پی پی جمہویت کی مذید کمزور کی سبب نہ بنے

جمہوریت کے نام میں جانے کیا طاقت ہے کہ طاقتوروں پر لرزش طاری ہوجاتی ہے۔وہ تمام طرح کے ہتھیاروں سے لیس ہونے کے باوجود خود کو نہتا تصور کرنے لگتاہے۔اور مد مقابل کو جو کمزور ۔اور بے آسرا سا لگتاہے۔اس سے بھڑنے سے کترانے کی کوشش کرتاہے۔آمریت جب بھی آئی جمہوریت پر پیچھے سے وار کیا ۔رات کی تاریکی میں وارد ہوئی۔جھوٹ اور منافقت سے آغاز ہوا۔اور جب تک رہی قوم سے متواتر جھوٹ اور مکاری کا کھیل کھیلا جاتارہا۔یہی خوف رہا کہ کہیں جمہور تیا پانچا نہ کردیں۔آمریت کا سارادور اسی لگا چھپی میں گزرا۔کسی طرف سے کسی حقیقی قیادت کے جاگنے کی خبر ملی تو آمریت کا علمبردار بد حواس ہوگیا۔ساری طاقت ادھر جھونک دی گئی۔جب تک یہ مخالف ٹھکانے نہ لگادیاگیا۔آمریت کو سکون کا سانس نصیب نہیں ہوا۔جب بھٹو کا تحتہ الٹا گیا۔تو بظاہر پی پی ریت کی دیوار ثابت ہوئی تھی۔یہ تتر بتر سی ہوگئی ۔کچھ لوگ پی پی سے کنارہ کشی کرکے گھر بیٹھ گئے۔اور کچھ نے دوسری جماعتوں کا رخ کیا۔اس بے اثر اور کمزور جماعت کو بھی آمریت اپنے لیے ہمیشہ بڑی سردرد تصور کرتی رہی۔امریت کویہ خطرہ صرف او صرف جمہوریت کے نام سے جو تب صرف او رصرف پی پی سے جڑا ہواتھا۔دوسری تمام جماعتیں بڑے بڑے جلسے اور بھاشن تو دیتی نظر آتیں مگر جمہوریت کا جو لیبل پیپلز پارٹی سے جڑ گیا۔ان کے نصیب نہ ہوسکا۔جب محترمہ چھیاسی میں واپسی آئیں۔تو آمریت کو لرزہ طاری تھا۔بڑی مدت بعد ملین کے اجتماع نے جمہوریت کے وجود کا ثبوت دیا۔

اپوزیشن لیڈ رخورشید شاہ نے آرمی چیف کی طر ف سے معیشت کا بیان دینا ان کا حق قراردیا ہے۔ان کا کہناتھا۔کہ اس ملک کے ہر فرد کو قومی معاملات میں رائے دینے کا حق حاصل ہے۔ملکی معیشت اگر بہتر ہوتی ہے تو اس سے ملک کے سبھی شعبوں میں ترقی آتی ہے۔مضبو ط معیشت مضبوط پاکستان کی بنیا د رکھے گی۔آرمی چیف کے بیان پر حکومتی لوگوں کا اعتراض درست نہیں ۔آرمی چیف کی طرف سے معیشت پر بات کرنے میں کوئی مضائقہ نہیں ۔وہ بھی ملک دیگر باشندوں کی طرح معیشت پر بات کرنے کا حق رکھتے ہیں۔

خورشید شاہ کا بیان ایسے حالات میں آیا ہے۔جب جمہوری حکومت کی طرف سے واویلہ کیا جارہا ہے۔کہ جمہوریت کے خلاف سازشیں کی جارہی ہیں۔نوازشریف کی نااہلی اسی سازش کا حصہ تھی ۔اب جبکہ نوازشریف کی سزا میں پارلیمنٹ کی طرف سے قانون سازی کے بعد نرمی کردی جاچکی ہے۔سازشی کسی نئے وار کی تیاری میں ہیں۔ایسا تاثر دیا جارہاہے۔جیسے جمہوریت شدید خطرات کی زد میں ہو۔جیسے عوام میں مقبول قیادت کو کرپٹ قراردے کر دونمبر قیادت مسلط کروانے کی سازش کی جارہی ہو۔نام نہاد انقلابی جماعتیں بھولی بھالی عوام کو تبدیلی آئی کے نام پر گمراہ کر رہی ہیں۔ان کے قول وفعل کاتضاد دیکھ کر بظاہریہی لگتاہے ک ان کا اصل مقصدسسٹم کے خلاف اٹھی آواز کو دبانا ہے۔ اگر تبدیلی کا مقصد گلے سڑے سسٹم کا خاتمہ ہے ۔تو یہ کام نوازشریف بخوبی کررہے ہیں۔طاقت کے ایوانوں میں بگدڑ مچی ہوئی ہے۔عوام میں نوازشریف کے ساتھ کھیلے جانے والے کھیل پر تشویش پائی جارہی ہے۔شدید قسم کا اشتعال بڑھ رہاہے۔خود کو مقدس گائے سمجھنے والے اب خود کو غیر محفوظ تصور کرنے لگے ہیں۔نوازشریف کی ساکھ عوام میں بڑی مثبت ہے۔جب کہ ان کے مد مقابل جو کچرے کا ڈھیر کھڑا کیا گیاہے ۔وہ عوام کے مستر دکردہ ایسے لوگ ہیں۔جو مختلف ہیراپھیر؂یوں کا ریکارڈ رکھتے ہیں۔ابن الوقت او ربے ایمان قسم کے لوگوں کا یہ ہجوم پہلے پہل لوگوں کو سبز باغ دکھانے میں کامیاب ضرورہوا۔مگروقت گزرنے کے ساتھ ساتھ ا ن کی بد نیتی اور اصل گھناؤنی صورت نمایاں ہونے لگی ہے۔یہ نام نہاد انقلابی دھڑے عدلیہ او رفو ج کا دفاع کرنے کے نام پر کچھ مخصوص ججز اور جرنیلوں کا دفاع کررہے ہیں۔یہ وہی ججز او رجرنیل ہیں۔جو اس گلے سڑے نظام کے محافطوں کا کرداراداکرتے ہیں۔آرمی چیف کے بیان کا دفاع کرنا خورشید شاہ کی اسی ذہنیت کا ثبوت ہے کہ وہ بھی تبدیلی کے خلاف کھڑے لوگوں کی راہ روکنے کا فیصلہ کرچکی ہے۔پی پی جانے کیوں پرفارمنس کی بجائے شارٹ کٹ کا راستہ چن بیٹھی ہے۔آج کی پی پی قیا دت اگر بھٹو کی طرح سر اٹھا کر چلنے سے معذور ہے ۔تو اس کے پیچھے ۔مانگی تانکی پر گزارہ کرنے کی اس کی روش ہے۔فوج او رعدلیہ کو انتظامی امور میں دلچسپی لینے کی نا تو ضروت ہے نہ اجازت ، خورشید شاہ کو ان کی کمزور سیاست اس خلاف حقیقت بیان بازی پر مجبور کررہی ہے۔یہ اسی قسم کی کمزور سیاست کی با ت ہی ہے کہ آمریت کے پروررہ لوگ دھڑلے سے ادھر ادھر دندانے پھررہے ہیں۔

Ajmad Siddique
About the Author: Ajmad Siddique Read More Articles by Ajmad Siddique: 222 Articles with 141011 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.