تحریر۔راجہ محمد سجاد خان
چیئرمین کوہالہ ہائیڈرل پاور و ممبر قانون ساز اسمبلی راجہ محمد عبدالقیوم
خان کا انتخابات کے بعد پہلی بار یوسی کٹکیر کے ایک روزہ دورہ پر تشریف
لائے۔راجہ محمدعبدالقیوم خان نے اپنے دورہ میں مسلم لیگی ذمہ داران عہدے
داران اور کارکنوں سے ملاقات کی اور سیاسی سماجی حوالوں سے گفتگو کی۔راجہ
محمد عبدالقیوم خان نے کٹکیر بالا سے لیکر پڈھوٹ تک کارکنوں سے ملے۔پریم
کوٹ میں اپنے دئیے گئے استقبالہ میں شرکت کی اور یوسی کٹکیر کے دورہ کی
تاخیری پر کارکنوں اور ووٹروں سے معذرت کی۔ان کے ہمراہ ڈی جی کلچرل اکیڈمی
شفقت علی چوہدری ایڈوکیٹ بھی تھے اس کے علاوہ مسلم لیگ یوتھ کے رہنما راجہ
پرویز مجید ۔ممبر قانون ساز اسمبلی کا کٹکیر بالا پر مسلم لیگ کے مرکزی
رہنما راجہ مستانہ خان کی قیادت میں مسلم لیگ کھاوڑہ کے جنرل سیکرٹری راجہ
شمیم ،سابق ڈسٹرک کونسلر و مسلم لیگ کے رہنما راجہ نصیر خان ،مسلم لیگ یوسی
کٹکیر کے صدر و چیئرمین زکواۃ کمیٹی حلقۃ کھاوڑہ راجہ اورنگزیب خان ،ظہور
کیانی،ظہر کیانی،راجہ نزاکت اشرف،راجہ صداقت خان اور دیگر نے استقبال
کیا۔ممبر قانون ساز اسمبلی لوہر کوٹ میں سید فیاض حسین شاہ کے گھر بھی رکے
جہاں پر لوہر کوٹ کے ذمہ داران کے ساتھ ملاقات کی اور مختلف امور پر تبادلہ
خیال کیا ۔راجہ محمد عبدالقیوم خان نے پریم کوٹ میں ایک لنک روڈ کا افتتاح
کیا جو کہ وزیراعظم کے انفراسٹرکچر پروگرام کے تحت مکمل ہوا سا سے قبل
اوچھاڑ کٹکیر لنک روڈ کے کام کا بھی معائنہ کیا ۔پریم کوٹ میں استقبالیہ
میں شرکت کی اوروہاں پر مسلم لیگ کے ذمہ داران اور کارکنون کی بڑی تعداد
موجود تھی۔چوہدری قمرکے ہاں ظہرنے کا اہتمام کیا گیا تھا ۔مسلم لیگ پریم
کوٹ کے ذمہ داران نے مہمانوں کا ستقبال کیا۔ممبر قانون ساز اسمبلی نے پڈھوٹ
میں بھی کارکنوں اور ذمہ دارن کے ساتھ اہم اجلاس ہو جس میں پڈھوٹ کے مسائل
سے آگاہ کیا۔اس پورے دورہ میں مسلم لیگ کھاوڑہ و یونین کونسل کے ذمہ دارن
بھی راجہ محمد عبدالقیوم خان کیساتھ تھے۔
چیئرمین کوہالہ ہائیڈرل پاور و ممبر قانون ساز اسمبلی راجہ محمد عبدالقیوم
خان نے اپنے دورہ میں کہا کہ میرا اصول ہے کہ میں اس وقت تک کہیں نہیں جاتا
جب تک میری جیب پر کچھ نہ ہو۔میں میاں محمد نوازشریف اور راجہ محمد فاروق
حیدر خان کا ادنی سا سپاہی ہوں۔گزشتہ دورہ حکومت میں سابق ایم ایل و وزیر
خزانہ چوہدری لطیف اکبر نے یوسی کٹکیر میں دس کروڑ کے منصوبے دئیے لیکن
زمین میں میں کچھ بھی نہیں ہے۔میں ان منصوبوں کی تحقیقات کرا رہا ہوں کہ یہ
رقم کہاں لگی ہے۔مجھے کچھ لوگوں نے مشورہ دیا کہ آپ پرانے منصوبوں کو
ازسرنو دیکھیں لیکن میں نے کہا ہے کہ میں ان منصوبوں کو جاری رکھوں گا
اورپایہ تکمیل تک پہنچاوں گئے جو پچھلی حکومت نے لگائے تھے اور نئے منصوبے
