چند بڑے قومی سطح باطنی گھپلے

نوازشریف سعودی عرب سے لندن پہنچ چکے جبکہ شہباز شریف بھی لندن اور اسکے ساتھ ساتھ وزیراعظم عباسی سمیت اھم افراد بھی فائنل میٹنگ اور فیصلے کیلئے پہنچ رھےہیں

میڈیا ذرائع کے مطابق: فیصلہ یہ ھوا کہ اندرون ملک سیاسی عدم استحکام کو اعتدال پر لانے کیلئے سب سے پہلے اسمبلیاں کسی بھی وقت تحلیل کی جائیں گی۔۔ اسکے بعد ECL میں بڑے نام ڈالے جائیں گے اور جو باھر ھونگے وہ باھر رہ جائیں گے ، مطلوب افراد جو اندر ھونگے وہ اندر ھوجائیں گے وغیرہ

نگران سیٹ اپ کے دوران ماڈل ٹاؤن کیس رپورٹ پبلک ھوگی اور حدیبیہ پیپرملزکیس کھلنے کے علاوہ تمام صوبوںِ میں سیاسی و غیرسیاسی اور بڑے ٹیکس چوروں کے احتساب کے علاوہ وائٹ کالر کرائم کےذریعے کھربوں کمانے کرپشن کرنے پر تحقیقات شروع ھونگی جن میں کارساز چند ادارے سوزوکی، ھونڈا، ٹیوٹا ان اندرون ملک کمپنیوں میں بڑے سیاستدانوں کا مین رول جسوجہ سے روس چائنہ و دیگر ممالک سمیت کوئی سستی گاڑی امپورٹ کرنے کی آج تک اجازت نہ مل سکی جبکہ کرائے کے بجلی گھر بھی انہی کے فرنٹ مینوں اور گیس کوٹے بھی انہی کے آدمیوں کے جبکہ کھربوں روپے سیلولر کمپنیوں کے سالانہ آڈٹ نہ کرنے کی آئینی ترمیم بدعنوان سیاستدان جو اسوقت حکومت میں ھیں، 1998ء میں پاس کرچکے اور ان وجوھات کیوجہ سے پاکستانیوں کی جیبوں سے پیسہ نکلوا کر منی ایکسچینج ڈیلزر کے ذریعے بڑے خزانے کی شکل میں بیرون ملک منتقل کرچکے ہیں اور منی ایکسچینج ڈیلرنگ کی اجازت بھی موجودہ حکومت نے اسی لئے پاس کی تھی۔۔

پاکستان میں چند برانڈ کی اسمبل ھونیوالی گاڑیوں کاناقص میٹیریل جبکہ بیرون ملک کی مضبوط ری کنڈیشن گاڑیاں صرف حکومتی قیادت کے چند افراد کاٹولہ سمندری جہاز بھر بھر کر لا رھاھے اور تمام گاڑیاں ہیوی سے لیکر کم قیمت تک، جرمن، جاپانی برانڈ کی ہیں جو نان کسٹم پیڈ ہیں اور محکمہ ایکسائز میں منظورنظر افسران کے ذریعے انہیں بغیرٹیکس پے کئے بغیر ' باقاعدہ لیگل قرار دیکر کھربوں روپیہ کمایا جارھا ھے اور صرف لاھور میں 4 عدد شو رومز حمزہ شہباز کے ہیں جہاں 3 کروڑ روپے تک کی مالیتی گاڑیای بھی دستیاب ھے اور اس مکروہ دھندے کو پکڑنے والے ادارے بے بس ہیں اور انکے ریکارڈ کو بھی کسی وقت آگ لگائی جاسکتی ھے یا سافٹ ویئر کی خرابی کا کہہ کر گم کرتے جارھےہیں جبکہ سیلولر کمپنیاں جنہیں 1998ء سے آڈٹ سے استثنی قراردیدیاگیاتھا انکےریکارڈٍ کو بھی آگ لگائی جاسکتی ھے اسوقت سیلولر کمپنیوں پر کوئی چیک بیلنس کانظام موجود نہیں تمام کمپنیاں اپنی جاری کردہ انٹرنیٹ پیکج میں بہت بڑا فراڈ عوام سےکررھی ہیں اور پوش علاقوں کے سوا 4 جی کہیں بھی سہولت نہیں اور یہ انٹرنیٹ کی USB نواحی علاقوں میں بھی سپلائی کررھے ہیں جہاں 4 جی یہ سروس کا نام و نشان تک نہیں یوں سمز کے سگنل بھی پوش علاقوں کے علاوہ کہیں نہیں پہنچ پاتے اور فون گونگے ھوجاتے ہیں جبکہ شکرگڑھ میں بھی جو سمز خریدتاھے ویاں بھی یہی جھوٹ بولاجاتاجے کہ یہ سمز سروس 4 جی بھی ھے جبکہ یہ بہت بڑا فراڈ قوم کیساتھ کیاجارھاھے اور کوئی ارادہ یا عدالت نوٹس لینے پر تیار نہیں اور نہ اسکی کوئی انکوائری۔۔ حال ہی میں وارد کمپنی کو موبلنک نے خرید کر اپنے ناکارہ سسٹم کو وارد کسٹمرز سسٹم کیساتھ جوٹ کر تاریخی لوٹ مار شروع کردی ھے اور کوئی ادارہ پوچھنےوالا نہیں۔۔ کروڑوں صارفیں کی جیب سے 1998ء سے کھربوں روپے سالانہ بٹور کر منی ایکسچینج ڈیلرز کےذریعے ڈالرز کی شکل میں بیرون ملک منتقل کئےجارھےہیں اور کسی نے چھان بین ھی نہیں کی اور انٹرنیٹ کے جتنے بھی پیکج اندرون ملک چل رھےہیں ان سب میں میگا فراڈ عوام کیساتھ کیاجارھاھے اور اسی طرح شوگر مل مافیا اور ادویات مافیا بالخصوص جو سرکاری ھسپتال میں سپلائی دیتا ھے اسکے معیار کو چیک کرنیوالا اور مریضوں تک نہ پہنچنے کی وجوھات کاسراخ نہ لگاسکا کہ تمام ایم ایس کے انٹرویوز شہبازشریف کرتاھے یوں ایجوکیشن مافیا جس میں نصاب کی بےوقت تبدیلی اور فیسوں پر کنٹرول سمیت انٹری و میڈیکل ٹسٹ گھپلے کے منتظمین بھی شہبازشریف کےانٹرویوز کےبعد ھوتےھیں اور پنجاب میں تمام تعلیمی امتحانی بورڈز جنکے امتحانی نظام پر شہبازشریف عدم اعتماد کرتے ہیں جسوجہ سے نئے ٹسٹ نظام بھی ساتھ منسلک زبردستی کردیاگیا ان تعلیمی بورڈز کےچیئرمینز اور یونیورسٹیز کےچیئرمینز بھی شہباز شریف کے میرٹ پر لگتے ہیں اور چاہیئے کہ تعلیمی بورڈز ختم کردیتے اور جاری نیا ٹسٹ نظام امیدواروں کامیابی کے سرٹیفکیٹ جاری کرتا تاکہ سٹوڈنٹس اور والدین سکھ کا سانس لے پاتے مگر اس دوسری نئی نسل کو بھی دانستہ برباد کرنا، نصاب خراب کرنا ترجیحات میں شامل ہے

