مقبوضہ کشمیر میں آئے دن بڑھتے ہوئے بھارتی فوج کے
مظالم کیساتھ حالات بھارتی حکومت کے کنٹرو ل سے باہر ہوتے جا رئے ہیں
بھارتی فوج کی جانب سے ہر بڑھتے ہو ئے مظالم کی نئی ترکیبوں ، اقدامات کے
رد عمل میں کشمیریوں کی جانب سے احتجاج مظاہروں ،ہڑتالوں، کا سلسلہ مزید
بڑھتا جا رہا ہے ، گذشتہ ہفتے بھارتی فوج نے سرچ آپریشن کی آڑ میں جعلی
مقابلوں میں مزید 6کشمیریوں کو شہید کر دیا لیکن شہادتوں کی تعداد میں
اضافے کیساتھ مظالم کے خلاف ہزاروں افراد سڑکوں پر نکل آئے شہدا ء کے
جنازوں میں ہزاروں مرد خواتین ، بچوں نے شرکت کی جبکہ مجاہدین کی جانب سے
بھارتی سیکورٹی فورسز کیساتھ جھڑپوں میں بھی اضافہ ہو گیا ہے بھارتی
کی7لاکھ سے زائد فوج کومقبوضہ کشمیر میں مجاہدین کے علاوہ وہاں کی خواتین ،
بچوں اور سکول کالجز کے طلباء و طالبات کے ہاتھوں شدید ردعمل اورندامت کا
سامنا ہے اپنی ناکامیوں کو چھپانے کیلئے تمام تر پختہ کنٹرول لائن پر
بلااشتعال فائرنگ ، گولہ باری کر کے نکالتی ہے گزشتہ ہفتے بھارتی فوج کی
ایسی ہی فائرنگ سے 8سالہ بچے سمیت دو افراد شہید اور 8زخمی ہو گئے ۔ جن میں
تین بہن بھائی شامل تھے ۔ بھارت کی جانب سے سارے سال بلا اشتعال فائرنگ کا
سلسلہ پاکستان کے سرحدی علاقوں میں جاری رہتا ہے ، میتال ، نکیال ، پونچھ،
تیتری نوٹ،مناوا، ستوال، بالاکوٹ میں ایسی ہی فائرنگ سے عام شہری شہید اور
زخمی ہوئے بھارتی فوج سیز فائر کے معائدے کے باوجود کا روائیاں بھی کرتی ہے
اور پھر مظلو میت کا ڈھنڈورا اقوام عالم کے سامنے پیٹتی نہیں، تھکتی ، ستم
ظریفی یہ ہے کہ سفارتی سطع اور میڈیا وار میں بھارتی حکومت ہم سے بہت آگے
ہے وہ اپنے گذشتہ صدی سے مقبوضہ کشمیر اور کنٹرول لائن پر کی جانے والی ظلم
و زیادتی کے باوجود ڈھٹائی کیساتھ دنیا پر یہ ثابت کرنے میں لگی ہوئی ہے کہ
پاکستان مقبوضہ کشمیر میں مداخلت کر رہا ہے مجاہدین کے ٹرینگ کیمپ پاکستان
میں قائم ہیں جو مجاہدین کو اسلحہ وٹرینگ فراہم کر کے مقبوضہ کشمیر کے
حالات خراب کرنے میں ملوث ہیں پاکستان کی جانب سے تما تر صفائیوں کو نہ تو
بھارت خاطر میں لاتا ہے اور نہ ہی اقوام عالم ، یو این ، اور اوپر سے
امریکہ بھارت ، اسرائیل گٹھ جوڑ ہمیشہ سے پاکستان کوکمزور کرنے اور کشمیر
یوں کی حق خوارداری کے مطالبے کو خاطر میں نہ لانے میں جتے ہوئے ہیں بلیٹ
گنوں ، ربڑ کی گولیوں اور اب خواتین کی چٹیہ کاٹنے کی وارداتوں کے خلاف نہ
