1948ء سے 24اکتوبر اقوام متحدہ کے یوم تاسیس کے طور پر
منایا جاتا ہے۔اقوام متحدہ کا قیام 1945ء میں عمل میں لایا گیا تھا۔ تاہم
پاکستان اور پاکستانیوں کے لئے یہ بات باعث فخر ہے کہ دنیا بھر میں قیام
امن کے لئے پاک فوج کا کردار قابل ذکر ہی نہیں قابل فخر بھی ہے۔پاکستان نے
1960 میں اقوام متحدہ کی امن فورس میں شمولیت اختیار کی اور پانچ دہائیاں
گزرنے کے باوجود اب بھی عالمی امن اور استحکام میں اپنا بھرپور کردار ادا
کر رہا ہے۔ پاکستان نے دنیا میں امن و سلامتی کی کوششوں میں ایک سرکردہ ملک
کا کردار ادا کیا ہے اور عالمی امن کے لئے اقوام متحدہ کی کوششوں میں ہر
ممکن تعاون کا تہیہ کر رکھا ہے۔ اس وقت دنیا کے کئی ممالک میں اقوام متحدہ
کے مشن کام کر رہے ہیں جس میں ایک لاکھ بیس ہزار فوجی دستے، پولیس اہلکار
اور سویلین سٹاف موجود ہے۔ یہ مشن افریقہ سے مشرق وسطی، قبرص، کوسوو، مغربی
صحارا اور جھٹی تک پھیلے ہوئے ہیں۔ اقوام متحدہ کی امن فورس میں ہر بارہواں
پاکستانی ہے جن میں فوج، سویلین، پولیس اور میڈیکل یونٹ کا خواتین سٹاف
شامل ہے۔ اقوام متحدہ کی فورس میں سب سے زیادہ پاک فوج کے جوان شامل ہیں
جبکہ بائیس خواتین بھی امن کوششوں میں شریک ہیں۔ پاکستانی امن مشن نے شورش
زدہ علاقوں میں امن کے قیام کے بعد زندگی کو معمول پر لانے کے لئے اپنی
تمام تر صلاحیتوں کو بھرپور انداز میں بروئے کار لایا۔ افواجِ پاکستان کے
شیر جوانوں نے نہ صرف ملک بلکہ اقوام متحدہ کے امن مشن کا حصہ بن کر بھی
قوم کا سر فخر سے بلند کر دیا ہے۔ امن فورس میں شامل ان جوانوں نے دنیا پر
واضح کر دیا ہے کہ جرأت حیدری کے امین پاک فوج کے جوان پہاڑوں سے ٹکرانے
اور آگ کے دریاں سے گزرنے کا ہنر جانتے ہیں۔
اقوام متحدہ کے ریکارڈ کے مطابق امن مشن میں فوج بھیجنے اور مہاجرین کو
پناہ دینے کے لحاظ سے ایک طویل عرصے تک پاکستان کا سب سے زیادہ حصہ رہا ہے۔
پاک فوج ایک بے مثال فوج ہے جس کی پوری دنیا میں ایک گونج ہے۔ اقوام متحدہ
کی قیام امن کیلئے کی جانے والی کوششوں میں پاکستان کئی برسوں تک سرفہرست
رہا۔ 2009کے ریکارڈ کے مطابق پاکستان امن کوششوں کے حوالے سے سرفہرست رہا
اور ملک کے 10626اہلکار امن مشن کے لئے اپنا کردار ادا کرتے رہے جبکہ 9220
اہلکاروں کے ساتھ بنگلہ دیش دوسرے،8617 اہلکاروں کے ساتھ بھارت تیسرے، 5792
اہلکاروں کے ساتھ نائیجریا چوتھے اور 3858کے ساتھ نیپال پانچویں نمبر پر
رہا۔ پاکستان کے کل 10626اہلکاروں میں 9840 فوجی اہلکار ،662پولیس اور
124ملٹری آبزرور تھے ۔ 2010کے ریکارڈ کے مطابق بھی پاکستان سرفہرست رہا اور
پاک فوج کے 10619اہلکاروں سمیت ملک کے 10742اہلکار خدمات انجام دیتے رہے
جبکہ موجودہ سال 2011میں ایک طویل عرصے بعد پاکستان 10581 اہلکاروں کے ساتھ
دوسرے نمبر پر چلا گیا ہے۔
اقوام متحدہ کی امن فورس میں پاکستانی فوج کے کردار کو ہمیشہ سراہا گیا۔
پاک افواج نے پہلی بار کانگو میں اپنا فوجی دستہ بھیج کر حصہ لیا اس کے بعد
جرمنی، نمیبیا ، سیر الیون ، کویت، یمن، بوسنیا، آئیوری کوسٹ، ہیٹی، کانگو،
سوڈان، مشرقی تیمور،لائبریا ، نیو گنی سمیت کئی دیگر ممالک میں فوج بھیج کر
قیامِ امن کیلئے اپنی خدمات انجام دیں۔ تاریخ گواہ ہے کہ اقوام متحدہ کے
جھنڈے تلے پاکستانی فوج جہاں بھی گئی وہاں عوام کے چہرے خوشی سے کھل اٹھتے
