حضرت علی رضی اللہ عنہ سے مروی
ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مجھے یمن کی طرف قاضی بنا
کر بھیجا۔ میں عرض گزار ہوا یا رسول اﷲ! آپ مجھے بھیج رہے ہیں جبکہ میں نو
عمر ہوں اور فیصلہ کرنے کا بھی مجھے علم نہیں۔ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ
وآلہ وسلم نے فرمایا : بے شک اﷲ تعالٰی عنقریب تمہارے دل کو ہدایت عطا کر
دے گا اور تمہاری زبان اس پر قائم کر دے گا۔ جب بھی فریقین تمہارے سامنے
بیٹھ جائیں تو جلدی سے فیصلہ نہ کرنا جب تک دوسرے کی بات نہ سن لو جیسے تم
نے پہلے کی سنی تھی۔ یہ طریقہ کار تمہارے لیے فیصلہ کو واضح کر دے گا۔ آپ
بیان کرتے ہیں کہ اس دعا کے بعد میں کبھی بھی فیصلہ کرنے میں شک میں نہیں
پڑا۔ أبوداؤد في السنن، کتاب الأقضيه، باب کيف القضاء، 3 / 301، الحديث رقم
: 3582، وأحمد بن حنبل في المسند، 1 / 83، الحديث رقم : 636، و النسائي في
السنن الکبريٰ، 5 / 116، الحديث رقم : 8417، و البيهقي في السنن الکبريٰ،
10 / 86.
’’حضرت علی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ
وآلہ وسلم نے مجھے یمن کی طرف بھیجا تو میں نے عرض کیا یا رسول اللہ! آپ
صلی اﷲ علیک وسلم مجھے بھیج رہے ہیں کہ میں ان کی درمیان فیصلہ کروں
حالانکہ میں نوجوان ہوں اور یہ بھی نہیں جانتا کہ فیصلہ کیا ہے؟ پس حضور
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنا دست اقدس میرے سینے پہ مارا پھر
فرمایا : اے اللہ اس کے دل کو ہدایت عطا فرما اور اس کی زبان کو حق پر قائم
رکھ۔ فرمایا اس کے بعد میں نے دو آدمیوں کے درمیان فیصلہ کرنے میں کبھی بھی
شک نہیں کیا۔ اس حدیث کو امام ابن ماجہ نے روایت کیا ہے۔‘‘
ابن ماجة في السنن، کتاب الأحکام، باب ذکر القضاة، 2 / 774، الحديث رقم :
2310، و النسائي في السنن الکبريٰ، 5 / 116، الحديث رقم : 8419، و ابن أبي
شيبة في المصنف، 6 / 365، الحديث رقم : 32068، و البزار في المسند، 3 /
126، الحديث رقم : 912، و عبد بن حميد في المسند، 1 / 61، الحديث رقم : 94،
و أحمد بن حنبل في فضائل الصحابة، 2 / 580، الحديث رقم : 984، وابن سعد في
الطبقات الکبري، 2 / 337
حضرت ابو اسحاق رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ حضرت عبد اﷲ رضی اللہ عنہ
فرمایا کرتے تھے اہل مدینہ میں سے سب سے اچھا فیصلہ فرمانے والا علی ابن
ابی طالب رضی اللہ عنہ ہے۔ اس حدیث کو حاکم نے روایت کیا ہے۔‘‘
الحاکم في المستدرک، 3 / 145، الحديث رقم : 4656، و العسقلاني في فتح
الباري، 8 / 167، و ابن سعد في الطبقات الکبريٰ، 2 / 338.
حضرت عبد اﷲ ابن عباس رضي اﷲ عنہما بیان کرتے ہیں کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ
نے فرمایا : علی ہم سب سے بہتر اور صائب فیصلہ فرمانے والے ہیں اور ابی بن
کعب ہم سب سے بڑھ کر قاری ہیں۔
الحاکم في المستدرک علي الصحيحين، 3 / 345، الحديث رقم : 5328، و أحمد بن
حنبل في المسند، 5 / 113، الحديث رقم : 21123.
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ
عنہ نے فرمایا : کہ ہم میں سب سے بہتر فیصلہ فرمانے والے علی رضی اللہ عنہ
ہیں۔ ابن سعد في الطبقات الکبريٰ، 2 / 339.
’’حضرت سعید بن المسیب رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ حضرت عمر رضی اللہ
عنہ اس ناقابل حل اور مشکل مسئلہ سے جس میں حضرت علی رضی اللہ عنہ نہیں
ہوتے تھے اللہ کی پناہ مانگا کرتے تھے۔ ابن سعد في الطبقات الکبريٰ، 2 /
339. |