مقدم و مقدس شخصیات کے خلاف کفار کی سازشیں۔۔۔!!

ناموس رسالت ہو یا ناموس صحابہ کرام دور زمانہ جہالت میں اسلام کے خلاف یہودیوں، عیسائیوں اور بت پرستوں کی سازش کا سب سے بڑا عنصر تھا، کفار جانتے ہیں کہ مسلمان اپنے دین پر قائم رہنے کیلئے سب سے زیادہ مقدم اپنے حبیب محمد ﷺو آل محمدﷺ کے علاوہ صحابہ اجمعین کی حرمت و تعظیم کو اپنا ایمان سمجھتے ہیں اور حقیقت بھی یہی ہے کہ بغیر تعظیم و احترام ان مقدم و مقدس شخصیات کے ایمان مکمل ہی نہیں ہوتا، مسلمان کسی بھی فرقہ، کسی بھی مسلک، کسی بھی امام کی اطبا کرتا ہوں وہ نبی کریم ﷺ و آل نبی ﷺ کیساتھ ساتھ مقدس مذہبی شخصیات جن میں صحابہ کرام، طابعین، وتبع طابعین ، اولیا کرام و اسلافین کو بڑی عقیدت و احترام کی نگاہ سے نہ صرف دیکھا جاتا ہے بلکہ ان کی تعلیمات پر عمل پیرا ہوکر اپنی زندگیاں روشن و تابناک بنائی جاتی ہیں۔،سلاسل میں چشتیہ، سہروردیہ، نقشبندیہ اور قادریہ کے بزرگان دین نے امت محمدی کو بہتر انداز میں دین اسلام یعنی دین محمدی کی روح اور اساس سے روشن کیا ہے، دنیا بھر میں آج بھی صوفیائے کرام کی درسگاہوں سے عشق محمدی کے رنگ بکھیرے جارہے ہیں، یہ عاشقان امن و سلامتی کے پیغام کو احسن انداز میں دنیا بھر میں پھیلارہے ہیں۔۔۔ موجودہ دور میں کفار جن میں امریکہ، اسرائیل، بھارت، برطانیہ اور روس نےماضی کی طرح اپنے گمراہ کن پیروکاروں کی منفی تعلیمات پر عمل پیرا ہوتے ہوئےدین اسلام میں فتنہ پھیلانے کی تمام تر کوششیں جاری کیئے ہوئے ہیں ، کفارومشرکین نے اپنے ایجنٹ مصنوعی نام نہاد مسلمانوں کو مسلمان بستیوں میں داخل کرکے انتہا پسندی اور غلط راہ کے مشن پر گامزن کیا ہوا ہے جس میں فرقوں کے درمیان صحابہ کرام کے مابین منفی تنقید،گستاخیوں جیسے عوامل داخل کردیئے ہیںیاد رکھنے کی بات ہے کہ قرآن پاک میں اللہ تعالیٰ نے واضع دلیل دیتے ہوئے فرماہےکہ کفار و مشرکین کبھی بھی تمہارے دوست نہیں ہوسکتے۔۔۔معزز قارئین!!میرےوالد محترم سردار حسین صدیقی مرحوم،کارکن تحریک پاکستان و علیگیرین نے اپنی زندگی میں مجھے بتایا تھا کہ پاکستان بننے سے قبل ہندوستان میں دو بڑے مدارس تھے۔ ایک دیوبندمولانا قاسم نانوتوی اور مولانا رشید احمد گنگوہی کا دوسرا بریلوی میںاعلیٰحضرت احمد رضا خان کا اوراہل شیعہ کے بھی مدارس۔۔ لیکن ان مدارس سے کبھی بھی نفرت آمیز، تعصب اور انتہا پسندی کی آواز نہیں آتی تھی اس کے علاوہ بے شمار اولیا کرام کے خانقاہیں بھی موجود تھیں جہاں سے صرف اور صرف دین محمدی کا پیغام پھیلایا جاتا تھا، قبل از پاکستان ہندوستان میں ہر مسلک کا مسلمان ایک دوسرے کے ساتھ بھائی چارگی، اخوت اور یکجہتی کی علامت بنا ہوا تھا ،مسلمانوں کی ایسی یکجہتی، اتحاد، اخوت سے بت پرست ہندو خوف زدہ رہتے تھے، پاکستان کا وجود بھی اسی اتحاد کی بنا پر آیا تھا اگر وہاں کے مسلمان مسلکوں میں بٹے ہوئے ہوتے تو شائد قائد اعظم محمد علی جناح کا مشن ادھورہ رہ جاتا لیکن مسلم قوم کے اتحاد نے ہی پاکستان کا وجود یقینی بنایا ایس لیئے قائد اعظم محمد علی جناح نے کہا ایمان، یقین ،محکم۔۔معزز قارئین!!