کیونکہ انہیں یقین ہو جاتا تھا کہ پاکستانی فوج کی موجودگی میں امن قائم ہو
کر ہی رہے گا۔ دنیا بھر میں پاک فوج کے امن مشن کی اقوام متحدہ نے ہمیشہ
پذیرائی کی ہے۔اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کے مطابق پاکستانی امن مشن فوج
نے ہر مشکل حالات میں بخوبی اپنا پیشہ ورانہ کردار ادا کیا جو پاکستان اور
اقوام متحدہ کے درمیان بہترین تعلقات کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ جمہوریہ کانگو
میں امن مشن کے لئے تعینات پاک فوج کے ساڑھے تین ہزار اہلکاروں کو اقوام
متحدہ ان کی شاندار کارکردگی پر مختلف ایوارڈز اور سرٹیفکیٹس دے چکا ہے
جبکہ امن مشن کے دوران شہید ہونے والے پاکستانی اہلکاروں کوبعد از شہادت
اعلیٰ ترین اعزاز ڈیگ ہیمر سکلڈ ایوارڈ سے نوازا گیا۔
دنیا میں امن قائم کرنے کے لئے اقوام متحدہ کی امن فوج کا ایک بڑا کردار
ہے۔ اس سلسلے میں امن فوج نے مختلف ممالک میں اپنی جانوں کی جو قربانیاں
دیں وہ رائیگاں نہیں جائیں گی بلکہ عالمی سطح پر امن قائم کرنے میں اہم
کردار ادا کرینگی۔ امن فورس میں شامل پاکستانی نہ صرف دیارِ غیر میں اپنے
ملک کے سفیر ہوتے ہیں بلکہ اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کرنے اور اقوام متحدہ
کی عالمی امن کے لئے کوششوں میں اس کے شانہ بشانہ خدمات انجام دینے پر
پاکستانی عوام بھی اپنی فوج سے بہت پیار کرتی ہے۔ پاک فوج کا نصب العین
چونکہ ایمان، تقوی او ر جہاد فی سبیل اﷲ ہے اس لئے ہمیں خوشی ہے کہ ہماری
فوج اقوام متحدہ کے جھنڈے تلے دنیا میں قیام امن کیلئے اپنا بھرپور کردار
ادا کر رہی ہے اور ہمارا یہ حصہ عالمی بھائی چارے پر مبنی ہے۔ زمانہ امن ہو
یا جنگ پاک فوج نے اپنی خدمات نہ صرف قوم کیلئے پیش کی ہیں بلکہ افریقی ،
جنوبی ایشیائی اور عرب ممالک میں دوسرے فوجیوں میں بھی پاک فوج کا عملہ
بطور ِ مشیر شامل ہوتا ہے۔ پاک فوج دنیا کے خطرناک علاقوں میں عالمی ادارے
کی مدد کر رہی ہے۔
اقوام متحدہ کے امن مشن میں پاک فوج کی بے مثال خدمات کا اعتراف اقوام
متحدہ سمیت دنیا کے اہم رہنماں نے ہمیشہ کیا اور اب پاک فوج کو اقوام متحدہ
کے امن مشن کا لازمی جزو تصور کیا جاتا ہے ۔ پاکستان نے اس سلسلے میں
بوسنیا، صومالیہ، سیرالیون، کانگو اور لائیبریا میں اہم خدمات سر انجام دیں
جہاں پاک فوج کے جوانوں نے محنت اور لگن سے دکھی انسانیت کی خدمت کی۔ یہی
وجہ ہے کہ امن مشن میں شریک ہونے والے پاکستانی فوجیوں کو ان کی پیشہ
وارانہ صلاحیتوں اور مقامی لوگوں سے ان کے حسن سلوک کی وجہ سے ہمیشہ قدر کی
نگاہ سے دیکھا جاتا ہے۔اس کے علاوہ پاکستان نے ممبر بننے سے لے کر آج تک
اقوام متحدہ کے اصولوں کی بڑی سنجیدگی سے پابندی کی ہے اور بین الاقوامی
معاملات میں ہمیشہ امن پسندی کا ثبوت دیا ہے۔ پاکستان نے ایٹمی ملک ہونے کے
باوجود ایٹمی ہتھیاروں کے پھیلا کو روکنے کی اقوام متحدہ کی پیش کردہ
قراردادوں کی ہمیشہ حمایت کی تا کہ ایٹمی توانائی کو ہمیشہ پر امن مقاصدکے
لئے استعمال کیا جا سکے۔ پاکستان نے فلاحی خدمات کے حوالے سے اقوام متحدہ
کے فلاحی اداروں سے ہمیشہ تعاون کیا اور جہاں کہیں اور جب کبھی بھی
پاکستانی ماہرین کی ضرورت پیش آئی تو فراخدلی سے اپنی خدمات پیش کیں۔
پاکستان نے کئی ممالک بلخصوص اپنے ہمسایہ ملک چین کو اقوام متحدہ کا رکن
بنانے میں اہم کردار ادا کیا۔ |