دنیاکے حالات تیزی کے ساتھ بدل رہے ہیں اور ایک ہم
ہیں کہ گزشتہ سترسالوں سے جمہوریت و آمریت کی لڑائی سے باہر نہیں نکل
پائے۔کون زیادہ کرپٹ ہے اورکون کم کرپٹ ہے کی نہ ختم ہونے والی بحث سے
باہربھی ایک دنیاآباد ہے۔ہمیں اب یہ بات تسلیم کرلینی چاہئے کہ قول وفعل
کاتضادہمیں ترقی وخوشحالی سے دوررکھنے کی سب سے بڑی وجہ ہے۔بے صبری انسانی
تاریخ سے سبق ملتاہے کہ لالچ انسانی فطرت میں رچابساہے۔جودنیاوی لالچ سے
محفوظ صبروشکروالی زندگی بسرکرتے ہیں ایسے لوگ اﷲ تعالیٰ کے خاص بندے یعنی
اولیاء اﷲ ہی ہوں سکتے ہیں۔ہمیں توفقط مال ودولت چاہئے وہ چاہے
ضمیرفروشی،وطن فروشی یاپھرایمان فروشی کے ذریعے حاصل ہو۔یوں تو کرپشن،لوٹ
گھسوٹ پوری دنیامیں پائی جاتی ہے پر ہمیں کسی سے کیالینادینا۔ہم پاکستانی
ہیں اورگزشتہ سترسال سے کرپشن اورلوٹ گھسوٹ کیخلاف ناکام جہاد کررہے
ہیں۔ناکام اس لئے کہ ہمارے قول وفعل میں تضادہے ہم کرپشن کے خاتمے کے
کھوکھلے نعرے لگاکردنیاپرنیک نامی کماتے ہیں جبکہ عملی طورپرکھلے دل سے
کرپشن اورلوٹ گھسوٹ میں اپنااپناحصہ ڈالتے رہتے ہیں۔بدعنوانی ہماری فطرت
میں شامل ہوچکی ہے توپھرکیوں نہ ہم عملی طورپراسی کواپنالیں؟سابقہ مضمون (جس
کامکااُس کامنہ)میں راقم نے ایک نئی سیاسی جماعت بنانے کاخیال
ظاہرکیاتھاورساتھ ہی پارٹی منشورکے ابتدائی خدوخال پیش کرنے کی کوشش کی
تھی۔راقم کی جانب سے پیش کئے گئے منشورکوخاصی پزیرائی حاصل ہوئی۔دوستوں نے
بڑی توجہ کے ساتھ مضمون پڑھااورمشورے دیئے جن کاسلسلہ تاحال جاری ہے۔ابھی
تک کے اعدادوشمار کے مطابق اکثریت نے منشورکی حمایت کی ہے اورکچھ محبت وطن
ایماندارپاکستانیوں نے اس فکرکے ساتھ کہ کرپشن اورلوٹ گھسوٹ کوسپورٹ کرنے
والامنشورہوگاتوملک بتاہ ہوجائے گاراقم کی جانب سے پیش کردہ منشورکی شدید
مخالفت کردی ہے۔اکثریت کی حمایت حاصل ہونے کے بعد جوحوصلہ راقم کوملاہے اسے
استعمال کرتے ہوئے ہم آگے بڑھنے کی کوشش کریں گے۔پیش خدمت ہیں منشورکے چند
مزید نکات ۔محبت وطن ایماندارپاکستانی بالکل فکرمند نہ ہوں۔دل کھول
کرہماراساتھ دیں ہم ملکی خودمختاری اورسا لمیت پرہرگزسمجھوتہ نہیں کریں گے
۔جن دوستوں نے گزشتہ مضمون نہیں پڑھاان کی سہولت کیلئے ابتدائی منشوردوبارہ
شامل اشاعت کررہاہوں’’’ملک بھر میں سب سے زیادہ بجلی چوری کرنے والے شخص
کووزارت بجلی و پانی دی جائے گی اوردوسرے نمبرپرآنے والے کوچیئرمین
واپڈالگایاجائے گا۔تاکہ وہ اپنی کمال مہارت اور صلاحیت کواستعمال کرکے بجلی
چوری کرنے کے ایسے کامیاب طریقے دریافت کریں کہ بجلی چوری میں جتناچاہے
اضافہ ہوتاجائے پرکسی کوانگلی اٹھانے کیلئے کوئی موقع نہ مل سکے۔باقی سو دو
