چین کی کمیونسٹ پارٹی کی انیسویں قومی کانگریس کا انعقاد
اٹھارہ اکتوبر کو ہونے جا رہا ہے ،عوامی جمہوریہ چین کی سیاسی تاریخ میں اس
سر گرمی کو مرکزی اہمیت حاصل ہے۔ انیسویں قومی کانگریس کے دوران پچھلے پانچ
سالوں میں کمیونسٹ پارٹی کی کارکردگی کا جائزہ لیا جائے گا۔چین کے صدر شی
جن پھنگ جو چین کی کمیو نسٹ پارٹی کی مرکزی کمیٹی کے جنرل سیکرٹری بھی ہیں
ان کی قیادت میں حاصل کی جانے والی کامیابیوں کے جائزے سمیت مستقبل کے اہم
اہداف کا تعین کیا جائے گا۔ اس کے علاوہ موجودہ عالمی و علاقائی صورتحال کے
تناظر میں کمیونسٹ پارٹی اور ملک کی ترقی کے حوالے سے ترجیحات کا تعین کیا
جائے گا۔چین اس وقت ایک اعتدال پسند خوشحال معاشرے کے قیام کے لیے کوشاں ہے
اور اس سرگرمی کے دوران چینی خصوصیات کے حامل سوشلزم نظام کے تحت معاشی ،
سیاسی ، ثقافتی ، سماجی اور ماحولیاتی ترقی کے عمل کو جاری رکھنے کا عزم
دوہرایا جائے گا۔ پارٹی کے انتظامی امور ،نگرانی اور قانون کی حکمرانی سے
متعلق امور کی مضبوطی پر تبادلہ خیال کیا جائے گا۔ انیسویں قومی کانگریس کے
دوران چین کی کمیونسٹ پارٹی کی نئی مرکزی کمیٹی اور ایک نئے نظم و ضبط و
معائنہ کمیشن کا انتخاب عمل میں لایا جائے گا۔
چین کی کمیونسٹ پارٹی کی انیسویں قومی کانگریس کے انعقاد کے لیے تیاریاں
حتمی مرحلے میں داخل ہو چکی ہیں۔ یہ امر دلچسپ ہے کہ چین کی کمیونسٹ پارٹی
دنیا کی سب سے بڑی سیاسی جماعت ہے جس کے اراکین کی تعداد اس وقت آٹھ کروڑ
نوے لاکھ سے زائد ہے جس میں چین میں بسنے والی تمام قومیتوں و فریقین کی
نمائندگی ہے۔چونکہ آٹھ کروڑ نوے لاکھ اراکین تو کانگریس میں شریک نہیں ہو
سکتے لہذا ان کے منتخب نمائندے اس اہم سر گرمی میں شریک ہوتے ہیں اور
انیسویں قومی کانگریس کے دوران منتخب نمائندوں کی مجموعی تعداد 2,287 رہے
گی۔ان مندوبین کے انتخاب کے لیے بھی ایک کڑا مرحلہ ہوتا ہے اور ان
امیدواروں کو اہلیت ، کارکردگی ، سیاسی امور میں شفافیت ، نظم و ضبط اور
سیاسی نظریاتی بنیادوں کی مضبوطی کے معیار پر پورا اترنا ہوتا ہے۔ان
مندوبین میں صرف کمیونسٹ پارٹی کے رہنماء ہی نہیں بلکہ دیگر اقلیتی گروہوں
، خواتین ، صنعتکاروں سمیت معیشت ،سائنس اینڈ ٹیکنالوجی ، قومی دفاع ،
سیاسی و عدالتی شعبہ جات ، تعلیم ، تشہیر ، ثقافت ، صحت ، کھیل اور سماجی
انتظام سے متعلق اداروں سے نمائندے شریک ہوتے ہیں ، بلکہ اگر یوں کہا جائے
کہ چین کی تقریباً ایک ارب تیس کروڑ کا آ بادی کا اعتماد ان2,287 لوگوں کو
حاصل ہے تو بے جا نہ ہو گا۔
چین کی کمیونسٹ پارٹی کی انیسویں قومی کانگریس کی مناسبت سے چین بھر میں
مختلف تقاریب کا انعقاد کیا جا رہا ہے۔ مختلف سمینارز ، نمائشوں ، مذاکروں
کے انعقاد سمیت چین کے سماجی اور روایتی میڈیا پر اس سرگرمی کو اجاگر کرنے
کے لیے مختلف پروگرامز ترتیب دیے جا رہے ہیں۔دو ہزار بارہ میں چین کی
کمیونسٹ پارٹی کی اٹھارویں قومی کانگریس کے بعد سماجی معاشی شعبہ جات میں
حاصل کی جانے والی کامیابیوں کو اجاگر کرنے کے لیے چین کے سرکاری نشریاتی
