قرآن الحکیم والفرقان المجید کی بابرکت سورۃ الرحمٰن کی
آیت نمبر ۶۰ میں اللہ تبارک و تعالیٰ نے فرمایا ’’ هَلْ جَزَاء
الْإِحْسَانِ إِلَّا الْإِحْسَانُ‘‘ (55-الرحمن:60)، آیت کاترجمہ ہے ”
احسان کا بدلہ احسان ہے “۔جس نے دنیا میں نیکی کی اس کی جزا آخرت میں
احسان الٰہی ہے ۔ایک ایک نیکی بڑھا چڑھا کر زیادہ ملے گی ایک کے بدلے سات
سات سو تک۔ جنت ،حور وغیرہ وغیرہ آنکھوں کی طرح طرح کی ٹھنڈک، دل کی لذت
اور ساتھ ہی اللہ عزوجل کے چہرے کی زیارت یہ سب اللہ تعالیٰ کا فضل و کرم
اور اس کا لطف و رحم ہے۔ بہت سے سلف خلف صحابہ وغیرہ سے مروی ہے کہ زیادہ
سے مراد اللہ عزوجل کا دیدار ہے۔ نبی کریمﷺ نے اس آیت کی تلاوت کی اور
فرمایا: جب جنتی جنت میں اور جہنمی جہنم میں چلے جائیں گے اور اس وقت ایک
منادی کرنے والا ندا کرے گا کہ اے جنتیو! تم سے اللہ کا ایک وعدہ ہوا تھا،
اب وہ بھی پورا ہونے کو ہے، یہ کہیں گے ’’اَلْحَمْدُ لِلّٰهِ‘‘ہمارے میزان
بھاری ہوگئے، ہمارے چہرے نورانی ہوگئے، ہم جنت میں پہنچ گئے، ہم جہنم سے
دور ہوئے، اب کیا چیز باقی ہے؟ اس وقت حجاب ہٹ جائے گا اور یہ اپنے پاک
پرودگار کا دیدار کریں گے، واللہ کسی چیز میں انہیں وہ لذت و سرور نہ حاصل
ہوا ہو گا جو دیدار الٰہی میں ہوگا، (صحیح مسلم: 181) اور حدیث میں کہ
منادی کہے گا حسنیٰ سے مراد جنت تھی اور زیارت سے مراد دیدار الٰہی تھا، (تفسیر
ابن جریر الطبری: 17633:سخت ضعیف) ایک حدیث میں یہ فرمان رسول اللہﷺ سے بھی
مروی ہے۔ میدان محشر میں ان کے چہروں پر سیاہی نہ ہوگی نہ ذلت ہوگی۔ جیسے
کہ کافروں کے چہروں پر یہ دونوں چیزیں ہوں گی۔ (تفسیر ابن جریر الطبری
:17633: ضیعف ) ۔ معزز قارئین!! آج میں نےقرآن الحکیم والفرقان المجیدکی
اس آیت کا انتخاب اپنے کالم کیلئے اس لیئے منتخب کیا ہے کہ موجودہ دو میں
انسان عقل و شعور سے عاری ہوتا جارہا ہے اور راہ نجات، راہ مستقیم،راہ
کامیابی، راہ بلند مرتبہ سے محروم ہوکر انسانی جامع سے نکل کر جانور بنتا
جارہا ہےیہی نہیں بلکہ شیطانیت کے شر کو بھی پیچھے چھوڑتا جارہا ہے جبکہ
اللہ واحد لا شریک نے انسان کو فرشتوں سے بھی بہت بلند کیا ہے ، کائنات کا
زرہ زرہ جانتا ہے کہ انسان کو کمال حد تک بلندی صرف اور صرف آپ ﷺ کے صدقے
نصیب ہوئی ہے ، اللہ واحد لاشریک نے صرف اور صرف اپنے حبیب ﷺ کو عرش معلی
پر مہمان بناکر بلایا اور یہ وہ مقام ہے جہاںفرشتوں کے پر بھی جل جاتے ہیں،
اللہ تبارک و تعالیٰ نے اپنے حبیب ﷺ اور ان کی امت کو جو مقامات و درجات
عنایت کیئے ہیں اگر ان کی تفصیلات میں جائیں تو ایک ایک پل، ایک ایک لمحہ
کا شکر ادا کرنے حق ادا بھی نہیں کرسکتے ہیں ،یہ تمام تر ہمارے پیارے نبی ﷺ
