آرٹ(فلسفیئے)

(۲۰۱۷؁ء۔۰۹۔۲۸، جمعرات)
۱۔ کسی بھی چیزکو خوبصورتی سے پیش کرنے کا نام آرٹ ہے۔
۲۔ آرٹ میں یہ بات اہم نہیں ہوتی کہ’ کیا‘ کہا گیا، بلکہ یہ بات اہم ہوتی ہے کہ’ کیسے‘ کہا گیا۔
۳۔ آرٹ کا کمال فطرت کی قریب ترین نقالی سمجھا جاتا ہے۔
۴۔ آرٹ کا شوق چاہے قدرتی ہو لیکن اس کی مہارت مشق سے ہی آتی ہے۔
۵۔ آرٹ کی مہارت اکثر کم از کم ایک زندگی کا تقاضا کر تی ہے۔
۶۔ شوقیہ فنکار آرٹ کی گہرائی سے نا واقف رہتے ہیں۔
۷۔ بعض اوقات آرٹ اور آرٹسٹ ایک ہی ہو جاتے ہیں۔
۸۔ آرٹ ،بغیر استاد کے سیکھنا غیر معمولی محنت اور ذہانت کا تقاضا کرتا ہے۔
۹۔ آرٹ ، اپنی تہذیب کی نمائندہ ہوتی ہے۔
۱۰۔ آرٹ کی ترقی، معاشرے کی ترقی کی بدولت ہوتی ہے۔
۱۱۔ معاشرے بھی آرٹ سے بہت کچھ سیکھتے ہیں۔
۱۲۔ آرٹ کا زوال ، معاشرے کی اچھی قدروں کے زوال سے شروع ہوتا ہے۔
۱۳۔ آرٹ کے صحیح نقاد بھی صحیح آرٹسٹوں کی طرح ہمیشہ نایاب رہتے ہیں۔
۱۴۔ جنتا آرٹ کا نقاد اعلیٰ درجے کا ہو گا، آرٹسٹ بھی اتنا ہی اعلیٰ کام کرے گا۔
۱۵۔ نقاد کے بغیر آرٹ، گمراہ ہو جاتی ہے۔
۱۶۔ جب تک خونِ جگر کشید نہ کیا جائے آرٹ میں رنگ نہیں بھرتے۔
۱۷۔ اعلیٰ ترین آرٹ خدا داد ہوتی ہے۔
۱۸۔ آرٹ میں ہر زمانے کے لحاظ سے تبدیلی رونما ہوتی ہے۔
۱۹۔ آرٹ کو چار چاند لگانے والی سب سے بڑی چیز مشق ہے۔
۲۰۔ آرٹ کے پیچھے جب تک تخیل نہ ہو، اس میں جان نہیں پڑتی۔
۲۱۔ تخیل کا آرٹ میں وہی رول ہے جو جسم میں روح کا۔
۲۲۔ آرٹ میں موازنہ اور مقابلہ چلتا رہتا ہے۔
۲۳۔ اکثر آرٹسٹ بھی باہمی طور پر رقیب ہوتے ہیں۔
۲۴۔ شہرت، آرٹسٹ کی محبوبہ ہوتی ہے۔
۲۵۔ آرٹ بھی باقی مالِ مسروقہ کی طرح چوری ہو جاتی ہے۔
۲۶۔ کہا جاتا ہے کہ علم چرایا نہیں جا سکتا ، لیکن آج کل وہ بھی چوری ہو جاتا ہے۔
۲۷۔ آرٹ کا تعلق علاقائی بھی ہوتا ہے۔
۲۸۔ آرٹ بعض اوقات مصیبت کا باعث بھی بن جاتی ہے۔
۲۹۔ آرٹ کی قدرو قیمت زمانے کے تغیرات کے ساتھ بدل جاتی ہے۔
۳۰۔ آرٹ بھی عروج وزوال کا شکار ہوتی ہے۔
۳۱۔ کوئی شخص عام طور پر کسی ایک آرٹ کے کمال تک ہی پہنچتا ہے۔
۳۲۔ اکثرجدید دور کی آرٹ، قدیم دور کی آرٹ پر،شہرت میں، سبقت لے جاتی ہے۔
۳۳۔ آرٹ کے بغیر دنیا کی رنگینی ختم ہو جائے۔