سو (لاتعداد)وازاتوں اور اہم ترین عہدوں کیلئے بھی اسی قسم کامیرٹ
رکھاجائیگاتاکہ کرپٹ عناصر تیزی کے ساتھ پارٹی میں شامل ہوں اورپھرعوام بھی
تو انہیں کاساتھ دیتے ہیں۔مذہبی حلقوں کوخوش رکھنے کیلئے مذہبی معاملات
کوبالکل نہیں چھیڑاجائے گا۔پاکستان کاسرکاری مذہب اسلام ہے اوریہاں
مسلمانوں کی اکثریت ہے لہٰذا مسلمان علماء کی کمیٹی بناکرفیصلوں کااختیاردے
دیاجائے گا۔افواج پاکستان اور صحافت کے ساتھ مکمل بناکررکھی جائے گی۔کچھ
ضروری وزارتیں پیداکرنے کیلئے رشوت ،سفارش،کرپشن کی دیکھ بھال،امریکی غلامی
،برطاینہ ،روس ،چائنہ، سعودی عرب اور دیگر ممالک سے بھیک مانگنے کے باقائدہ
محکمے قائم کئے جائیں گے۔ان نئے محکموں میں اہم عہدوں پرحکومتی امورکے
تجربہ کاربھکاریوں کوتعینات کیاجائے گا۔ایک اہم بات بتاتاچلوں کہ رسول اﷲ ﷺ
کی ختم نبوت ؐ اور ناموس پرکوئی سمجھوتہ نہیں ہوگالہٰذاگستاخان اور ختم
نبوت ؐ کے منکرہماری پارٹی سے دور رہیں۔پارٹی ٹکٹ کیلئے سب سے پہلی شرط یہ
ہوگی کہ اُمیدوارحلف اُٹھاکرکہے کہ اسمبلی کے اندرکوئی بھی بل پیش کیاجائے
وہ پارٹی قائد کے حکم کے مطابق بغیرپڑھے حمایت یامخالفت کرے گا۔دوسری شرط
یہ ہوگی کہ اپنے علاقے کے قبضہ گروپ میں پہلے پانچ نمبروں میں
شمارہوتاہو۔تیسری شرط بڑی اہمیت کی حامل ہے کہ خوشامد میں پی ایچ ڈی کررکھی
ہو‘‘‘‘اب پیش خدمت ہیں چند نئے نکات۔ ہمارے منشورکے مطابق ہرممبراسمبلی
کووزارت ملے گی۔ہمارے وزیرریاست سے تنخواہ نہیں لیں گے،پروٹوکول نہیں لیں
گے،گھر،گاڑی،سیکورٹی گارڈزودیگرملازمین نہیں لیں گے۔ہرقسم کے سرکاری و نیم
سرکاری اجلاسوں میں ریاست کھانا،پانی فراہم نہیں کرے گی۔سرکاری خزانے
کوچونانہیں لگائیں گے۔ملکی و غیرملکی قرضے اتارنے کیلئے اہم وزاراتیں
اورتمام اہم عہدے ایسے لوگوں کودیں گے جوبھاری رقم ملکی خزانے میں
بطورسیکورٹی (ناقابل واپسی) جمع کروائیں گے۔وزارتوں کی نیلامی ہرچینل برائے
راست دیکھائے گا۔ہروزیرکرپشن،لوٹ گھسوٹ اوردیگرذرائع سے حاصل ہونے والی
دولت کا70فیصد ہرماہ ملکی خزانے میں جمع کروانے کا پابندہوگا۔بیس فیصد
وزیرکے حصے میں آئے گااورباقی دس فیصد میڈیاکاحصہ دیاجائے گا۔اقتدارحاصل
ہونے کے بعد 6ماہ کے اندرصحت و تعلیم کوکاروباری حضرات سے آزاد
کرواکرحکومتی سرپرستی میں لے لیاجائے گا۔ہرخاص و عام کیلئے ایک جیسانصاب
متعارف کروایاجائے گا۔غریب عوام کو صحت و تعلیم کی بہترین سہولیات بالکل
مفت فراہم کی جائیں گی،ہماری پارٹی کے حکومت میں آنے کے بعد جوپہلاقانون
پاس کیاجائے گااس میں اردوکوتمام سرکاری دفاتر میں بطورقومی زبان رائج