تو کوئی اقوام متحدہ حرکت میں آئی ہے اور نہ انسانی حقوق کے
علمبردارپاکستان میں ہونے والی کسی بھی اکا دوکا واردات کو جو کسی اقلیت یا
عورت کے خلاف ہو یہاں پر موجودہ اکثر غیر ملکی امدادپر چلنے والی NGOsایسا
وا ویلا کرتی ہیں ۔ کہ اﷲ کی پناہ ، لیکن کشمیر ، برما ، ھندوستان ، فلسطین
، افغانستان ،عراق ، شام، و دیگر مسلم ممالک میں امت مسلمہ کے خلاف کی جانے
والی دہشت گردی کی کاروئیوں پر کوئی کان نہیں دھرتا اور نہ ہی صدائے حق
بلند کرتا ہے ، بھارت کے ھندو جو کہ قوم نمرود کے پیروکار ہیں نے ایک
باقاعدہ منصوبہ بندی کے تحت کشمیریوں ،کے گھروں ، پلازوں ، مسجدوں ،
خانقاہوں ، بازاروں ، و دیگر جائداد کو جلانے کا سلسلہ بھی شروع کر رکھا ہے
کسی بھی علاقے میں مجاہدین کی اطلاع ملنے پر پورے گاؤں کے گاؤں جلا دئے
جاتے ہیں عورتوں ، بچوں ، بوڑھوں کی زد و کوب کرنے کے علاوہ ان کی بحرمتی
اورعصمت دری کی واردتیں آئے روز کامعمول ہیں اب کشمیریوں کے خلاف سیکورٹی
فورسز کی کاروائیوں کی آڑ میں ھندو جرائم پشتہ افراد بھی سرگرم ہو گئے ہیں
بھارتی فوج تو خواتین کے بال تراشنے ، کاٹنے میں ملوث تھی ہی اب باندی پورہ
کے علاقے میں بال کاٹنے کیساتھ ساتھ متاثرہ خاتون کی کانوں کی بالیاں بھی
اڑا لیں گئی ، ایسی بڑھتی ہوئی وارداتوں کے خلاف گذشتہ ہفتہ کو وادی کشمیر
کے طول و عرض میں معمولات زندگی مفلوج ہو گئی ، تعلیمی ادارے بند جبکہ
سرکاری دفاتر اور بینکوں میں بھی کام متاثر ہوا ۔ مقبوضہ کشمیر میں ہڑتالوں
اور سول کرفیوکا سلسلہ عرصہ دراز سے جاری ہے کشمیر ی جسطرح سے پاکستان سے
اپنی محبت کا اظہار کر رہے ہیں اسکی مثال موجودہ دور میں کسی بھی آزادی کی
تحریک میں نہیں ملتی ، گذشتہ ایک سال میں ابو القاسم اور برھان والی کی
شہادتوں سے پوری کشمیر قوم میں ایک نیا جذبہ اور ولولہ پیدا ہو گیا ۔ وہ
بھارت کے قومی دنوں ، تقریبات میں کھلم کھلا پاکستانی پرچم لہرا رہے ہیں
اسے اوڑھ کر احتجاج کر رہئے ہیں اور بھارتی پرچم کو نذر آتش کر رہے ہیں ،
کشمیریوں نے پورے پاکستانی پرچم کو ہتھیار بنا لیا ہے جبکہ اب ان کی ماؤں ،
بہنوں ، بوڑھے والدین نے اپنے جگر گوشوں کی شہادتوں پر رونا اور واویلا
کرنا بھی چھوڑ دیا ہے ۔
27اکتوبر 1947 کا دن کشمیر کی تاریخ میں یوم سیاہ کے طور پر ہرسال یادرکھا
جاتا ہے جب انڈیا نے دھوکہ سے کشمیر کی زمین کو مسلم اکثر بتی علاقہ ہونے
کے باوجود ہتھیا لیا تھا ، بھارت نے اس دن اپنی فوج قوت کے زو ر پر لاکھوں
