لاہور،این اے 120 کے ضمنی الیکشن 2017 ء سے ن لیگ نے
معرکہ سر کرلیا ہے ،سرکاری حتمی نتائج کے مطابق ن لیگ کی امیدوار کلثوم
نواز نے 61745جبکہ پی ٹی آئی کی امیدوار ڈاکٹر یاسمین راشد نے 47099 ووٹ
حاصل کئے ہیں اس طرح ن لیگ 14646 ووٹوں کی برتری کے ساتھ این اے 120سے
کامیاب قرار پائیں ،حالیہ الیکشن میں ن لیگ کی فتح تو پہلے ہی زد عام تھی
کیونکہ مذہبی جماعتوں کے امیدواروں کا کھڑے رہنا ن لیگ کی فتح کا باعث بنا
اگر مذہبی امیدوار شیخ یعقوب ،شیخ اظہر حسین،ضیاء الدین اور پی پی کے فیصل
میر اورپی ٹی آئی کی ڈاکٹر یاسمین راشد اپنا ایک مشترکہ امیدوار میدان میں
اتارتے تو ن لیگ کبھی نہ جیت سکتی۔ اس الیکشن میں ایک اہم نقطہ یہ ہے کہ اس
حلقہ میں کل ووٹ 321786 ہیں جبکہ کل ڈالے گئے ووٹ 125187 (39%)ہیں جو
(61%)196599ووٹ کاسٹ ہی نہیں ہوئے جس کا مطلب یہ ہے کہ حلقے سے ووٹ کاسٹ نہ
کرنے والے زیادہ ہیں جو درحقیقت فاتح ہیں ۔جمہوریت کی رو سے جیتنے والے
کیلئے 51 فیصد ووٹ حاصل کرنا ضروری ہے ن لیگ نے جو ووٹ حاصل کئے وہ
(19%)61745 ہیں جمہوریت کی رو سے ن لیگ بھی فاتح نہیں ہے ،اکثریت کا ووٹ
کاسٹ نہ کرنا اس نظام سے عدم اعتماد کی علامت ہے۔ البتہ ن لیگ کی فتح کے
باوجود ن لیگ کے لئے انتہائی کم لیڈ سے جیتنا ایک سوالیہ نشان ضرور ہے ، ہم
یہ کہہ سکتے ہیں کہ حالیہ ضمنی الیکشن میں سب سے بڑے سرمایہ دار خاندان نے
الیکشن جیتا ہے تو بے جا نہ ہوگا ۔حالیہ ضمنی الیکشن نے ایک بار پھر عوام
کو خاموش پیغام دیا ہے کہ جمہوریت کے اس بازار پر فریب میں صرف اور صرف
سیکولر،سرمایہ داروں کی گنجائش ہے دیندار قیادت کی کوئی جگہ نہیں ۔آپ کو
حیران ہونے کی ضرورت نہیں حالیہ ضمنی الیکشن میں مذہبی نمائندوں کے کل ووٹ
13534ہیں جو کامیاب امیدوارکی لیڈ سے 1112 کم ہیں ۔اس کا مطلب یہ ہوا کہ اس
حلقہ کے مذہبی لوگ کم ہیں یہی کیفیت پاکستان بھر میں موجود ہے تو پھر جو
لوگ اس سرمایہ دارانہ ،انسان ساختہ نظام کا حصہ بن کر اسلام لانے کی سعی
لاحاصل کر رہے ہیں وہ تو قیامت تک بھی کامیاب ہوتے دکھائی نہیں دیتے (شائد
مذہبی قیادت کو سمجھ آجائے کہ اس نظام میں بندوں کو گنا جاتا ہے تولا نہیں
جاتا جبکہ اسلام بندوں کو تولتا ہے گنتا نہیں۔)تو پھر اسلام کیسے غالب آئے
گا؟سا کا جواب سادہ سا ہے جس پر اب صرف عمل کرنے کی ضرورت باقی ہے کہ اسلام
کے غلبہ کے لئے انسان ساختہ سب نظاموں کا انکار کرتے ہوئے ان سے لا تعلقی
