نبی پاک ﷺ کی شان میں گستاخیوں کا ایک نیا انداز
پاکستان میں شروع ہوا ہے کہ حکموتی وزراء نے مرزائیوں کی زبان بولنا شروع
کردی ہے۔ملک کو سیاسی افرا تفری کا سامنا ہے۔لیکن اِس بار سب سے کاری وار
عاشقانِ رسولﷺ کے دلوں پر لگا جارہا ہے اور موجودہ حکمرانوں کے مرکزی اور
صوبائی وزراء قانون ختم نبوت کے قانون کے حوالے سے ابہام پیدا کرنے کی کو
شش میں لگے ہوئے ہیں۔ کسی بھی اقلیت سے کوئی اختلاف نہیں ہے کہ اُن کا مذہب
کیا ہے جیسے عیسائی، ہندو، سکھ بدھ مت سب اپنے اپنے انداز میں اپنے اپنے
مذہب کے مطابق اپنی عبادات کرتے ہیں اور آئین پاکستان کے تحت اقلیتوں کے
حقوق کی ضمانت دی گئی ہے۔ مرزائی خود کو مسلم قرار دیتے ہیں ا ور ہم
مسلمانوں کو غیر مسلم اور وہ آئین پاکستان کی خلاف ورزی کے مرتکب ہورہے
ہیں۔وہ شعار اسلام جن سے قانون نے اُنھیں منع کیا ہے وہ اُسے استعمال کرتے
ہیں۔ اگر وہ خود کو اقلیت مان لیں تو پھر تو کوئی پرا بلم نہ رہے۔ معاملہ
یہ ہے کہ وہ اسلام کا ٹریڈ مارک استعمال کرکے تبلیغ کرتے ہیں اور لوگوں کو
گمراہ کرتے ہیں۔وزیر قانون پنجاب رانا ثنا اﷲ نے احمدیوں کے حوالے سے ایسا
بیان دیا ہے۔جس سے یہ بات واضع ہوتی ہے کہ راناثنا اﷲ نے قادیانیوں کی بھر
پور وکالت کی ہے۔جب کہ تمام تر ایشو طے پاء چکے ہیں۔ قومی اسمبلی میں ختم
نبوت محمد ﷺ کے حوالے جب قانون بن چکا ہے۔پھر اِس طرح کے بیانات دینے کے
پیچھے جو سیاسی مفادات حاصل کرنے کی کوشش کی جارہی ہے وہ انتہائی تکلیف دہ
امر ہے۔قومی اسمبلی میں نبی پاک ﷺ کی ختم نبوت کے حوالے سے حلف نامے
کواقرار نامے میں تبدیل کیے جانے اور پھر اِسے ٹائیپنگ کی غلطی قرار دینا۔
وزیر قانون زاہد حامد کا پہلے اِس بات پر مُصر ہونا کہ کوئی تبدیلی نہیں
ہوئی پھر بعد ازاں اِس بات کا اقرار ہے کہ یہ سب کچھ ہوا تھااور دوبارہ حلف
نامہ بحال کردیا گیا۔بعد ازاں کیپٹن صفدرکی جانب سے قومی اسمبلی کے فلور پر
قادیانیوں کے خلاف تقریر اور پاک فوج اور عدلیہ میں مرزائیوں کو ملازمت سے
نکال باہر کرنے کا بیان۔اب اِس سارئے معاملے کے مختلف پہلوؤں پر غور کیا
جانے چاہیے کہ یہ اچانک ہو کیا رہا ہے۔ ایک طرف حکومت کے مرکزی وزیر قانون
زاہد حامد ختم نبوت کے حلف نامے کو اقرار نامے میں تبدیل کرنے کی سعی
لاحاصل کر چکے ہیں اور دوسری طرف پنجاب کے وزیر قانون رانا ثنا اﷲ
قادیانیوں کو مسلمانوں جیسا قرار دے رہے ہیں۔اور تیسری طرف جناب کیپٹن صفدر
قادیانیوں کے خلاف خوب برس رہے ہیں۔لاہور ہائی کورٹ بار نے ایک قرادر منظور
کی ہے جس کے محرک جناب راشد لودھی نائب صدر لاہور ہائی کورٹ بار تھے۔ لاہور
ہائی کورٹ بار کے جنرل ہاوس اجلاس میں عظیم ایشان تاریخ رقم ہوئی کہ لاہور
ہائی کورٹ بار نے قادینیوں کے بارے میں نرم نرم گفتگو کرنے پر وزیر قانون
رانا ثنا اﷲ کی ہائی کورٹ بار کی رکنیت تا حیات معطل کردی۔ اور ہائی کورٹ
بار میں داخلے پر پابندی لگا دی ہے۔ عشق رسول ﷺ کے حوالے سے پوری پاکستان
میں واحد لاہور ہائی کورٹ بار ہے جس نے یہ دلیرانہ کام کیا۔
|