ذرا اسلامی تاریخ پر نظر ڈالتے ہیں تو ہمیں پتہ چلتا ہے کہ حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ کے بڑے بیٹے حضرت عبدالرحمان بن حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہما کی ایک بیٹی تھی جس کا نام اسماء بنت عبدالرحمٰن بن حضرت ابوبکر صدیق تھا ، حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کے دوسرے بیٹے حضرت محمد بن ابوبکر صدیق تھے ان کا ایک بیٹا تھا قاسم بن محمد بن ابوبکر صدیق تھا،یہ دونوں اسماء بنت عبدالرحمٰن اور قاسم بن محمد حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کے پوتے اور پوتی کہلائے پھر ان دونوں پوتی اسماء بنت عبدالرحمٰن اور پوتے قاسم بن محمد کا آپس میں نکاح ہوا پھر اسماء بنت عبدالرحمٰن کے بطن سے قاسم بن محمد بن ابوبکر صدیق کی ایک بیٹی پیدا ہوئی جس کا نام ام فروہ ہے اس ام فروہ کا نکاح سیدنا حضرت امام حسین رضی اللہ عنہ کے پوتے سیدنا حضرت امام محمدباقر بن امام زین العابدین رحمۃاللہ تعالٰی علیہ سے ہوا پھر اسی ام فروہ کے بطن سے سیدنا امام محمد باقر رحمۃ اللہ علیہ کا ایک بیٹا پیدا ہوا جس کا نام سیدنا حضرت امام جعفر صادق رحمۃ اللہ علیہ ہےیعنی سیدنا امام جعفر صادق کے نانا قاسم بن محمد بن ابوبکر اور نانی حضرت اسماء بنت عبدالرحمٰن دونوں حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ کے پوتے اور پوتی ہیں سیدنا امام جعفر صادق اسماء بنت عبداالرحمٰن کی طرف سے حضرت ابوبکر صدیق کے پڑنواسے اور قاسم بن محمد بن ابوبکر کے طرف سے حضرت ابوبکر صدیق کے پڑپوتے کہلاتے ہیں ، حضرت امام جعفر صادق کے نانا اور نانی حضرت ابوبکر صدیق کے پوتے اور پوتی ہیں، حضرت امام جعفر صادق کا سلسلہ نسبت دونوں کی طرف سے حضرت ابوبکر صدیق سے جا ملتا ہے یہی وجہ ہے جب کسی نے سیدنا جعفر صادق رحمۃ اللہ علیہ سے پوچھا کہ سنا ہے کہ آپ سیدنا صدیق اکبر کو برا بھلا کہتے ہیں؟ آپ ارشاد فرمایاابوبکرن الصدیق جدی ھل یسب احد اباءہ،۔۔ احقاق الحق جلد1 صفحہ 30۔۔حضرت ابوبکر میرے نانا ہیں کیا کوئی اپنے آباواجداد کو گالی دینا پسند کرے گا،اللہ مجھے کوئی مرتبہ اور عزت نہ بخشے اگر میں ابوبکر صدیق کو (عزت اور عظمت میں) مقدم نہ رکھوں۔ معززقارئین!!میرے مرحوم والد محترم سردار حسین صدیقی کارکن تحریک پاکستان و علیگیرین نے اپنی زندگی مین بتایا تھا کہ قبل ازپاکستان ہندوستان میں مسلک کے لحاظ سے دو بڑے مدارس وجود میںآئے تھے ایک دیوبند شہر میں دوسرا بریلوی شہر میں اس کے علاوہ اہل تشیع کے بھی مدارس تھے گویا مخلتف مسلک کے مدارس سے دین اسلام کی ترویج و تبلیغ کا عمل جاری و ساری تھا، اُن وقتوں میں مدارس میں نہ انتہا پسندی تھی اور نہ ہی کسی دیگر مسلک کو بلاوجہ تنقید کا نشانہ بناکر آپس میں دوریاں تھیں، سب کے سب اتحاد اور یکجہتی کی علامت تھے اسی بابت غیر مسلم بلخصوص ہندو مسلمانوں سے ڈرتے تھے کیونکہ ہندوؤں کی شرارت کا جواب تمام مسلمان کے اتحاد کے ساتھ آتا تھا، اسی ایمان ،یقین، محکم، اتحاد، اخوت اور یکجہتی کے ثمر نے پاکستان کے وجود کو کامیاب بنایا، قائد اعظم محإد علی جناح نے ہندوستان کے مسلمانوں میں ایمانی جذبہ، اخوت و اتحاد دیکھ کر اندازہ لگالیا تھا کہ یہ قوم ضرور آزادی حاصل کرکے رہے گی یہی وجہ ہے کہ ایک مخلص ،سچے، ایماندار، ذہین، قابل، سیاسی مدبراور عظیم قائدانہ صلاحیت کے مالک قائد اعظم کی سرپرستی میں اسلامی جمہوریہ پاکستان کے حصول کیلئے تحریک پاکستان کو کامیاب بنانے کیلئے یکجا ہوکر جمع ہوگئے، عظیم عوام کے عظیم لیڈر نے بلاآخرپاکستان بنا کر دنیا کو ثابت کردیا کہ مسلمان جب متحد ہوتی ہے تو بری سے بڑی قوت کو پاش پاش کرڈالتی ہے بس ایمان اور اتحاد کے جذبے کو بیدار کرنا پڑتا ہے۔۔۔