یہ غالبًا 18 اکتوبر کی بات ہے کہ لاہور میں نواز شریف کے
علاقے رائیونڈ میں ان کی شاہانہ محل سے تقریبًا دو سے تین کلومیٹر دور ایک
مزدور کی بیوی نے سڑک پر بچے کو جنم دیا تھا- آج تین دن ہوچکے کسی نے کوئی
نوٹس نہیں لیا، کوئی اتنی اہمیت نہیں دی گئی جو کہ دینا چاہئے تھا-
خیر کہا یہ جارہا ہے کہ یہ ڈاکٹرز نہ ہونیکی وجہ سے یہ واقعہ پیش آیا ہے-
وجہ جوبھی ہو لیکن ہے یہ اپنی بےحسی اور ظلم...!!!
اب اگر آپ کے پاس نیٹ کی سہولت موجود ہو، تو گوگل پر جا کر رائے ونڈ کی اسی
ہسپتال کے باہر لگے بورڈ کو ذرا چیک کریں- آپ کو ایک نیلے رنگ کا بورڈ نظر
آئیگا جس پر اس ہسپتال کا نام درج ہے جبکہ نام کے بالکل بائیں طرف آپ کو
خادم اعلٰی کا ایک مسکراتا ہوا تصویر دکھے گا- اب اس پر سوچ سوچ کر میں
کنفیوژن کا شکار ہوں کہ خادم اعلٰی تصویر میں بھی ہم پر ہنس رہا ہے یا پھر
اسی ہسپتال میں اپنے کمیشن کا حساب لگا کر اُس وقت یہ "حیران کن مسکراہٹ"
اس کے چہرے آئی تھی؟؟
مجھے لیکن بذات خود مسکرانے کی وجہ پہلی وجہ لگ رہی ہے- وہ تصویر میں ہم
ہنس ہنس کر کہہ رہا ہے کہ حضور!!! ہسپتال تو بنایا لیکن ایک بہن کیلئے
ڈاکٹر کہاں سے لاؤگے؟؟ یہ مسکراہٹ مجھے کسی فلم کی ولن کا قہقہہ لگ رہا ہے
کہ جو اکثر تند و تیز جملوں سے دوسروں کو لاچار کرکے اس پر ہنس دیتا ہے- ہم
لوگ ہی ان کے ہاتھوں کھلونا بن چکے ہیں، موت تو سڑکوں پر بھی اٹھارہ سال سے
دیکھی، پھر رکشوں اور بسوں میں وطن عزیر میں بچے پیدا ہونے کا سنا تھا،
لیکن اب تک ایک جرنیلی سڑک کے کنارے بچے کو جنم دینا باقی تھا یہ بھی
شریفوں کے ہاتھوں دیکھ لیا- ظلم کی انتہا اتنی کہ اس واقعے کا نوٹس ہی نہیں
لیا گیا، پنجاب کے کسی متعلقہ، کسی ذمہ دار نے توجہ ہی نہیں دیا-
اپنوں کو تو سر درد کی وجہ سے لندن لے جایا جاتا ہے، وہ بھی ہماری پیسوں سے
لیکن...!!!
خیر پاکستانی قوم سے کوئی امید نہیں لگانی چاہئے، کل الیکشن میں یہی عامر
نامی مزدور اور سڑک پر بچے کو جنم دینے والی ان کی بیوی بخوشی راستے میں
اچھل کود کر پولنگ سٹیشن پہنچیں گے اور "بھوکے شیر" کے نشان پر ٹھپہ لگا کر
اپنی عقل مند ہونے کا ثبوت دینگے، جبکہ یہ سڑک پر پیدا یونیوالا بچہ آج کے
بیس سال بعد ن لیگ کا ایک اہم ورکر ہوگا، جس کو اگر زندگی رہی ،تو "دیکھو
دیکھو کون آیا" کے نعرے لگاتے دیکھیں گے...!!!
معذرت کیساتھ
|