مِس بی بی سی

جس طرح ہر محلے میں اک سحری جگانے والا ہوتا ہے،،،فقیر ہوتا ہے،،رشتوں والی
مائی ہوتی ہے،،،مجنوں ہوتا ہے،،،لیلی ہوتی ہے،،،بھابھی ہوتی ہے،،،اماں جی
ہوتی ہے،،،
اسی طرح وہاں اِک عدد مس بی بی سی لازمی ہوتی ہے،،،،یہ بھی کسی لازمی
مضمون کی طرح ہوتی ہے،،،مطلب بجلی،،،گیس،،،سیوریج لائن ہو نہ ہو،،،
مس بی بی سی ضرور ہوتی ہے،،،
جن کا ذیادہ تر تکیہ کلام یوں ہوتا ہے:

‘‘ارے بہن یہ بس میں آپ سے ہی کہہ رہی ہوں،،،ورنہ میرے پاس اتنا فالتو ٹائم
کہاں جو یہاں کی وہاں کرتی پھروں،،،اللہ کو جان دینی ہے،،،میں تو کہتی ہوں ،،،
سمجھو سب سے بڑی جھوٹی میں ہی ہوں،،،یہ سمجھ کر ہی میری بات کی کسی
سے تصدیق کروا لینا،،،اچھا میں چلتی ہوں،،،آپ کے بھائی کا ٹائم ہے،،،آتے ہی
ہوں گے‘‘،،،

آپ پوچھیں گے،،،ہمارے بھائی تو لاہور میں ہیں،،،آپ کو کیسے پتا کہ وہ آنے
والے ہیں،،،،ہمیں تو کوئی خبر نہیں دی،،،کم بخت دو روپے کی کال نہ ہی سہی،،،
مس کال ہی مار دیتا،،،

آپ کی اس بات پر وہ اپنی عمر سے تیئیس سال کم والی شرمیلی مسکراہٹ کے
بعد کہیں گی،،،
‘‘آجی میں منے کے ابا کی بات کر رہی ہوں،،،اپنے ساتویں منے کے ابا کی‘‘،،،،

تب جاکر آپ کا منہ جو پچھلے اکیس منٹ سے کھلا رہ رہ کر تھک چکا ہو گا،،،
واپس اپنی جگہ آ جائے گا،،،

ساس بہو کے جھگڑوں سے لے کر اوبامہ کا اپنی بیگم سے تیس سال پرانا جھگڑا،،
آپ کو بتا کر ان کے پیٹ کے کچھ بل کم ہو پاتے ہیں،،،ورنہ کسر پوری کرنے کیلئے
دوسرے گھر کی بیل پر ہاتھ پہنچ جاتا ہے مس بی بی سی کا،،،

آپ مس بی بی سی کو یوں سمجھ لیں،،،کہ بی بی سی بیگم محلے کا ذاتی چینل
ہوتا ہے،،،جو ہر چھوٹی بڑی جھوٹی سچی خبر یعنی بریکنگ نیوز بنا کیبل فیس
کے فری سہولت مہیا ہوتا ہے،،،
آپ کہہ سکتے ہیں کہ،،،‘‘ہر خبر پر نظر،،،مگر اپنے میاں جی سے بے خبر‘‘،،،،
وہ بیچارہ اپنے بہت سے بچوں کا پیٹ بھرنے کے چکر میں،،،خود گھن چکر بنا
ہوتا ہے،،،
مگر مس بی بی سی کو صرف چوبیس گھنٹے اپنے چینل کے لیے خبریں درکار
ہوتی ہیں،،،،،
 

Hukhan
About the Author: Hukhan Read More Articles by Hukhan: 1124 Articles with 1195003 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.