھر ہم ملیں گے ٩.١٠.١٧ کو عدالت میں
س:اچھا! آپ ہی ہو نکالے جانے والے؟
کہیں ریکاڈنگ تو نہیں کر لی میری آپ نے؟
سنو!اصل میں اس میں میرا قصور نہیں ہے جو تخت لاہور سےہمیں سوفٹ وئیردیا گیا تھا اس میں ن لیگ کے سپوٹرز کو مدنظر رکھا گیا ہے.ہم نے تو سوفٹ وئیر کے مطابق کام کیاہے.
ح:ہاں سر سب کچھ کر لیا ہے اب عدالت میں ملاقات ہو گی.اب سوفٹ وئیر کے بہانے نہ بناؤ
س:اچھا سنو یہ کسی کو سنانا مت پلیز......
ح:ہاہاہاہا......اوکےبائے بائےسر

Haseeb Hassan
About the Author: Haseeb Hassan Read More Articles by Haseeb Hassan: 2 Articles with 1317 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.