ویسے تو بہت سے لوگ استعفی دیتے ہیں اور ان کے پاس استعفی
کی کوئی نہ کوئی وجہ ہوتی ہے لیکن کچھ لوگ ایسے ہوتے ہیں جو بغیر کسی وجہ
کے بیان کرنے کے اس طرح استعفی دیتے ہیں کہ ہر انسان سوچنے پر مجبور ہو
جاتا ہے کہ آخر اس نے استعفی کیوں دیا ایسے ہی لوگوں میں سے ایک لبنان کے
وزیراعظم سعد الحریری ہیں کہ جنہوں نے حال ہی میں استعفی دیا ہے اس سارے
ماجرے کے پیچھے کس کا ہاتھ ہے تو اس بارے میں بہت سی باتیں سننے میں آ رہی
ہیں ان میں سے سب سے زیادہ جو بات حقیقیت کے قریب لگتی ہے وہ حزب اللہ
لبنان کے سیکرٹری جنرل سید حسن نصراللہ کا بیان ہے ۔
سید حسن نصر اللہ نے لبنان کے مستعفی وزیراعظم سعد حریری کے سعودی عرب میں
جاکر استعفی دینے کو سعودی عرب کی لبنان کے امور میں بڑے پیمانے پر مداخلت
کا واضح ثبوت قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ لبنانی عوام، لبنانی حکومت اور
لبنان کے کسی بھی شخص کو حریری کے استعفی کی اصلی حقیقت کا کوئی علم نہیں
ہے، سعد حریری کے استعفی کی علت سعودی عرب میں تلاش کرنی چاہیے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہمارا تعاون مستعفی وزیر اعظم کے ساتھ جاری تھا۔
وزیراعظم سعد حریری جب سعودی عرب کے پہلے دورے سے وطن واپس آئے تو وہ اس
دورے سے خوش تھے لیکن دوسرے دورے میں سعد حریری نے سعودی عرب میں ہی استعفی
پیش کر دیا۔ حریری کو لبنان واپس آنے کی اجازت کیوں نہیں دی گئی؟
ان کو سعودی عرب نے کیوں روک رکھا ہے بہتر یہ تھا کہ وہ ملک واپس آتے اور
لبنان میں کابینہ اور لبنانی صدر کے سامنے اپنا استعفی پیش کرتے . لیکن ان
کو ملک واپس نہ آنے کی اجازت کا نہ دینا بتاتا ہے کہ یہ بات مشکوک ہے اور
دال میں کچھ کالا ضرور ہے ۔
سید نے کہا کہ ایسا لگتا ہے کہ سعد حریری نے سعودی عرب کے شدید دباؤ میں
استعفی پیش کیا ہے کیونکہ سعودی عرب کے لبنان میں کچھ اہداف ہیں جن کو سعد
حریری پایہ تکمیل تک پہنچانے میں ناکام رہے جس کے بعد سعودی عرب نے ان سے
استعفی پیش کرنے کے لئے دباؤ ڈالا اور انہوں بھی سعودی عرب میں ہی استعفی
پیش کر دیا اور جو کچھ سعودی عرب اس سے کہلوانا چاہتا تھا وہ سعد حریری نے
کہہ دیا۔
انھوں نے کہا کہ سعودی عرب امریکی اور اسرائیلی اتحاد کا حصہ ہے اور اس
اتحاد کے پاس مکر و فریب اور جھوٹ کے علاوہ کوئی بات نہیں ہے ظلم و بربریت
ان کی خصلت بن چکی ہے امریکی و سعودی اتحاد اپنے علاوہ کسی کو جینے کا حق
نہیں دیتا۔
انھوں نے کہا کہ سعودی عرب نے دنیا کی توجہ لبنان کے وزیر اعظم کی طرف
مبذول کرکے چالیس سے زائد سعودی شہزادوں کو گرفتار کرلیا ہے سعودی عرب کو
اندرونی اور بیرونی سطح پر سخت شکست کا سامنا ہے ملک سلمان اور محمد بن
سلمان کب تک امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ رقص کریں گے آخر ان کو بھی اپنے
کرپشن اور عراق، شام و یمن میں اپنے مظالم کا حساب دینا پڑےگا۔ |