جاوید ملک /شب وروز
جس طرح ملک کا بیشتر حصہ سموگ کی لپیٹ میں ہے اسی طرح سیاسی منظر نامے پر
بھی دھند کا راج ہے ۔ شہر اقتدار میں سیاسی تجزیہ نگار نجی محفلوں میں قیاس
کے گھوڑے دورڑاتے دکھائی دیتے ہیں اور ان کے کچھ مفروضات اخبارات اور ٹی وی
چینلز کی زینت بھی بن جاتے ہیں مگر درحقیقت کیا ہونے جارہا ہے ؟اس بار وثوق
سے کچھ کہنے کی پوزیشن میں کوئی بھی نہیں ہے ۔
عمران خان کے طوفانی دورے روزانہ کے بنیادوں پر جاری ہیں اور ان کے جلسوں
میں عوام کی کثیر تعداد دیکھ کر اندازہ تو بہ خوبی ہورہا ہے کہ آمدہ
انتخابات میں تحریک انصاف ماضی کے مقابلہ میں بہت بہتر نتائج کے ساتھ سامنے
آئے گی مگر یہ بہتری اس قدر ہوگی کہ عمران خان وزارت عظمی کا تاج پہن لیں
گے اس کے بارے میں کوئی رائے قائم کرنا ابھی قبل ازوقت ہے ابھی سیاست کے
بہت سے نئے رنگ سامنے آنے ہیں ۔
عمران خان نے گزشتہ روز کے پی کے اور پنجاب کے سرحدی ضلع اٹک میں بھی جلسہ
عام سے خطاب کیا یہ جلسہ ان کے دیگر جلسوں سے بہت سارے حوالوں سے مختلف تھا
ایک تو لالہ زار گراؤنڈ اٹک کی فضاء جن فلک شگاف نعروں سے گونج رہی تھی وہ
میجر طاہر صادق کے نعرے تھے فضاء میں رنگ بکھیرتے پرچم بھی تحریک انصاف کے
نہیں بلکہ میجر گروپ کے تھے یہ جلسہ بلاشبہ اٹک کی تاریخ کا سب سے بڑا جلسہ
تھا لالہ زار گراؤنڈ تو لوگوں سے کھچا کھچ بھرا ہوا ہی تھا گراؤنڈ کے چاروں
طرف سڑکوں پر دور دور تک لوگوں کا ایک سمندر دکھائی دیتا تھا ۔ عمران خان
کو بھی میجر(ر)طاہر صادق کی عوامی مقبولیت کا بہ خوبی اندازہ ہوگیا اسی
لیئے وہ میجر طاہر کی تحریک انصاف میں شمولیت کے اس اچھوتے انداز کو سراہے
بغیر نہ رہ سکے ۔
میجر طاہر صادق کی تحریک انصاف میں شمولیت کے بعد اٹک کے سیاسی منظر نامے
سے دھند بالکل صاف ہوگئی ے اور بہت سارے سیاسی حلقوں میں کہرام مچا ہوا ہے
اگر تحریک انصاف اور میجر گروپ واقعتا مکمل اتحاد کے ساتھ انتخابی دنگل میں
اترتے ہیں تو اٹک سے کسی بھی اور سیاسی جماعت کا کسی نشست میں کامیاب ہونا
معجزے سے کم نہیں ہوگااور بلاشبہ اٹک سے کپتان کو میجرکا مل جانا ان کی بڑی
کامیابی سمجھا جارہا ہے مگر ابھی تک بہت سارے ’’اگر‘‘’’مگر‘‘ باقی ہیں ۔
میجر (ر) طاہر صادق کی گجرات کے چوہدریوں سے رشتہ داری سب سے بڑا سوال ہے
کیونکہ مستقبل کو جوسیاسی منظر نامہ مجھے دکھائی دے رہا ہے اس میں چوہدریوں
کا کردار انتہائی اہم ہے اور اس نازک وقت میں میجر(ر)طاہر صادق کیلئے تحریک
انصاف میں
شمولیت کا فیصلہ انتہائی کھٹن رہا ہوگا لیکن ایک ایسا زیرک سیاست دان جو تن
تنہا پورے ضلع کی سیاست میں ایک فیصلہ کن طاقت کی حیثیت رکھتا ہے سے کسی
غلط سیاسی فیصلے کا امکان کم ہی ہے ۔
میجر طاہر صادق اور ان کے بیٹے نے سابقہ انتخابات میں ضلع کی تین قومی
اسمبلی کی نشستوں پر آزاد حیثیت سے انتخاب لڑا تھا جس میں ان کا بیٹا زین
الہی ممبر قومی اسمبلی منتخب ہوگیا جبکہ میجر طاہر صادق معمولی فرق سے شکست
کھاگئے لیکن بعد میں بلدیاتی انتخابات کا میدان ایک بار پھر میجر گروپ نے
مارلیا اور ان کی بیٹی ایمان وسیم ضلعی چیئرمین منتخب ہوگئیں میجر(ر) طاہر
صادق کی بے لوث عوامی خدمت نے انہیں ضلع اٹک میں اس قدر مضبوط کردیا ہے کہ
لوگ انہیں دیوانگی کی حدتک چاہتے ہیں اور میجر طاہر صادق کے ساتھ عوام کی
اس چاہت نے عمران خان کو بھی مجبور کردیا کہ وہ اپنی تقریر میں باربار میجر
طاہر صادق کو خراج تحسین پیش کرتے نہیں تھکتے تھے ۔
عمران خان کی اٹک آمد سے چند گھنٹے قبل میں اپنے ایک اور صحافی دوست کے
ہمراہ اٹک شہر میں گھومتا رہا اس روز گویا اٹک میں عید کا سا سماں تھا ۔تین
میلہ موڑ سے کچہری چوک تک ، کچہری چوک سے مدنی چوک تک بسال موڑ سے ڈھوک فتح
تک لوگوں کا ایک جم غفیر تھا جو میجر گروپ کے پرچم اٹھائے ڈھول کی تھا پ پر
رقص کرررہا تھا ۔ میں لوگوں سے گفتگو کرتا ان کے تاثرات رقم کرتے کرتے جب
فوارہ چوک پہنچا تو خیال آیا کہ ملک شاہ جہان مانا کی بھی خیر خبر لی جائے
۔ شاہ جہان مانا پرانے سیاسی کارکن ہیں اور اٹک سے صوبائی اسمبلی کی نشست
کیلئے انتخاب لڑنے والے ملک افتخار اعوان کے ساتھ منسلک ہیں اور اس روز میں
نے دیکھا کہ جس محنت سے وہ ملک افتخار اعوان کی سیاسی کمپین چلارہے ہیں ان
کی سیاسی بیٹھک کو آباد کئے ہوئے ہیں وہ لائق تحسین ہے اور ملک افتخار خوش
قسمت ہیں کہ انہیں اس قدر مخلص سیاسی کارکن میسر آگئے ہیں ۔شاہ جہان مانا
جیسے ہی مخلص سیاسی کارکنان نے میجر طاہر کو اٹک سے ناقابل تسخیر بنادیا ہے
اور سیاسی کارکنان کو ٹشوز کی طرح استعمال کرنے والے تمام سیاست دانوں کو
آمدہ انتخابات میں اپنی ضمانت بچانا بھی مشکل دکھائی دے رہا ہے ۔
|