لاھور میں میٹرو، سپیٍڈو، اورینج لائن کیلئے اربوں روپے اجڑے جاربے ہیں مگر بین لالضلاعی مسافروں کو پرائیویٹ ٹرانسپورٹروں کے رحم وکرم پر چھوڑ دیاگیا یا ڈائیوؤ بسیں متعارف کرکے غریبوں کیساتھ بھیانک مذاق کیاگیا جبکہ سرکاری پنجاب روڈ ٹرانسپورٹ کو شہباز شریف نے 1996ء کے فوری ختم کرکے من پسند نیازی ٹرانسپورٹرز اور وفاقی وزیر رانا تنویر کو لیز پر اربوں روپے کی لیز زمین دیکر نوازشریف ٹرک اسٹینڈ کےنام پر ساری زمین بیچ کے تجوریوں میں ڈال لی گئی۔۔ یہ بہت چھوٹے چھوٹے کرپشن کارنامے ہیں ۔۔ آج منگلاڈیم بند ھوچکا اور حکمران بجلی لوڈشیڈنگ خاتمے کا دعوا کررھے ھیں تو یہ بجلی اپنے ھی نجی بجلی گھروں سے خرید کر شامل کررھےہیں اور جب حکومت تبدیل ھوگی تب اندھیرا چھاجانے پر یہ پراپیگنڈہ کریں گے کہ ھم نے تو بجلی دی تھی اور اصل صورتحال یہ ھے بجلی عارضی بنیادوں پر فراھم کی جارھی ھے جسکا واحد مقصد الیکشن میں ً کامیابی حاصل کرناھے اور مستقل بنیادوں پر حکومت نے کچھ نہیں کیا اور ساری قوم کو جو UPS کیلئے مارکیٹ سے بیٹریاں لانی پڑتی ھیں ان بیٹریوں کے سمندری جہاز بھر بھر کر چائنہ سے حکومتی مافیاز ھی لارھے ہیں اور جنریٹرز بھی۔۔ اسی لئے یہ مستقل بنیادوں پر بجلی پیدا کرنا انکی ترجیحاے نہیں بلکہ انکے ایسے تمام نجی کاروبار عوام کیلئے مجبوری بن چکے ہیں اور ان کے بنائے سسٹم پر چلنے پر سخت مجبور ہیں۔۔

کیا ھماری آزاد عدلیہ، آڈیٹر جنرل پاکستان و قومی سلامتی کے ادارے ان اھم معاملات پر توجہ دیں گے؟؟ پٹرولیم مصنوعات کاذخیرہ کرنا قومی سلامتی کیلئے ضروری مگر آئے دن شارٹیج پر توجہ دی جائیگی؟؟

یہ اک اھم اور عام سوال ھے جبکہ مافیاز کی تو اتنی قسمیں ہیں جنکا عوام کو علم ہی نہیں اور یہ سب کمال " شیر اور تیر" کا ھے جس میں ایک کھاد مافیا ھے جنہوں نے اندرون ملک دانستہ کھاد ساز فیکٹریوں کو گیس سپلائی بند کی اور سی این جی اسٹیشنز م پسند افراد کو چوری کی سپلائی کی اور بحران پیدا کر کے پری پلان باھر سے منگوانے، اور ایک مافیا کوئلہ منگوانے اور انکی قیمتوں میں اپنی مرضی سے ریٹ بڑھانے کو کوئی ادارہ آج تک سنجیدگی سے روک سکا نہ انکی پکڑ کر سکا۔۔

Mian Khalid Jamil {Official}
About the Author: Mian Khalid Jamil {Official} Read More Articles by Mian Khalid Jamil {Official}: 361 Articles with 334804 views Professional columnist/ Political & Defence analyst / Researcher/ Script writer/ Economy expert/ Pak Army & ISI defender/ Electronic, Print, Social me.. View More