معزز قارئین!! نواب زادہ لیاقت علی خان کی شہادت کے بعد سے مشرکین و کفار کو برداشت نہیں ہورہا تھا کہ پاکستان کیونکر قائم رہے اور ترقی کی جانب گامزن ہوبس کوئی وقت ایسا نہ چھوڑتے تھے جس میں پاکستان کی سلامتی و امن کیلئے خطرہ ہیدا نہ کیا گیا ہو، سن ستر سے قبل ہی پاکستان کو دو لخت کرنے کا سیاسی و عسکری سطح پر سازشوں کا جال بچھادیا دیا، کچھ یہاں کے مفاد پرست سیاستدانوں، بیوروکریٹس کو شامل کرکے اپنے مذموم عزائم کو پورا کرلیا،سن ستر کے بعد بھی انہیں چین نہ آیا پاکستان کو اپنی ذاتی جنگ میں دھکیل کر اسے ایک بار پھر نا تلافی نقصان سے دوچار کیاگویا روس کے ٹکڑے ہم سے کرائے اور کامیابی کا سہرا خود امریکہ نے سجایا، دکھ اور افسوس کی بات تو یہ ہے کہ پاکستان ہمیشہ کفار و مشرکین کے ہاتھوں بار ہا بار برباد ہوا ہے ،اللہ نے اپنی مقدس کتاب قرآن الحکیم و الفرقان المجید میں واضع دلیل کے ساتھ کہ دیا کہ یہ کفار و مشرکین ہرگز ہرگز تمہارے دوست نہیں ہوسکتے۔۔۔معزز قارئین!! موجودہ حکومت نے بھی ثابت کردیا کہ وہ کفار و مشرکین کے آلہ کار ہیں اور اپنی ذاتی مفادات کو دین پر ترجیح دیں گے اس عمل میں پی پی پی ،ایم کیو ایم، اے این پی، جے یو آئی ف، پی ایم پی ساتھ شامل رہی ہیں،ناموس رسالت کی شق کو ختم کرنے کی ناپاک کوشش کی گئی لیکن آج تک ان مجرموں کو سامنے نہ لایا گیا جنھوں نے یہ سازشیں مرتب کی تھیں کیونکہ کوئی اور نہیں مسلم لیگ نون کے وزیر و مشیر تھے ان کے ان عوامل پر ایوان میں کس کس جماعت نے ووٹ دیئے تھے تاریخ ہمیشہ انہیں بد کردار، بد معاش، غدار وطن و غدار دین کے نام سے لعنت بھیجتی رہی گی،یاد رکھنے کی بات یہ ہے کہ پاکستان کو عاشقان رسول کی جانوں کی قربانی سے بنایا گیا ہے، یہاں ہرگز ہرگز قبول نہیں ہوگا کہ ناموس رسالت پر حرف آئے آپ ﷺ کی شان و آن پر ہر فوجی سمیت ہر پاکستانی جان دینے کیلئے کسی طور پیچھے نظر نہیں آئے گا ، جتنی دیر حکومت ان خبیث لوگوں کو بچانے کی کوشش کریگی اسی قدر اس حکومت کے ذہن اور ایمان کی طاقت بھی ظاہر ہوتی چلی جائیگی ، تاخیر سے ثابت ہوجائیگا کہ کفار و مشرکین کے یہ آلہ کار ہیں اسلامی اسلامی جمہوریہ پاکستان کی سربراہی آئین کے مطابق کسی بھی کفار و مشرکین کو نہیں دی جاسکتی ،اب وقت ہے کہ تمام مسالک یکجا ہوکر دنیا کو اپنی طاقت کا اظہار کریں اور بتادیں ہم پاکستانی ایک ہیں ،ہم میں اتحاد ہے اور ہم مقدس و مقدم ہستیوں کی عزت و احترام کرنا جانتے ہیں اور ان ہستیوں کی گستاخی کا جواب بھی دینا جانتے ہیں، اللہ ہم سب میں ایمان کی طاقت عطا کرے اور پاکستان کو دشمنوں کے ہر سازش سے محفوظ فرمائے آمین ثما آمین۔۔۔۔۔ پاکستان زندہ باد، پاکستان پائندہ باد۔۔۔۔۔۔۔!!

جاوید صدیقی
About the Author: جاوید صدیقی Read More Articles by جاوید صدیقی: 310 Articles with 245254 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.