کا احسان ہے کہ رب نے اپنے حبیب محمد ﷺ کے صدقے یہ انعامات و مقامات عطا
کیئے ہیں ۔۔۔معززقارئین!! دین اسلام کے جاں نثاروں نے مدینۃ المنورۃ کی
ریاست کو آپ ﷺ کے دیئے گئے اصول و احکامات پر ڈھال کر دنیا کو بتادیا کہ
کامیاب ریاست کیا ہوتی ہے، اللہ نےبرصغیر پاک و ہند میں عظیم رہنما اور
عظیم شخصیت قائد اعظم محمد علی جناح کے ذریعے ہمیں دوسری اسلامی ریاست
پاکستان عطا کی ، پاکستان کے حصول کیلئےلاکھوں مسلمانوں نے اپنی جان کی
قربانی دیکر یہ ملک بنایا اورموجودہ نسل سمیت تا قیامت اس وطن پر احسان کیا
ہے ان کے اس احسان کا بدل صرف اور صرف اس عمل میں ہے کہ ہم سب وطن عزیز
پاکستان کو ویسا ہی پاکستان تشکیل دیں جو تحریک پاکستان کے کارکنان ،جاں
نثاراور رہنما قائد اعظم محمد علی نے سوچا تھا لیکن یہ حقیقت بھی ہے کہ
یہود و نصارا ہمارے درمیان منافق، دھریئے،بے دین، گمراہ لیڈران کے ذریعے
پاکستان کی سلامتی و بقا کو نقصان پہنچانے کے درپے ہیں وہ جان لیں کہ کبھی
بھی اپنے مقصد میں کامیاب ہرگز نہیں ہونگے۔۔۔۔ہمارے ملک کا المیہ ہے کہ
پاکستان پیپلز پارٹی، پاکستان مسلم لیگ نون، ایم کیو ایم، اے این پی،
پختونخوا ملی پارٹی، جے یو آئی ف سمیت سندھ اور بلوچستان کی لسانی تنظیمیں
بھارت، امریکہ، برطانیہ، روس، افغانستان، ایران، اسرائیل سمیت یورپی ممالک
کے بڑے آلہ کار ثابت رہے ہیں، یہ وہ سیاسی تنظیمیں ہیں جنھوں نے صرف اپنی
ذات کیلئے اس ملک و قوم کو بے پناہ نقصان سے دوچار کرتے رہیں، قوم نے ہمیشہ
ان پر احسان کیا لیکن انھوں نے ہمیشہ قوم پر ظلم و بربریت قائم رکھی، اس
قوم کوبنیادی ضروریات سےہی محروم کردیا، قوم کو اس حالت پر لے آئے کہ جینے
کیلئے بے راہ روی اور،مرنے کیلئے کفن دفن اور قبر تک میسرنہیں،مہنگائی اس
قدر کہ ایک وقت کی روٹی ملنا مشکل ہوگئی جبکہ مرنے پر قبریں انتہائی قیمتی
کردی گئیں، ان لیڈران نے قبروں تک کو نہیں چھوڑا، قومی خذانے کو تمام روپیہ
پیسہ بیرون ملک منتقل کردیا پھر بھی استثنیٰ اور شایان شان سے مجرموں کی
پیشی پر آمد کا طریقہ رائج کیا ہوا ہے، دنیا کا پاکستان واحد ملک ہے جہاں
مجرموں کیلئے سرکاری گاڑیاں، سرکاری بنگلے، سرکاری طعام فراہم کیئے جاتے
ہیں ، اربوں کھربوں روپے لوٹنے والوں کو جیئے اور زندہ باد کے نعروں کے
ساتھ پھول پتیاں نچھاور کرتے ہیں، بھٹو زندہ کہنے والے غیر مسلم اور کافر
ہیں کیونکہ زندہ و تابندہ صرف اللہ کی ذات ہے وہ ہی ہمیشہ قائم و دائم رہنے
والی ذات ہے باقی سب فنا ہے، سیاسی پارٹی کے کارکنان اتنے آگے چلے جاتے
ہیں اور انہیں ان کے رہنما اس قدر گھسیٹتے ہیں کہ انہیں احساس بھی نہیں
