آپ سمجھ رہے ہوں گے کہ میں کوئی محلے کی ماسی ہوں،،،جو
رشتے کم کرواتی
ہے اور جھگڑے ذیادہ کرواتی ہوگی،،،
ایسا کچھ نہیں،،،میں تو بس آج کے وہ پرابلمز جو زبان زدِ عام ہیں،،،ان پر
کچھ روشنی
ڈالوں گا،،،اگر لائٹ چلی گئی تو کم سے کم موم بتی ہی ڈال دوں گا،،،،
آج کل بڑے گھروں کا مسئلہ موٹاپا ہے،،،جبکہ چھوٹے گھروں کا مسئلہ فاقہ ہے
بڑے گھروں کی لیڈیز اپنے بڑھتے وزن اور عمر سے پریشان ہیں،،،اس لیے بہت
سے میری طرح کے اٹھائی گیرے دوکان کھول کر بیٹھے ہیں،،،بس نام بدل لیا ہے
پارلر،کلب،جم،سلمنگ سینٹر،،،جہاں صرف اک ہی کام ہے،،،کہ ان کو پتلا کیا
جائے یا نہ کیا جائے،،،بس اپنی جیب میں دن دگنا رات چگنا اضافہ کیاجائے،،،
پارلر میں ایسی لائٹنگ کی جائے،،،ایسا مرر(آئینہ) استعمال کیا جائےکہ
خوفناک
صورت کم سے کم ڈراؤنی نظر آئے،،،
اور عمر کے بارے میں یقین دلا دیا جائے کہ اپنی عمر سے آپ دس کی کم نظر
آرہی ہو،،،اب دس کیا ہیں منٹ،،سیکنڈ،،گھنٹے،،مہینے،،سال،،،یہ آپ ان پر چھوڑ
دیجئے،،،
کیونکہ ایسے لوگ خود ہی بہت عقل مندہوتے ہیں،،،
اگر کبھی وہ آپ سے کہیں،،،کہ آج کسی نے ایسے ریماکس دئیے جو آپ کی باتوں
سے میچ نہیں کرتے،،،تو آپ کہہ دیں،،،لگتا ہے لوگ آج کل آپ سے بہت جیلس
ہو رہے ہیں،،،آپ اپنی نظر ذرا اتروا لیں،،،
جب آپ یہ جھوٹ بولیں،،،تو آپ کے چہرے پر بلا کی فکرمندی کا پایا جانا بہت
لازمی جز ہے،،،
غریبوں کے مسائل بھی عجیب طرح کے ہیں،،،اس کی سالی نے،،ساس نے،،نند نے
ایسا کہا،،،ایسا پکایا،،،ایسا کھایا،،،ایسا پہنا ،،،بس یہ سب ان کی مرغوب
گفتگو ہوتی
ہے،،،جن میں سے ان کی عقل کوٹ کوٹ کر باہر آرہی ہو گی،،،
آپ سب کو یقین دلا دو کہ آپ سا کون پکا سکتا ہے،،،بس ان کو یقین ہو کہ آپ
دماغ پکانے کی بات نہیں کر رہے،،،بات کھانے کی ہی ہے،،،
ہاں رہی پہناوے کی بات ،،،آپ کہہ دیں کہ نند یا پڑوسن کچھ بھی پہن لے،،،آپ
جیسا فیگر اور صورت کہاں سے لائیں گی،،،
بس اس وقت آپ کے چہرے پر بلا کی معصومیت پائی جانی چاہیے،،،
ہے تو مشکل کام،،،پر مجبوری ہے نہ بھائی۔۔۔۔۔۔
|