نوٹ: (ڈاکٹر لوگ کسی بھی سوسائٹی کے لئے لازم و ملزوم
ہیں۔ کوئی معاشرہ ان کے بغیر صحت مند نہیں رہ سکتا۔ ڈاکٹر بننے کے لئے بہت
بڑی ذہانت کے ساتھ ساتھ پہاڑوں جیسی محنت بھی درکار ہوتی ہے۔ بلا شبہ ،وہ
معاشرے کا ایک معزز طبقہ ہیں۔ درج ذیل جملے مزاح کے لحاظ سے لکھے گئے ہیں
کسی کی دل آزاری مقصود نہیں۔)
۱۔ ڈاکٹر لوگوں کو سادہ کھانے کا مشورہ نہ بھی دیں تو کوئی بات نہیں کیوں
کہ ڈاکٹر وں کے پاس جانے کے بعد انسان سادہ کھانا ہی کھا سکتا ہے۔
۲۔ ڈاکٹر ی اس دور کا سب سے مہذب پیشہ ہے جسے پیشہ نہ ہی کہا جائے تو بہتر
ہے کہ اس میں کام نوٹ گننا ہے۔
۳۔۔ ڈاکٹروں کو اﷲ خوش رکھے اپنے پرائیویٹ کلینکوں پر اتنے پیار سے ملتے
ہیں کہ جان نکال لیتے ہیں۔
۴۔ ڈاکٹروں کے چہروں کی تمانت ان کی جیب نہیں بلکہ اپنے کام میں قابلیت کی
وجہ سے ہوتی ہے۔
۵۔ ڈاکٹروں کے منٹ اور سیکنڈ لوگوں کی جان بچانے میں صرف ہوتے ہیں،اگرچہ
فیس سے کچھ لمحات کم بھی ہو جائیں تو کیا فرق پڑتا ہے۔
۶۔ ڈاکٹروں سے وکیلوں کی لڑائی کے واقعات بھی پیش آتے ہیں جو کہ عجیب بات
ہے، چوٹ لگے تو ڈاکٹر اور مقدمہ کرنا ہو تو وکیل کی ضرورت ہے۔
۷۔ یہ دور بجا طور پر بیماریوں اور ڈاکٹروں کا دور کہا جا سکتا ہے۔
۸۔ ڈاکٹری اور ادویات جتنی بڑھی ہیں مرض بھی اتنا ہی پھیلاہے۔ لیکن یہ کہنا
درست نہیں کہ ڈاکٹروں اور ادویات نے بھی بیماریوں کو فروغ دیا ہے۔
۹۔ ڈاکٹروں کے پاس فیس معافی یا فیس میں کمی کی درخواستیں جمع نہیں کروائی
جاتیں بس ٹائم لیا جاتا ہے، جو کہ مہذب قوموں کا شعار ہے، ایسے کاموں کے
لئے محکمہ تعلیم جو ہے۔
۱۰۔ ڈاکٹر جیسے مہذب شخص سے کسی ایسے شخص کو بالکل نہیں ملوانا چاہیئے جو
فیس ادا نہ کر سکے۔
۱۱۔ اس دور میں ڈاکٹری کی تعلیم کے اتنا مہنگا ہونے کے پیچھے اس فیلڈ میں
آمدن کا ہاتھ بھی ہے۔
۱۲۔ ڈاکٹروں کی شاندار گاڑیاں، کوٹھیاں اور سب کچھ ان کی محنت و مشقت کا
صلہ ہے نہ کہ کسی لوٹ مار کا۔
۱۳۔ ڈاکٹروں کا مریضوں پر اتنا رعب پڑ جاتا ہے کہ ان کو اپنا مرض بھول جاتا
ہے۔یہ بھی شفا کی ایک قسم ہے۔
۱۴۔ ڈاکٹروں سے بچے یوں ڈرتے ہیں جیسے گنہگار منکر نکیر سے ڈرتے ہیں۔
