لبنان کو مسلم دنیا سے علیحدہ کرنے کی سازش

مسٹرسعد حریری کا اچانک استعفیٰ اور پھرکسی دوسرے ملک میں ان کا بیان افسوسناک اورحیرت انگیزہی نہیں بلکہ اس بات کی علامت ہے کہ وہ ایک ایسی گروانڈ میں کھیل رہے ہیں کہ خطےکے دشمنوں نے جس کا منصوبہ بنا رکھا ہے اوراس گراونڈ میں کامیاب ہونے والی صہیونی حکومت ہے کہ جو خطے کےاسلامی ممالک کے درمیان کشیدگی میں اپنی حیات کا تسلسل دیکھتی ہے۔

لبنان کو مسلم دنیا سے علیحدہ کرنے کی سازش

بہت سارے واقعات ایسے ہیں کہ ظاہری طور پر ان واقعات میں کچھ نہیں ہوتا لیکن ان کے پس پردہ بہت ساری چیزیں ہوتی ہیں جن کو سمجھنا ہر انسان کے بس میں نہیں ہوتا ان باتوں کو صرف وہی لوگ سمجھ پاتے ہیں جن کی نظر ہر وقت عالمی میڈیا پر رہتی ہے اور وہ با بصیرت بھی ہوتے ہیں ایسے ہی واقعات میں سے ایک واقعہ جو حال ہی میں رونما ہوا ہے وہ لبنانی وزیراعظم کا سعودی عرب میں بیٹھ کر استعفی دینا ہے اب اس کے پیچھے کونسی سازش کی جارہی ہے یہ تو آنے والا وقت ہی بتائے گا لیکن جو موجودہ اخبار اور تبصروں سے نظر آ رہا ہے وہ یہی ہے کہ امریکہ اور سعودی عرب لبنان کو مسلم دنیا سے الگ کرنا چاہتے ہیں ۔

سعد حریری نے استعفی کیوں دیا اور اس کے پیچھے کس کا ہاتھ ہے اس بات کوتو سب جانتے ہیں لیکن اس استعفی کے پیچھے کیا سازش کی جارہی ہے اس کے بارے میں شاید کم ہی لوگ جانتے ہیں اسی سلسلے میں ایرانی وزیر خارجہ کا بیان قابل غور ہے جس میں کہا گیا ہے کہ ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان بہرام قاسمی نے لبنانی وزیراعظم کے استعفیٰ اوراس کے استعفیٰ میں ایران مخالف بیانات پراپنے ردعمل کا اظہارکرتے ہوئےکہا ہےکہ مسٹرسعد حریری کا اچانک استعفیٰ اور پھرکسی دوسرے ملک میں ان کا بیان افسوسناک اورحیرت انگیزہی نہیں بلکہ اس بات کی علامت ہے کہ وہ ایک ایسی گروانڈ میں کھیل رہے ہیں کہ خطےکے دشمنوں نے جس کا منصوبہ بنا رکھا ہے اوراس گراونڈ میں کامیاب ہونے والی صہیونی حکومت ہے کہ جو خطے کےاسلامی ممالک کے درمیان کشیدگی میں اپنی حیات کا تسلسل دیکھتی ہے۔

انہوں نے مزید کہا ہےکہ اب جبکہ خطےکے بعض ممالک میں دہشتگرد گروہ اورداعش خاتمے کے قریب پہنچ چکے ہیں تو ان حالات میں ماحول میں آرام وسکون پیدا کرکےامریکہ اوراس کےعلاقائی اتحادیوں کےتربیت یافتہ دہشتگردوں کےتوسط سے ہونے والے نقصانات کا ازالہ اورجنگ زدہ ممالک کی تعمیرنوکی کوشش کرنی چاہیے۔

بہرام قاسمی نے ایران کےعلاقائی کردارکےخلاف مسٹرسعد حریدی کے بیانات کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ لبنان کے مستعفی وزیراعظیم کے توسط سے ایران کےخلاف صہیونیوں، سعودیوں اور امریکیوں کے بے بنیاد اوربیہودہ الزامات کی تکرارسے ثابت ہوتا ہے کہ یہ استعفیٰ بھی لبنان اورخطے میں کسی نئی کشیدگی کو پیدا کرنے کےلیے ایک نیا ڈرامہ ہے لیکن ہمارا عقیدہ ہےکہ لبنان کی مجاہد عوام اس مرحلے سے بھی آسانی سے گزرجائے گی۔

انہوں نے اس بات پرزوردے کرکہا ہےکہ اسلامی جمہوریہ ایران نے ہمیشہ ہی خطےکے ممالک میں امن واستحکام کےتحفظ کا مطالبہ کیا ہے اوروہ خطےاورتمام ہمسایہ ممالک کے معاشی استحکام اوران کی سلامتی میں اپنے مفادات کو دیکھتا ہے یہی وجہ ہے کہ اس نے بدامنی، عدم استحکام اورشدت پسند گروہوں کا مقابلہ کرنے کے لیے اپنی پوری توجہ مرکوزکررکھی ہے۔

اور دوسری طرف وائٹ ہاوس کا وہ بیان ہے جس میں کہا گیا ہے کہ "وائٹ ہاوس نے بیانیہ صادر کرکے تمام ممالک کو لبنان کی حاکیت اور استقلال کے احترام کی دعوت دیتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ ہمیں لبنان کے آئین کا احترام کرنا چاہئے" جس سے صاف ظاہر ہے کہ دال میں کچھ کالا ضرور ہے جس سے دنیا کو بے خبر رکھا جا رہا ہے کیونکہ کل تک لبنان کی مخالفت کرنے والے اور حزب اللہ کو دہشت گرد کہنے والے آج اتنی جلدی کیسے مان گئے کہ ہمیں لبنان کے آئین کا احترام کرنا چاہئے ۔ یہ سوال اب بھی اپنی جگہ پر باقی ہے کہ یہ سب کیسے ممکن ہو سکتا ہے ۔ آخر کیسے ؟

لبنان کو ایران سے یا مسلم دنیا سے الگ کرنے کی سازش کہاں تک کامیاب ہوتی ہے اس بارے میں کچھ کہنا تو شاید قبل از وقت ہو گا لیکن سعودی عرب، امریکہ اور اسرائیل کو لبنان سے کتنا خوف ہے یہ بالکل واضح حقیقت ہے کیونکہ سعودی عرب لبنان سے خوفزدہ ہے اس لئے اس طرح کے ہتھکنڈے استعمال کر رہا ہے حالانکہ سعودی عرب کو کفار کی بجائے مسلم دنیا کا ساتھ دینا چاہئے لیکن شاید ان اصول انہیں اس بات کی اجازت نہیں دیتے ۔

محمد اعظم
About the Author: محمد اعظم Read More Articles by محمد اعظم: 41 Articles with 68525 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.