اختیار کرکے محنت کی جائے یہ اﷲ تعالیٰ کی پیش کردہ سنت ہے جس پر سب نبیوں
نے عمل کیا تو وہ کامیاب ہوئے حتیٰ کہ اسی اصول فطرت پر نبی ٔ آخر الزماں
حضرت محمد ﷺ نے عمل کرکے آنے والے ایمان والوں کو دعوت عمل دی کہ اسلام اس
طریقے سے غالب آئے گا ۔
٭یہ جائیداد فروخت نہیں ہو سکتی،سب کو جیل سے بچنے کیلئے ضمانتیں کروانا
پڑیں گی ،سیاسی بازی گر پریشان ہیں تو سیاستدانوں کے حکم پر غلط،غیر قانونی
اقدام کرنے والے افسران بھی ملک سے بھاگنے یا چھٹی لینے کا سوچ رہے ہیں ،ایسی
خبریں ،انکشافات،خدشات ،حقائق زد عام ہیں ۔ ان میں کچھ نہ کچھ یا سب کچھ
حقیقت تو ہے ہی ،کون سوچتا تھا کہ اتنی مضبوط کرسی ،ہیوی مینڈیٹ کے حامل
حکمران نواز شریف،شہباز شریف اور ن لیگ پر بھی ایسا وقت بھی آئے گا۔کہ وہ
ملک کے وزیراعظم ہونے کے باوجود گھر بھیج دئیے جائیں گے انھیں بار بار یہ
سوال کرنا پڑے گا کہ مجھے کیوں نکالا ؟
پاکستان کی تاریخ میں کئی ایسے واقعات دیکھنے،سننے،پڑھنے کو ملے کہ کئی
سیاست دانوں نے اپنی کرسی کو مضبوط کہا تو ان کی کرسی ریت کی طرح زمیں بوس
ہوگئی ،جیسا کہ ذولفقار علی بھٹو کو اپنے مینڈیٹ پر بڑا ناز تھا مگر خاک
میں ملا دیا گیا ،مشرف کو مکا کھانے کا بڑا شوق تھا اور کہتا تھا وہاں سے
ہٹ کیا جائے گا جہاں سے انھیں خبر بھی نہیں ہوگی ؟متکبرانہ انداز میں اہل
دین کے خلاف سینہ سپر ہوا تو قدرت نے وہاں سے اس آمر کو ہٹ کیا کہ آج نشان
عبرت بنا بیٹھا ہے ۔
اسی طرح شریف خاندان کو اﷲ نے ایک اور موقعہ دیا کہ شائد سنبھل جائے،دین
دشمنی سے باز آجائے مگر انھیں دین اور اہل دین کے خلاف اقدام کرنے کا بڑا
شوق تھا اہل علم وبصیرت انھیں خطرے کی گھنٹیوں سے باخبر کرتے رہے مگر
اقتدار کا نشہ ہی ا یسا ہوتا ہے کہ کسی کی سمجھ میں نہیں آتا ،طاقت،پروٹوکول،دولت
کی ریل پیل،عالمی دنیا سے تعلقات ،رابطوں کے بعدبعض حکمران خود کو رب
سمجھنا شروع ہو جاتے ہیں ۔اﷲ کی حدوں کاخیال نہیں کرتے ۔ہمارے نزدیک ن لیگ
یا شریف خاندان پر حالیہ حالات ایک عذاب کی شکل اختیار کرچکے ہیں ،جس کی
بڑی وجوہات سود کی شکل میں اﷲ ورسول ﷺ سے الاعلان جنگ ،عاشق رسول ممتاز
قادری شہید ؒ کو ناجائز پھانسی دینا،پاکستان کے اسلامی تشخص کو نقصان
پہنچانا ،مملکت خداداد کو ایک سیکولر ریاست بنانے کا عزم کرنا اور اس کیلئے
عملی طور پر میدان میں آنا،اہل دین کیلئے زمین کو تنگ کرنا ہے ۔
ان جرائم کے بعد اﷲ تعالیٰ کی شدید پکڑ میں آچکے ہیں پہلے ہمارے نادان
