زندگی اتنی مصروف ہوگئی کہ لکھنے کا وقت بھی زمانے کے
گردش کے نظر ہوا اکتوبر ٢٠١٧ کے اوائل کی بات ہے جماعت ہشتم کے طلباء کو
سورہ الماعون کی تفسیر سمجھا رہا تھا ایک طالب نے سوال کیا استاد جی یہ کون
بدبخت تھا جو یتیموں کو دھکے دیتا تھا اور ان کا حق کھا جاتا تھا میں نے
جواب میں کہا بیٹا اسلام کے اوائل میں یہ کام ابوجہل کرتا تھا اور اب اس کے
پیروں کار کرتے ہیں۔
گزرے دنوں کی بات ہے ڈیرہ اسماعیل خان کے ایک گاؤں میں یتیم لڑکی کو برہنہ
کر کے اس کی تذلیل کی گئی اور ساتھ ساتھ اسکول میں مجرا کیا گیا اور دونوں
واقعات میں پاکستان تحریک انصاف کے لوگ ملوث پائے گئے۔
زمانہ جاہلیت میں وڈیرگی چودراہٹ کا نظام تھا ظالم لوگ مجبور اور بے بس کی
بے کسی کا ناجائز فائدہ اٹھاتے تھے-
تعلیم جیسی نعمت سے غریب کو دور رکھا جاتا تھا اسکول مدرسہ نام کی عمارت
میں غریب کا داخلہ بند تھا
آج کے دور میں سرکاری اسکول میں غریب عوام کے نونہال تعیل حاصل کرتے ہیں
مالدار اور جاگیرداروں کی اولاد ان تعلیمی اداروں کا نام بھی نہیں جانتے۔
خیبر پختونخواہ میں تبدیلی کے دعوے دار ور تعلیمی ایمرجنسی کے نعرہ بازوں
نے تعلیمی اوقات میں ایک سرکاری اسکول کو مجرا گاہ بناکر جاہلیت کی یاد
تازہ کردی اور ثابت کردیا کہ ہم ابولہب کے پیروں کار ہیں
دوسری طرف ایک یتیم اور ناتواں نوجوان لڑکی کی عزت کا جنازہ نکالا گیا اس
کے برہنہ کر کے سر بازار گھمایا گیا اس واقع میں بھی کے پی کے کے حکمران
ملوث نکلے اور ظالم کی سرپرستی اور پشت پناہی کرنے والا اہی علی امین شیطان
نکلا جو کبھی سر شاہراہ پولیس سے بھاگتا ہو ا پایا گیا تھا‘ ان تمام حالات
کے بعد جب وہ مظلوم پولیس کے پاس گئی تو ایس ایچ او نے گالیاں دے کر مظلوم
کو احساس دلایا کہ یہاں مکمل طور ہر عتبہ اور شیبہ کا نظام نافذ ہے۔
اب قرآن کی طرف آتے ہیں سورہ ماعون سپارہ ٣٠ میں اللہ کا فرمان ہے کیا تم
نے دیکھا اس قیامت کے منکر کو جو یتیموں کو دھکے دیتا ہے ان کا مال کھا
جاتا ہے نہ ان کی مدد کرتا ہے نہ ہی کسی کو مدد کرنے دیتا ہے اس سورہ کی
بتدائی تین آیات میں اللہ تعالیٰ نے ابوجہل کے کفر کو بے نقاب کیا ہے۔
علی امین گنڈاپوری اور اس واقع کا اصل مجرم ان کے ساتھ پرویز خٹک اور عمراں
خان کے ساتھ ساتھ پولیس کے ذمہ دار جرم میں برابر کے شریک ہیں اللہ کا کلام
صرف عرب اور ابوجہل کمیٹی کے لئے نہیں آیا قیامت تک کے لئے اللہ کا کلام
آیا ہے۔ ہم سب کلام اللہ کے احکام کے پابند ہیں۔
یتیموں کے ساتھ نارواں سلوک تعلیمی اداروں کی بے حرمتی ملک دشمنوں کا شیوہ
ہے۔
|