بھی لگا رہے ہیں۔ انکا کہنا یھا کہ پریم کوٹ والوں نے بہت عزت دی یہاں کے
لوگوں کے مسائل حل کروں گا چوہدرہ لطیف اکبر نے سنگ بنیاد تو رکھے لیکن
مکمل نہیں ہوسکے اس علاقہ کا جتنا استحصال ہو اس سے بڑھ کر کام ہوں گئے۔ان
کا کہنا کہ جتنی میری استعداد اور اختیارات ہیں ان کے مطابق مسائل کروں
گا۔میں آتا رہوں گا۔حلقہ کھاوڑہ میں اس وقت ستر کروڑ کے منصوبے زیر کار اور
ٹینڈر کے مراحل سے گزر رہے ہیں-
چیئرمین کوہالہ ہائیڈرل پاور و ممبر قانون ساز اسمبلی راجہ محمد عبدالقیوم
خان نے اپنا دورہ میں یوسی کے ذمہ داران اور کارکنوں کے مسائل کو سنا ان کے
اس دورہ کے دوران ان علاقوں کے جو مسائل کٹکیر بالا سے لیکر پڈھوٹ تک دیکھے
تقریبا وہ ایک جیسے تھے۔ممبر قانون ساز اسمبلی نے ان مسائل کے حل کی مکمل
یقین دہانی کرائی۔اس یونین کونسل کے مسائل سکولوں کی عمارتیں کو کہ تقریبا
اسی فیصدتک بارہ سال گزر جانے کے بعد تعمیر نہیں ہوسکیں اور بہت سے سکول
ہیں جو کہ اپنی مدد آپ چلائے جارہے ہیں اور سٹاف تنخواہیں تو لیتے ہیں لیکن
سکول نہیں آتے جس کا ذکر پڈھوٹ میں ہو میرے اپنے گاوں کٹکیر گرلز مڈل سکول
میں عمارت ہے لیکن سٹاف نہیں ہے۔جس کی وجہ سے غریب و سفید پوش لوگ اپنے
بچوں کو پرائیوٹ سکولوں پر پڑھانے پر مجبور ہیں۔صحت کے مسائل ہیں خود ممبر
قانون ساز اسمبلی نے کٹکیر بالا میں زچہ بچہ سنٹر کا وعدہ کیاہوا ہے۔پھر
کٹکیر میں ایک ڈسپنسری ہے لیکن زلزلہ کے بعد کسی کو معلوم نہیں کے اس
ڈسپنسری اور عملہ کا کیا ہوا۔یہ وہ معاملات ہیں جن کا تعلق ایک عام آدمی سے
ہے۔اور یہ وہ معاملات ہیں جن کے حل کے لیے ووٹر و سپورٹر اپنا نمائندہ
اسمبلی تک پہنچاتا ہے۔راجہ محمد عبدالقیوم خان کو یہ دورہ بہت پہلے
کرناچاہیے تھا لیکن دیر آید درست آید کے مصداق اچھا قدم ہے ۔موصوف نے جو
اپنا اصول بتایا کہ جیب میں کچھ ہو تو میں دورہ کرتا ہوں ایک اچھا اصول
ہے۔راجہ صاحب اس حلقہ کے بے پنا مسائل ہیں جن کا حل ہونا اب وقت کی ضرورت
ہے اور جس طرح کا آپ کو اور آپ کی جماعت کو عوام نے جو اتنا بڑا مینڈیٹ دیا
اسی طرح کام بھی ہونے چاہیے۔راجہ صاحب کا ایک اور فیصلہ بھی قابل تحسین ہے
کہ سابق دور حکومت میں چلنے والے منصوبوں کو جاری رکھنا اور نئے منصوبے
لگاناہے۔میرے خیال میں اگر لنک روڈ جیسے منصوبوں کے بجائے پانی کی مرمت
سکولوں کی تعمیر اور صحت کے مراکز راستوں کی پختگی جیسے بڑے منصوبے بنائے
جاہیں تاکہ اس سئے زیادہ سے زیادہ لوگ مستفید ہوسکیں۔علاقے کے مسائل
بالخصوس سکولوں کی عدم تعمیر پر اخبارات کے توسط سے مسائل کو اجاگر کرنے کی
کوشش کی ہے۔راجہ صاحب کا دورہ کٹکیر حوصلہ افزا رہا اور اہلییان کٹکیر پر
امید ہیں کے ان کے مسائل اس حکومت میں حل ہوں گئے۔راجہ صاحب کوکٹکیر سمیت
تمام حلقہ کو وزٹ کرنا چاہیے اور ا ن لوگوں کے مسائل اور ان کی خوشی غمی کا
خیال رکھنا ہو گا۔ |