ادارے چائنا سنٹرل ٹیلی ویژن سے دستاویزی پروگرامز کا ایک سلسسلہ نشر کیا
جا رہا ہے جس میں کروڑں چینی باشندے دلچسپی لے رہے ہیں جبکہ کتابوں کی
اشاعت کی صورت میں بھی چین کی کامیابیوں کو اجاگر کیا جا رہا ہے۔
دو ہزار بارہ میں چین کی کمیونسٹ پارٹی کی اٹھارویں قومی کانگریس کے دوران
ایک چار نکاتی جامع حکمت عملی وضع کی گئی تھی جس میں ایک معتدل خوشحال
معاشرے کا قیام ،گہری اصلاحات ، قانون کی حکمرانی کو تقویت دینا اور
کمیونسٹ پارٹی کو مزید منظم کرنا اہم اہداف رہے اور گزشتہ پانچ برسوں میں
انہی امور پر توجہ دیتے ہوئے نمایاں کامیابیاں حاصل کی گئی ہیں۔ گزشتہ پانچ
برسوں کے دوران سال دو ہزار بارہ سے دو ہزار سولہ تک چین بھر میں ہر سال
اوسطاً ایک کروڑ نوے لاکھ لوگوں کو سطح غربت سے نکالا گیا ہے جو دنیا کے
ترقی پزیر ممالک کے لیے ایک امید کی کرن ہے۔جبکہ سال انیس سو اٹھتر سے دو
ہزار سولہ تک چین بھر میں تقریباً تہتر کروڑ لوگوں کو غربت کی لکیر سے
نکالا گیا ہے جس سے اندازہ ہوتا ہے کہ چین کی کمیونسٹ پارٹی ملک کی ترقی و
خوشحالی میں کس قدر فعال ہے۔اسی دوران چین کی جانب سے تمام عالم کے لیے ایک
مشترکہ مستقبل کے حامل معاشرے کے قیام کا نظریہ پیش کیا گیا تھا اور گزشتہ
پانچ برسوں میں اسی جانب توجہ مرکوز کرتے ہوئے چین نے کثیر اطرافی تعاون ،
عالمگیریت کے فروغ ، ثقافتی تنوع ، باہمی انحصار اور عالمی سطح پر سائنسی ،تجارتی
، صنعتی تعاون و تبادلے کے لیے کوششیں کی ہیں۔ چین کی جانب سے دنیا میں دیر
پا امن ، سلامتی و خوشحالی کے لیے اشتراکیت کی بات کی گئی جسے عالمی سطح پر
بھر پور سراہا گیا ہے۔
چینی صدر شی جن پھنگ کی جانب سے دنیا میں امن ، ترقی ، شراکت داری ، کثیر
اطرافی تعاون اور دنیا کے ترقی پزیر اور پسماندہ ممالک کے حقوق کی بات کی
گئی اور یہی وجہ ہے انیسویں قومی کانگریس کے انعقاد کے دوران بھی دنیا کی
نظریں اس اہم سیاسی سرگرمی پر ہوں گی۔انیس سو اکیس میں چین کی کمیونسٹ
پارٹی کا سفر صرف پچاس اراکین سے شروع ہوا اور آج چھیانوے برس گزرنے کے
بعد اس سفر میں کروڑوں لوگ شامل ہو چکے ہیں۔چین میں گزشتہ سات دہائیوں سے
کمیونسٹ پارٹی بر سر اقتدار ہے جس کی قیادت میں آج چین دنیا کی دوسری بڑی
معاشی طاقت ہے۔جدید ٹیکنالوجی کے فروغ بلکہ ایک ڈیجیٹل دنیا کی تشکیل میں
انسانیت کی امیدیں چین سے وابستہ ہیں ، چین دو ہزار بائیس تک خلا میں ایک
مکمل فعال خلائی اسٹیشن کے قیام کا ارادہ رکھتا ہے ، دنیا کی تیز رفتار تین
سو پچاس کلو میٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے چلنے والی بلٹ ٹرین چین کے پاس ہے ،
شعبہ ہوا بازی میں چین اپنے تیار کردہ مسافر جہاز سی نائن ون نائن کی بدولت
عالمی کا توجہ کا مرکز بن چکا ہے ، دنیا کے ماحولیاتی تحفظ کو یقینی بنانے
کے لیے چین گرین معیشت پر عمل پیرا ہے لیکن ترقی ،کامیابی اور عروج کے سفر
میں چین کی کمیونسٹ پارٹی کی طرز حکمرانی پوری دنیا کے لیے ایک نمونہ ہے
کیونکہ چین نے یہ تمام کامیابیاں بناء کسی تنازعے اور تصادم کے حاصل کی ہیں
اور ترقی و کامرانی کا یہ سفر ابھی جاری ہے۔ |