۳۴۔ آرٹ، انسان کی نفسیات کی تسکین کا سامان مہیا کرتی ہے۔
۳۵۔ آرٹ ہر شعبہء زندگی میں ہے۔
۳۶۔ تبلیغ بھی آرٹ کے بغیر اپنے اثرات نہیں دکھاتی۔
۳۷۔ فطرت خود سب سے بڑی آرٹسٹ ہے۔
۳۸۔ آرٹ کا تعلق بنیادی طور پر انسان کے حواس سے ہے۔
۳۹۔ پانچ حواس، آرٹ کو بھی پانچ بنیادی قسموں میں تقسیم کرتے ہیں۔
۴۰۔ دیکھنے سے متعلق آرٹ: مصوری، عمارت سازی، رقص وغیرہ
۴۱۔ سننے سے متعلق آرٹ: موسیقی، گائیکی، قرائت وغیرہ
۴۲۔ چکھنے سے متعلق آرٹ: مزیدار مشروبات، کھانے، مٹھائیاں وغیرہ
۴۳۔ سونگھنے سے متعلق آرٹ: عطریات، خوشبوئیں، وغیرہ
۴۴۔ مس کرنے سے متعلق آرٹ: نرم و ملائم چیزوں وغیرہ
۴۵۔ اکثر آرٹس ایک سے زیادہ حسوں سے متعلق ہوتی ہیں۔
۴۶۔ اکثر اوقات ایک سے زیادہ آرٹس مل کر اپنا جلوہ دکھاتی ہیں۔
۴۷۔ آرٹ دراصل پیشکش ہے۔
۴۸۔ آرٹ اس بات پر کم فوکس ہوتی ہے کہ کیا پیش کیا گیا اور اس بات پر زیادہ فوکس ہوتی ہے کہ کیسے پیش کیا گیا۔
۴۹۔ آرٹ فانی انسان کو لا فانی بنا دیتی ہے۔
۵۰۔ جب تک آرٹ رہتی ہے آرٹسٹ بھی رہتا ہے۔
۵۱۔ ایک آرٹسٹ اور ایک عام آدمی میں فرق آرٹ ہی کا ہوتا ہے۔
۵۲۔ وہ ساری باتیں جو ایک آرٹسٹ کرتا ہے ،ایک عام آدمی بھی کرتا ہے لیکن وہ آرٹسٹ جیسی پیشکش نہیں بنا پاتا۔
۵۳۔ اکثرعروج پر پہنچ کر آرٹ میں سادگی آ جاتی ہے۔
۵۴۔ ایک مرحلے پر آرٹ اپنے آپ کو چُھپانے کی کوشش بھی کرتی ہے۔
۵۵۔ آرٹ کا فروغ اس کے قدر دانوں کی بدولت ہوتا ہے۔
۵۶۔ ہر آرٹ کے عروج کا ایک زمانہ ہوتا ہے۔
۵۷۔ ہر آرٹ ، ہر زمانے کی آرٹ اکثر نہیں ہوتی۔
۵۸۔ اکثرآرٹ کے پیرامیٹر بھی بدلتے رہتے ہیں۔
۵۹۔ آرٹسٹ کے لئے محنتی اور ذہین ہونا ضروری ہے۔
۶۰۔ اکثر آرٹسٹ مذہب اور اخلاق سے دور ہوتے ہیں۔
۶۱۔ آرٹسٹوں کی اکثریت غربت کے گھروں میں جنم لیتی ہے۔
۶۲۔ اکثر آرٹسٹوں کا بچپن اور جوانی غربت میں ہی گزرتی ہے اور بعض کا بڑہاپا بھی۔
۶۳۔ آرٹسٹوں کے سکینڈلز میں لوگ بہت دلچسپی لیتے ہیں۔
۶۴۔ اکثرآرٹسٹوں کی زندگیاں عام لوگوں کی زندگیوں سے کافی ہٹ کر ہوتی ہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
 

Niamat Ali
About the Author: Niamat Ali Read More Articles by Niamat Ali: 178 Articles with 313001 views LIKE POETRY, AND GOOD PIECES OF WRITINGS.. View More