نواز شریف صاحب آپ کو بھٹو نہیں بننا چاہیئے

اس میں کوئی شک نہیں کہ نواز شریف اس وقت پاکستان کے سب سے مقبول سیاسی رہنما ہیں ۔اس بات کی گواہی مسلسل ہونیوالے قومی اور بین الاقوامی سروے رپورٹوں سے مل چکی ہے جبکہ حلقہ این اے 120 کے عوام نے بھی مشکل ترین حالات میں سپریم کورٹ سے نااہل ہونے والے نواز شریف کو ووٹ دے کر نہ صرف کامیاب کروایا بلکہ عمرانی پروپیگنڈے کا منہ توڑ جواب دے دیا۔ ان تمام کامیابیوں کے باوجود نواز شریف کو بہت محتاط رہنا ہوگا اوراپنی پریس کانفرنس میں مسلسل عدالت عظمی کو مورد الزام ٹھہرانے کی روایت ختم کرنے ہوگی۔ اگر انہوں نے ایسانہ کیاتو پھر بھٹو جیسے سنگین نتائج بھگتنے کے لیے ہر لمحے تیار رہنا ہوگا ۔ یہاں یہ عرض کرتا چلوں کہ ذوالفقار علی بھٹوقومی اور بین الاقوامی سطح پر نواز شریف سے کہیں زیادہ مقبول اور پسندکیے جاتے تھے ۔اندرون ملک پیپلز پارٹی کے جیالوں کی بھٹو سے محبت اس قدر زیادہ تھی کہ وہ بھٹو کی خاطر اپنے جسم کو آگ لگانے سے بھی نہیں گبھراتے تھے ۔ یہ بات تاریخ کا اہم حصہ ہے کہ جب ذوالفقار علی بھٹو کو پھانسی دی گئی توجیالے مارشل لائی دور میں بھی احتجاج کے لیے سڑکوں پر نکلے آئے اور گرفتاریاں دینے کے ساتھ ساتھ خود سوزی کرتے ہوئے اپنے جسموں کو تیل چھڑک کر لگا لی ۔مسلم لیگ ن میں دودھ پینے والے ہی مجنوں زیادہ ہیں کسی میں اتنی جرات نہیں کہ وہ نواز شریف کے لیے اتنا بڑا اقدام کرے ۔ آپ تین مرتبہ دزیراعظم بنے اور تینوں مرتبہ ہی زبردستی ایوان اقتدار سے نکالے گئے ۔کتنے لوگ آپ کے لیے سڑکوں پر آئے بلکہ احتجاج کرنے والوں سے خوشی میں مٹھائیاں بانٹے والے زیادہ تھے ۔ بھٹو نے لاہور ہائی کورٹ میں کھڑے ہوکر اس وقت کے چیف جسٹس مولوی مشتاق کی توہین کی اور کہاتھا کہ دنیاکی کوئی طاقت مجھے پھانسی نہیں لگاسکتی ٗ اگر ایسا ہوا تو ہمالیہ روئے گا ۔ پھر سب نے دیکھا کہ عدالتوں اور ججز کی توہین کا ثمر ذوالفقار علی بھٹو کو پھانسی کی سزا کی شکل میں ملا ۔ جس دن پھانسی دی گئی کسی ایک نے بھی ہمالیہ کو آنسو بہاتے نہیں دیکھا۔ افواہیں بے شمار پھیلتی رہیں کہ روس کے ہیلی کاپٹرجیل میں اتریں گے اور بھٹو کو نکال کر لے جائیں گے ٗ کرنل قذافی بھٹو کو بچا لے گا ۔ اہم ترین سبق یہی ہے کہ جب برا وقت آتا ہے تو انسان کا سایہ بھی ساتھ چھوڑ جاتاہے ۔ میاں صاحب آپ نے سپریم کورٹ کے خلاف جو جارحانہ رویہ اختیار کررکھا ہے وہ آپ کو سخت نقصان پہنچا سکتاہے۔ڈریں اس وقت سے جب آپ کو بھٹو جیسے بدترین حالات کا سامنا کرنا پڑے ۔جب عمران خان نے آپ کے خلاف مسلسل محاذ گرم کیے رکھا اور روزانہ نئے سے نئے الزامات آپ پر لگائے جاتے رہے ۔ اس وقت آپ نے خود کو پارسا ثابت کرنے کی کیوں کوشش نہیں کی ۔ جب دفاع کا وقت تھا تو آپ خواب غفلت کی حالت میں رہے ۔ یہ بات ماننی پڑے گی کہ عمران خان اور ڈاکٹر طاہر القادری نے آپ کے خلاف جس منظم طریقے سے پروپیگنڈہ کیا اس کی وجہ سے خود مسلم لیگی بھی آپ کو مجرم تصور کرنے لگے تھے ۔ یہ بات ایک سروے میں بتائی گئی کہ 56 فیصدلوگ آپکی حکومتی کارکردگی سے مطمئن ہونے کے باوجود یہ تسلیم کرتے ہیں کہ نواز شریف نے واقعی کرپشن کی ہوگی ۔ عمران کے جلسوں میں اتنے لوگ کیوں آ جاتے ہیں ۔یہ اس بات کا ثبوت ہے کہ عمران اور طاہر القادری نے نہ صرف ریاست کے خلاف بغاوت برپاکیے رکھی بلکہ آپ کو اس حد بدنام کردیا کہ لوگوں نے اپنے موٹرسائیکلوں اور کاروں کے پیچھے یہ لکھوا لیا کہ ہمارا وزیر اعظم چور ہے ۔ جب خود کو دیانت دار ثابت کرنے کا وقت تھا اس وقت آپ خاموش رہے ۔ لیکن اب جبکہ آپ کو سپریم کورٹ (جو ملک کی سب سے بڑی عدالت ہے ) نے نااہل قرار دے کر آپ اور آپ کے خاندان کے خلاف کرپشن کے کیس نیب کے سپرد کردیئے ہیں اور نیب عدالت میں آپ پر فرد جرم بھی عائد ہونے والی ہے تو اب چیخ و پکار کررہے ہیں ۔ اور توہین عدالت جیسے کلمات آپ کی زبان سے نکل رہے ہیں ۔ سخت گوئی آپ کو اس راستے پر لے جارہی ہے جس راستے پر چل کر ذوالفقارعلی بھٹو پھانسی کے تختے پر جا پہنچے تھے ۔ بھٹو آپ سے کہیں زیادہ ہوشیار ٗمعاملہ فہم اور عوامی لیڈر تھے لیکن قانون کے سامنے ان کی سامنے ایک نہ چلی اور وہ آہستہ آہستہ اپنے انجام کے قریب ہوتے چلے گئے ۔ یہ بات آپ مانیں یانہ مانیں ۔ عمران خان نے آپ پر پے درپے الزامات لگا کر عوام کی اکثریت کو اپنا ہمنوا بنالیا ہے ۔ مجھے یہ کہنے بھی عار محسوس نہیں ہوتی کہ عمران اگر اسی طرح آپ کے خلاف بولتا رہا اور عدالتوں کے فیصلے آپ کے خلاف آتے رہے تو 2018 ء کے الیکشن میں وہ سرپرائز دے سکتاہے ۔اس کے باوجود کہ عمران خود بھی عدالتوں اور الیکشن کمیشن کا باغی ہے لیکن میڈیا جس طرح آپ پر الزامات کو اچھالتا ہے عمران کے خلاف اتنی شدت سے معاملات نہیں اٹھاتا۔ حلقہ این اے 120 جسے مسلم لیگ کا گڑھ قرار دیا جاتاہے ۔اسی حلقے سے 47 ہزارووٹ نکال کر عمران نے یہ ثابت کردیا کہ جیت اس سے زیادہ فاصلے پر نہیں رہی ۔ اگر آپ عدالتوں سے سرخرو ہونا چاہتے ہیں تو توہین عدالت جیسے کلمات سے پرہیز کریں اور نیب عدالت میں اپنی پارسائی کمے ثبوت پیش کرکے سز ا سے بچنے کی کوشش کریں ۔ وگرنہ جو بات عمران خان کہتا چلا آرہا ہے کہ نواز شریف اب جدہ نہیں ٗ اڈیالہ جیل جائیں گے ۔ اسی سکرپٹ کے مطابق عمل بھی ہورہاہے ۔دودھ پینے والے مجنون جن کو آپ اپنی حکومت کے دوران نوازتے رہیں گے وہ سب آپکو چھوڑ جائیں گے ۔ سختیاں اور پریشانیاں آپ ہی کو برداشت کرنی پڑیں گی ۔

Muhammad Aslam Lodhi
About the Author: Muhammad Aslam Lodhi Read More Articles by Muhammad Aslam Lodhi: 802 Articles with 784706 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.