کردیاجائے گا۔بے روزگاری کے خاتمے کیلئے ملکی و غیرملکی سرمایہ کاروں کی
تمام ترشرائط قبول کرکے مکمل سیکورٹی کے ساتھ جان ومال کا بہترین تحفظ
فراہم کرناحکومت کی ذمہ داری ہوگی۔سرمایہ کاروں کے ساتھ معاہدے کرتے وقت
ہماری صرف دو شرائط ہوں گی ۔پہلی دنیابھر میں لین دین پاکستانی کرنسی میں
ہوگااوردوسری لیبرپاکستانی کام کرے گی ۔سرمایہ کاردیناکے کسی بھی ملک سے
اپناسرمایہ پاکستان لائیں کوئی سوال جواب نہیں کیاجائے گا۔سرکاری سرپرستی
میں آف شوربینک اکاؤنٹ اورکمپنیاں بنانے کی سہولیات فراہم کریں گے۔دنیاکے
ہرلیگل دولت مندکوخفیہ یااعلانیہ پناہ دیں گے۔ریاست پاکستان کی کسی ملک کے
ساتھ جذباتی دوستی نہیں ہوگی۔ملکی مفادات پرہرگزسمجھوتہ نہیں کیاجائے
گا۔ہماری جماعت کے اقتدارمیں آنے کے بعد تین سال کے اندر ہرغریب پاکستانی
کوذاتی گھرفراہم کرنے کیلئے پالیسی بنائی جائے گی۔بجٹ کاپچاس فیصد دفاع
اورپچاس فیصد صحت و تعلیم کیلئے رکھاجائے گا۔باقی تمام محکمے اپنے وسائل
خود پیداکرنے کے پابند رہیں گے۔جووزیرملکی خزانے میں اربوں روپے جمع کروانے
کے بعد وزارات حاصل کرے گاوہ خود بخود محنت اورلگن سے کام کرے گا ۔بڑے بڑے
ایوان صدر،وزیراعظم ہاؤس،گورنرہاؤس،وزیراعلیٰ ہاؤس کی بجائے پرفضاعوامی
مقامات پراجلاس منعقد کرنے کیلئے قانون سازی کی جائے گی۔جمہوریت کوتقویت
دینے کیلئے ہرقسم کے اقدامات اُٹھائے جائیں گے ۔جوشخص ایک
باروزیراعلیٰ،وزیراعظم یاصدر بن جائے گا اگلے 20سال تک وہ یااس کے خاندان
کاکوئی فردان عہدوں کااہل نہیں ہوگا۔پارٹی صدراور چیئرمین ملکی صدارت،وزارت
عظمیٰ یاوزرات اعلیٰ کے حقدارنہیں ہوں گے۔گھرسے باہرکام کرنے والی خواتین
کے تحفظ کیلئے قوانین بھی ان کے مشورے سے بنائے جائیں گے۔خواتین کومردوں کے
برابرحقوق دیئے جائیں گے وہ اپنی قابلیت کے دم پرتمام ریاستی اداروں میں
ترقی پائیں گی۔سپورٹس اورشوبزکے شعبوں میں بہتری لانے کیلئے انٹرنیشل
معیارقائم کیاجائے گا۔صحت و تعلیم سمیت تمام بنیادی سہولیات پراقلیتوں
کااکثریت جیساہی حق ہوگا۔دیگرمذہبی اختلافات دورکرنے کیلئے متعلقہ عالم
قوانین بنائیں گے۔آج کیلئے اتناہی باقی منشورآئندہ بوقت ضرورپیش کیاجائے گا
۔یہ پارٹی پاکستان کے 22کروڑ عوام کی پارٹی ہے اس لئے ہرکسی کومنشوربنانے
اور مشورہ دینے کاحق ہے۔ہم پاکستان کے ہرخاص وعام شہری کوسہولت دینے کیلئے
پارٹی منشور میں تبدیلی اورآئین سازی کیلئے ہروقت تیاررہیں گے۔لہٰذاآپ کے
مفید مشوروں کاانتظار رہے گا۔دانشور قوم کاعظیم سرمایہ ہواکرتے ہیں اس لیے
انہیں پارٹی میں اہم مقام حاصل ہوگا۔لہٰذا دانشورحضرات پارٹی کانام بھی
تجویزکریں۔ |