کشمیریوں مسلمانو ں کے حقوق سلب کئے ،27اکتوبر 1947کے دن سے لیکر آجتک وادی
کشمیر کے لوگ انسانی حقوق کی پامالی کے بدترین دور سے گزرہے ہیں ہزاروں کی
تعداد میں کشمیری نوجوان لاپتہ ہیں ، گمنام ،قبروں کا انکشاف ، VOVہیومن
رائٹسگروپ کی جانب سے اورالیمنٹی انٹر نیشنل کی جانب سے انسانی حقوق کی
خلاف ورزیوں کی صدا ہم بارہاہنستے آرہے ہیں بھارتی مظالم اتنی حد تک بڑھ
چکے ہیں کہ اب یہود نصاری کے قبضے میں موجودہ میڈیا بھی مجبور ہو گیا ہے کہ
ان مظالم کی وڈیوز ، رپورٹس اقوام اقوام عالم کو دکھائے ، لیکن بھارت جسکی
ڈیڑھ ارب کے قریب آبادی عالمی برادری کیلئے ایک بڑی کاروباری منڈی ہے، کسی
کو خاطر میں نہیں لاتا ، آیئے ہم 22کروڑ پاکستانی 27اکتوبر کے یوم سیاہ کو
کشمیریوں کیساتھ اس طرح منائیں جس سے یہ ثابت ہو کہ ہم اپنے کشمیریوں
بھائیوں کے جہادمیں ان کے شانہ بشانہ ہیں اور ہم اور ہماری حکومت ان کی
اخلاقی سفارتی امداد جاری کھلے گی ہم اپنے مسلمان پڑوسی بھائیوں کی ہر ممکن
امداد میں ہمیشہ انکے شانہ بشانہ رہیں گے، اور پاکستانی قوم کشمیریوں کی حق
خود ارایت کی جدو جہد میں کسی بھی مخالفت کو برداشت نہیں کے گی ، پاکستان
کی 22کروڑعوام 27اکتوبر کے یوم سیاہ کے دن اقوام عالم ، یواین او سے مطالبہ
کرتی ہے ، کہ اگر واقعی وہ دنیا میں امن دیکھنا چاہتی ہیں تو وہ کشمیر کے
70سالہ پرانے مسلے کو حل کرنے میں خلوص دل کیساتھ کام کرے اور بھارتی ظلم و
ستم کے سلسلے کو روکنے کیلئے ویسے ہی متحرک ہو جیسے وہ دنیا بھر میں امن
قائم کرنے کیلئے متحرک نظر آتی ہے ، بصورت دیگر امن کا ڈھونگ براعظم ایشاء
کے اس خطے کو جہاں پر دنیا کی آبادی کا چوتھائی حصہ آباد ہے کو ایک پر خطر
جنگ ، حالات کیطرف دھکیل رہی ہے ، پاکستان کے وزیر اعظم شاہد خان عباسی نے
اپنے یو این او سے خطاب میں اقوام متحدہ اور تمام ممبر ملکوں پر یہ بات
عیاں کر دی ہے کہ پاکستان اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق کشمیریوں کی
حمایت جاری رکھے گا جبکہ اس سے پہلے 6ستمبر کے دن چیف آف ارمی سٹاف قمر
جاوید باجوہ نے کہا کہ پاکستان کشمیریوں کی حق خودارادیت کے حصول کی حمایت
کرتا ہے اور کرتا رہے گا ، پاکستان انکی اخلاقی ، سفارتی امداد جاری رکھے
گا ، کشمیریوں نے 27اکتوبر کے دن کو عرصہ دراز سے یوم سیاہ کے طور پر منا
کر اقوام عالم پہ یہ ثابت کر دیا ہے کہ وہ اپنی آزادی کے حصول کیلئے جدوجہد
کو جاری رکھیں گے ۔
|