ہوتا کہ وہ کیا کیا نعرے لگا بیٹھتے ہیں اور کیا کیا کلمات ادا کر بیٹھتے
ہیں ، جنھوں نے اس ملک کو بنانے کا احسان کیا تھا اس کا بدل یہی ہے کہ ایسا
پاکستان بنائیں جو وہ چاہتے تھے یعنی قائداعظم محمد علی جناح کے فرمان کے
مطابق پر امن، ترقی یافتہ، خواندہ اور تمام مذہب و مسلک کا احترام کرنے
والا، اداروں اور قانون پر عمل در آمد کرنے والا، عدل و انصاف ، مساوات سے
بھرپور،عزت و احترام، روزگار و خوشحال پاکستان۔۔معزز قارئین!! ہماری قوم
میں ایسے لوگ بھی بستے ہیں جو ایوان اور اہم ترین منصب پر فائز ہوچکے ہیں
جن کی پشت پناہی مفاد پرست، خود غرض، لالچی دھریئے سیاستدان اور بیوروکریٹس
کررہے ہیں،ان کے ایمان پر مکمل شک ہی نہیں بلکہ یقین کا گمان ٹھہرتا ہے کہ
یہ نام نہاد مسلمان کافر یعنی احمدی، قادیانی، لاہوری ہیں جو خود کو مسلمان
ظاہر کرکے دنیا کو دھوکہ دے رہے ہیںجبکہ عالم اسلام اعلان کرچکی ہے کہ یہ
سب کافر ہیں ان کا دین محمدی سے کوئی تعلق نہیں۔۔۔ اللہ اور اس کے حبیب نے
امت محمدی پر بے شمار احسانات کیئے مگر اس امت کے گمراہ شہنشاہ، بادشاہ،
جمہوری حکمراں، بیوروکریٹس سمیت شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے لوگوں
کی اکثریت صراط المستقیم سے ہٹ چکی ہیں ایسے لوگ اپنی دانشوری، عقلمندی،
طاقت، دولت، اختیارات کے سبب اوندھے ہوچکے ہیں عقل کے ان عاری لوگوں کیلئے
آخرت ہی مٰن نہیں بلکہ دنیا میں بھی عبرت ناک سزا ہے اور ایسے لوگ سمجھتے
ہیں کہ ان کی کوئی پکڑ نہیں ان کی ہی دراصل سخت پکڑ ہے، مسلم پیپلز موومنٹ
کے شر اور فساد نے جس طرح پاکستان کو غیر مستحکم کیا ہوا تھا ، مسلم،
پیپلزاور موومنٹ جماعتوں نےطاقت کے نشے میں اپنی قوم کو خون میں نہلایا تھا
جبکہ موومنٹ نےدو قدم مزید آگے بڑھ کر غریب مزدور بچوں، لڑکیوں، نوجوانوں،
بوڑھوں سب کو بند کرکے بلدیہ فیکٹری میں ڈھائی سو سے زائد کو زندہ جلا کر
ثابت کردیا کہ یہ تینوں کس قدر ظالم و جابر ہیں ،مسلم پیپلز موومنٹ کی ظلم
و بربریت ، قتل و غارت، قبضہ گیری کی سالہ سال سے تاریخ لکھی جاچکی ہے یاد
رکھنے کی بات تو یہ ہے کہ اس ضمن میں اے این پی، جئے سندھ، سندہ ترقی پسند
تحریک، پختونخوا ملی پارٹی، بلوچ نیشنل موومنٹ بھی ان کے نقش قدم پر چلتے
ہوئے اپنے اپنے علاقوں پر بربریت کی داستانیں رقم کیں ہیں، کیا یہی اللہ
اور اس کے حبیب ﷺ کے احسانات کا بدل دیا ہے پھر کہتے ہیں مجھے کیوں نکالا،
اب تو سب کی باری ہے وقت بتائے گا ظالم کا انجام کس قدر عبرت ناک ہوتا ہے ،
اللہ ہمارے وطن عزیز کو سلامت رکھے اور ظلم و جابر حکمرانوں، سیاستدانوں،
بیوروکریٹس سے آزاد فرمائے آمین ثما آمین۔۔۔۔۔پاکستان زندہ باد، پاکستان
پائندہ باد۔۔!! |