علم نجوم و ہیئت کا ماہر

سلطان محمود غزنوی اگرچہ آپ کے علمی استعداد کا دل سے قائل تھا تاہم ایک مرتبہ اس نے آپ کے امتحان کا سوچا۔ چناں چہ آپ کو دربار میں بلوایا اور دیگر ماہرین علوم و فنون کی موجودگی میں آپ سے کہا۔ ’’ آپ کو علم نجوم اور ہیئت میں بڑا دعویٰ ہے ۔ ذرا یہ تو بتائیں کہ میں یہاں سے اٹھ کر کس دروازے سے باہر جاؤں گا ‘‘۔آپ نے کچھ دیر حساب لگایا اور ایک پرچے پر جواب لکھ کر سلطان کی مسند کے نیچے رکھ دیا۔ سلطان جس ایوان میں بیٹھا تھا اس کے چار دروازے تھے۔سلطان نے خدمت گاروں سے کہا کہ مشرقی دیوار توڑ کر نیا دروازہ بنایا جائے۔چناں چہ نیا دروازہ بنوایا گیا اور سلطان اس راستے سے باہر نکل گیا۔ اس کے بعد سلطان کی مسند کے نیچے آپ کا تحریر کردہ پرچہ نکال کر پڑھا گیا تو اس میں لکھا تھا۔ ’ ’سلطان موجودہ دروازوں کی بجائے مشرقی دیوار توڑ کر نیا دروازہ بنوائیں گے اور اس میں سے باہر جائیں گے ‘‘۔ سلطان محمود غزنوی پرچہ پڑھ کر حیران رہ گئے۔

علم نجوم اور ہیئت کے ماہر اس نامور مسلمان سائنس دان کا نام ابو ریحان محمدبن احمد البیرونی تھا۔آپ 972 ء بمطابق 362 ھ میں ایران کے شہر خوارزم میں پیدا ہوئے۔اگرچہ آپ کا تعلق ایک غریب گھرانے سے تھا لیکن علم حاصل کرنے کا شوق آپ کو قدرت کی طرف سے عطاء ہوا تھا۔ یہی وجہ تھی کہ آپ ہر اس جگہ گئے جہاں علم میں اضافے کی توقع تھی، ہر اس شخص سے ملے اور ہر اس کتاب کو پڑھا جس سے علم مل سکتا تھا۔

آپ 995 ء میں خوارزم حکومت کے زوال پر جرجان چلے گئے۔وہاں کئی سال گزارے اور اپنی عظیم تصنیف ’’ آثار الباقیہ ‘‘ مکمل کی۔جب وطن کے حالات مناسب اور سازگار ہوئے تو آپ 400 ھ میں وطن واپس لوٹے اور دربار خوارزم سے وابستہ ہوگئے۔دربار میں آپ کو جو قدر و منزلت حاصل ہوئی اس کا اندازہ اس واقعہ سے بخوبی لگایا جاسکتا ہے کہ ایک دن شاہ خوارزم پورے شاہانہ ٹھاٹ باٹ سے کہیں جارہاتھا۔ راستے میں آپ کا مکان بھی پڑتا تھا۔جونہی شاہی جلوس آپ کے مکان کے سامنے سے گزرا۔تو بادشاہ نے جلوس کو رکوایا اور آپ کو بلوایا۔ جب آپ کو گھر سے باہر نکلنے میں تھوڑی دیر ہوئی تو بادشاہ خود سواری سے اترنے لگا لیکن اسی اثناء میں آپ اپنے مکان سے باہر نکلے اور قسم دلا کر بادشاہ سے کہا کہ آپ سواری سے نہ اتریں۔ اس پر شاہ خوارزم نے کہا۔ ’’ علم بذات خود ایک معزز ترین رتبہ ہے۔ لوگ اس کو حاصل کرنے کی کوشش کرتے ہیں لیکن وہ بذات خود کسی کے پاس نہیں جاتا۔ اگر دنیا کا دستور نہ ہوتا تو میں یہاں سے گزرتے ہوئے آپ کو ہرگز نہ بلواتا بلکہ خود جاتا کیوں کہ علم اتنا بلند درجہ رکھتا ہے کہ اس کے اوپر کوئی بلندی نہیں ‘‘۔

407 ھ میں سلطان محمود غزنوی نے جب خوارزم فتح کیا تو وہاں کے علماء و فضلاء کو بھی اپنے ساتھ غزنی لے گیا جن میں آپ بھی شامل تھے۔ سلطان محمود غزنوی نے آپ کے لئے ایک رصد گاہ تعمیر کرائی جس میں آپ افلاک کا مشاہدہ کرتے اور ستاروں کے مطالعہ میں مصروف رہتے تھے۔جب سلطان محمود غزنوی نے ہندوستان فتح کیا تو آپ ان کے ساتھ ہندوستان چلے گئے ۔یہاں آپ نے سنسکرت زبان سیکھی اور ہندوؤں کی مذہبی اور دوسری کتب کا مطالعہ کیا ۔اور ’’ کتاب الہند ‘‘ نامی کتاب تحریر کی جس میں اہل ہند کے مذہب ، ان کے رسم ورواج اور طرز زندگی سے متعلق معلومات تفصیلاً درج کیں۔
 
Shoukat Ullah
About the Author: Shoukat Ullah Read More Articles by Shoukat Ullah: 205 Articles with 262337 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.