پتا نہیں قلندر کا مست ہونا کیوں ضروری ہے،،،مگر قلندر کی
مستی نے ایسی
دھاک بٹھائی ہے کہ اب یہ سیل فون،،،لیپ ٹاپ،،،ٹیبلٹس کی طرح کی بالکل
نئی ایڈوانس دھمکی ہے،،،
حکومت ناراض ہو،،،تو کہتےہیں اب دم مست قلندر ہوگا،،،اپوزیشن نے حکومت سے
کوئی بدلہ چکانا ہو،،یا کسی بھی انتظامی مشینری سے ناراض ہو،،،توکہتے ہیں
کہ اب سڑکوں پر دم مست قلندرہوگا،،،
بیوی ناراض ہو شوہر سے تو کہتی ہے،،،گھر میں ایسا دم مست قلندر کروں گی،،،
کہ تمہارے سارے دھمال دھرے کے دھرے رہ جائیں گے،،،
سرکاری ملازموں کی تنخواؤں میں نمک جتنا بھی اضافہ نہ کیا جائے،،،تو وہ
حکومت کو دم مست قلندر چیلنج دے دیتے ہیں،،،
کوئی قلندر سے بھی پوچھے،،،کہ بھائی آپ نے کس کس کو رائٹس دے رکھے
ہیں،،،جس کو دیکھو آپ کی ایجاد کو بلا روک ٹوک یوز کر رہا ہے،،،
ہم نے یہ بات اپنے دوست حکیم جلیبی خان صاحب سے پوچھی،،،جبکہ یہ
انکا شعبہ نہیں مگر چول مارنا ان کا پورا حق ہے،،،ہم اپنے دوست کو اس کے
چول حقوق سے محروم نہیں کرسکتے،،،یہ ہماری تربیت کا خاص حصہ ہے،،،
بہرحال حکیم جلیبی خان صاحب بولے،،،بھائی ہمارے ملک میں کاپی رائٹس
قانون کمزور ہے،،،اگر اسے ہماری مجون کھلا دی جائے،،،تو کاپی رائٹس کا
قانون
طاقت پکڑ سکتا ہے،،،
خیر یہ تو انہوں نے فضول سی چول ماری،،،جو کہ اپنے بزنس کو بیچ میں لے
آئے،،،
قلندروں کی یہ خدمت نا قابلِ فراموش ہے،،،جو انہوں نے بہت ہی اہم دھمکی نما
چیز مارکیٹ کی،،،جس کو ہر کوئی استعمال کرسکتا ہے،،،
یہ ہماری خوش نصیبی ہے کہ یہاں ایسے قابل ملنگ پائے جاتے ہیں،،،جو
ساری دنیا کے لیے اک مثال ہیں،،،
جب تک سڑکوں پر دم مسٹ قلندر ہوتا رہے گا
اے قلندر! تیرا نام گونجتا رہے گا،،،
پہلے زمانے کے قلندر پھونک سے ہی کام چلا لیتے تھے،،،اب تو یہ بھی دھمکی
کے بغیر نہیں رہ سکتے،،،بھائی جو بھی ہو،،،جیسا بھی ہو،،،بس عام عوام کو اس
دم مست سے انٹر ٹینمنٹ ملے تو صحیح،،،فری میں گر اس کا بھلا ہو،،،توکیا
کہنے جی،،،
مگر اس دم مسٹ سے اگر ملک عوام کو کوئی فائدہ نہیں،،،تو اس کوملتوی
کر دینا چاہیے۔۔۔۔۔
|