۱۵۔ ڈاکٹروں کا ٹیکہ، بچوں کی چیخیں اور بڑوں کی آہیں نکالنے میں دیر نہیں
لگاتا۔
۱۶۔ ڈاکٹروں کے ہاتھوں سے ٹیکہ اور کڑوی دوائی نکال دی جائے تو وہ لوگوں کے
محبوب بن جائیں۔
۱۷۔ ڈاکٹری جتنا صاف ستھرا اور دل فریب کوئی اور پیشہ نظر نہیں آتا۔
۱۸۔ ڈاکٹروں کے کلینکوں پر رش سے ان کی مقبولیت اور قابلیت کا ووٹ شمار کیا
جا سکتا ہے۔
۱۹۔ ڈاکٹروں سے آج تک کوئی منی ٹریل نہیں مانگ سکا، کیا ججوں نے بیمار نہیں
ہونا۔
۲۰۔ ڈاکٹر بہت اچھا کرتے ہیں کہ کسی مریض کو منہ نہیں لگاتے ورنہ دوائی بے
اثر ہو جائے ۔
۲۱۔ ڈاکٹروں کا مریضوں کو حدِ فاصل تک رکھنا صحت کے اصولوں کے مطابق ہے
کیوں مریض صفائی کا خیال نہیں رکھتے۔
۲۲۔ ڈاکٹروں کی سفید شرٹ اور نرسوں کا سفید لباس ہسپتالوں کے ماحول میں
نفاست پیدا کرنے کے لئے کافی ہے، نفاست کا منہ سے اظہار کرنا ضروری تو
نہیں۔
۲۳۔ ڈاکٹروں کے ہاتھوں سے روز لاشیں نکلتی ہیں جیسے قصاب کے ہاتھ سے جانور
، اس لئے چند روزہ زندگی انجوائے کر لینی چاہیئے۔
۲۴ اگر ڈاکٹر لوگوں کو کم فیس پر ادویات دینے لگیں تو شوقیہ بیمار یاں سر
اٹھانے لگیں گی۔
۲۵۔ ہسپتالوں میں ڈاکٹروں کو موبائلوں کی دنیا میں محو بھی دیکھا جا سکتا
ہے ، آخر دل بھی تو بہلانا ہوتا ہے۔
۲۶۔ بعض ڈاکٹروں سے سنگین جرائم بھی ہو جاتے ہیں ، ڈاکٹروں سے ڈر آنے لگتا
ہے۔
۲۷۔ ڈاکٹروں کے پاس جاناپہلے تو صرف جیب کا مسئلہ تھا اب جان کا مسئلہ بھی
ہے۔
۲۸۔ لگتا ہے ڈاکٹروں کی قوم ، جس کی خدمت کا وہ دعویٰ کرتے ہیں، صرف ان کی
فیملی ہوتی ہے۔
۲۹۔ ’ڈاکٹر ‘کا لفظ اتفاق سے ’ڈاکو‘ کے لفظ سے قریبی مشابہت پا گیا ہے، یہ
صرف لفظی مشابہت ہی ہے۔
۳۰۔ دیہاتوں کے اکثرلوگ ’ڈاکٹر‘ کو ’ڈکٹر‘ بولتے ہیں، انہیں یہ بے ادبی
نہیں کرنی چاہیئے۔
۳۱۔ ڈاکٹروں سے ہر کسی کو ڈر لگتا ہے کیوں کہ ہر کوئی موت سے جو ڈرتا ہے۔
۳۲۔ ڈاکٹر کی ناراضگی، زندگی کی ناراضگی بھی بن سکتی ہے۔
۳۳۔ ڈاکٹر ، مریض کے لئے مسیحا ہے ، فیس مانگنے سے پہلے تک۔
۳۴۔ ڈاکٹری ایک نہایت حساس پیشہ ہے اس کا چارم آمدنی کے علاوہ شاید کسی چیز
میں نہیں۔
۳۵۔ اکثر لیڈی ڈاکٹر،بلا کا کانفیڈینس رکھتی ہیں کہ جیسے وہ بیماریوں کی
سپیشلسٹ نہیں بلکہ دیویاں ہوں۔
|