حکمران نواز شریف کو گھر بھیجا گیا اب قدرت نے سانحہ ماڈل ٹاؤن کی فائل
اوپن کروا کر شہباز شریف کیلئے بھی مشکلات کھڑی کردی ہیں ۔دونوں بھائی صلاح
مشورے کر رہے ہیں کہ اب کیا کرنا چاہیے ،ضمنی الیکشن میں فتح کے بعد بھی ن
لیگ نہیں سنبھل سکی ،پریشانیاں ان کے گر د ہی طواف کر رہی ہیں ۔ سانحہ ماڈل
ٹاؤن کی فائل اوپن ہونے کے بعد بہت کچھ ہونے والا ہے ۔ ن لیگ کی قیادت
کیلئے ان کے پرانے لوگ پر تول رہے ہیں ۔وہ کس حد تک کامیاب ہوں گے یہ وقت
ہی بتائے گا ۔مگر قدرت کے فیصلوں کے سامنے کوئی بند نہیں باندھ سکتا۔لگتاہے
حالات کی گردش ،قدرت سخت انتقام لینے پر اتر آئی ہے ۔
موجودہ حالات ایک سبق ہیں ان لوگوں کیلئے جو مسلمانوں کووسائل،طاقت،طاقت کا
درس دیتے نہیں تھکتے ،جو یہ کہتے عام سنے گئے کہ چھوڑو اب اسرائیل ہمارا
شوقیہ دشمن ہے،اب اسے قبول کرکے ترقی کرنی چاہیے(جبکہ قرآن مجید میں ارشاد
ہے کہ یہودونصاریٰ تمہارے کبھی دوست نہیں ہو سکتے )،ایسے لوگوں کا کہنا ہے
کہ مولوی اپنی زبان بند رکھو،انسانیت کو بیوقوف نہ بناؤ ،جب کوئی امتحان ہی
نہیں دینا چاہتا تو کوئی کیسے امتحان لے سکتا ہے؟ہم نے کب اﷲ سے کہا تھا کہ
ہم امتحان دیں گے ؟(جبکہ ہم نے اﷲ سے عہد کیا کہ تو ہمارا رب ہے ہم تیرے
حکموں کے سوا کسی کے حکم نہیں مانیں گے)ہم اﷲ کو امتحان ہی نہیں دینا چاہتے
تو اﷲ ہمارا امتحان کیسے لے گا؟اسلام کے ہیروز اور اسلامی نظام سیاست کے
علمبردار اور خلفاے اسلام کے مقدس نظام کے خلاف ہرزہ سرائی کرنے اور اس کا
مذاق اٹھانے والے اس منظر کو دیکھ کر اپنا قبلہ درست کریں ۔ اسلام
اورمسلمانوں کے خلاف گھٹیا سازشیں بند کردیں کہیں ایسا نہ ہو اﷲ کی پکڑ ان
تک بھی پہنچ جائے۔
قارئین کرام!موجودہ حالات آنے والے حکمرانوں کیلئے درس عبرت کا سامان
ہیں۔اس درس عبرت سے جو سبق سیکھے گا وہ اﷲ کے عذاب سے بچ جائے گا اور جو
بغاوت کرے گا وہ پکڑا جائے گا جلد یا دیر سے ،کمزور،ظلم کے ستائے مسلمان
اپنا مقدمہ اﷲ کی عدالت میں پیش کرکے چپ ہو جاتے ہیں اور وقت کے حکمران
سمجھتے ہیں کہ اب کچھ نہیں ہوگا ،ہم کامیاب ہو گئے درحقیقت قدرت اپنا کام
کر رہی ہوتی ہے ۔ اگر ہم اور ہمارے حکمران اﷲ کی بغاوت سے باز نہیں آئیں گے
تو اﷲ بھی ہمیں دنیا وآخرت میں سزا دینے پر پوری قدرت رکھتا ہے ۔لہٰذا
سیاستدانوں کو اسلام،ترک اسلامی نظام مہم چلانے اور اسلام پسندوں کے خلاف
محاذ کھولنے سے پرہیز کرنا ہوگا ورنہ حکمران یاد رکھیں اﷲ کی لاٹھی بے آواز
ہے۔ |