نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کے تازہ اعداد و
شمار کے مطابق رواں سال بھارت کی طرف سے 1140مرتبہ سیز فائر کی خلاف ورزی
کی گئی ، جس کی وجہ سے 41 بے گناہ شہری جان کی بازی ہار گئے اور 247شدید
زخمی ہوئے جبکہ املاک کو پہنچنے والا نقصان کہیں زیادہ ہے جس کا کوئی حساب
نہیں۔ اس صورتحال پر گزشتہ دنوں وزیراعظم پاکستان شاہد خاقان عباسی اورآرمی
چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے لائن آف کنٹرول کا دورہ کیا، وزیراعظم آزاد
کشمیر راجا فاروق حیدر بھی ان کے ہمراہ تھے۔ اس موقع پر وزیراعظم شاہد
خاقان عباسی نے بھارت کی طرف سے لائن آف کنٹرول کی خلاف ورزی اور عام شہری
آبادی کو نشانہ بنانے کی شدید مذمت کی اور کشمیریوں کی سیاسی، سفارتی اور
اخلاقی حمایت جاری رکھنے کے عزم کا اعادہ کیا۔ وزیر اعظم نے بھارتی فائرنگ
سے شہید اور زخمی ہونے والوں کے لواحقین سے بھی ملاقات کی۔ اور شہری آبادی
کے تحفظ کیلئے بنکر بنانے کیلئے فنڈز کی منظوری دی اور شہدا کے اہل خانہ
اور زخمیوں کی امداد کیلئے فنڈز میں اضافے کا اعلان کیا۔وزیر اعظم کا آرمی
چیف کے ہمراہ لائن آف کنٹرول کا دورہ بلاشبہ اندرون و بیرون ملک موجود
دشمنوں کو اس امر کا واضح پیغام ہے کہ پاکستانی قوم اور اس کے تمام سول و
ملٹری ادارے ملک کی بقا و سلامتی کے لیے پوری طرح متحد ہیں۔
بھارت مقبوضہ کشمیر میں جاری تحریک آزادی کے احتجاج میں شدت کے بعد
بوکھلاہٹ کا شکار ہوکر مسلسل عالمی قوانین اور انسانی حقوق کی دھجیاں بکھیر
رہا ہے، بھارت کنٹرول لائن پر آئے روز بلااشتعال گولہ باری کر کے دنیا کی
توجہ مقبوضہ کشمیر میں اپنی قابض افواج کی بربریت اور ظلم و جبر سے ہٹانا
چاہتا ہے اور اس مقصد کیلئے وہ اس طرح کے غیر اخلاقی اور غیر انسانی اوچھے
ہتھکنڈے استعمال کرتا آیا ہے۔ جبکہ کنٹرول لائن پر شہری آبادی کو جان بوجھ
کر نشانہ بنانا تسلیم شدہ عالمی انسانی حقوق کی پامالی اور صریحاً خلاف
ورزی ہے۔ لیکن پاکستان کے خلاف بھارتی انتہاء پسندی اور سازشیں کوئی نئی
بات نہیں۔ کانگریسی لیڈروں نے قیام پاکستان سے پہلے ہی پاکستان کے خلاف زہر
اگلنا شروع کردیا تھا اور کہنے لگے تھے کہ یہ محض چند سال میں ختم ہو جائے
گا، پھر سوچے سمجھے منصوبے کے تحت مشرقی پاکستان کے لوگوں کے دلوں میں
لسانیت کا بیج بویا گیا۔ اور اب پاکستان کو لسانیت کی بنیاد پر تقسیم کرنا
بھارتی خفیہ ایجنسی ’’را‘‘ کا منصوبہ ہے اور اپنے مذموم مقاصد کو پورا کرنے
کے لئے افغان خفیہ ادارے این ڈی ایس کو بھی استعمال کیا جارہا ہے۔ بھارتی
خفیہ ایجنسی ’’را‘‘ کی ترجیحات میں پختونوں اور پنجابیوں کے درمیان جھگڑا
کروانا بھی شامل ہے۔بھارت اپنے منفی عزائم کے تحت دونوں ہمسایہ اسلامی
ممالک پاکستان اور افغانستان کے درمیان بھی فاصلے بڑھانا چاہتا ہے۔ اس میں
کوئی شک نہیں کہ بھارت نے روایتی دشمنوں سے کہیں زیادہ دشمنی نبھائی ہے جس
سے اس کے مکروہ عزائم پوری دنیا کے سامنے عیاں ہوئے ہیں۔ ایک طرف تو بھارت
اپنی ایجنسیوں کے ایما ء پر بلوچستان، کراچی اورملک کے دیگر علاقوں میں
دہشت گردانہ کاروائیوں کے ذریعہ آگ اور خون کا ناپاک کھیل کھیل رہا ہے تو
دوسری جانب پاکستان پر ہی دہشت گردی کے الزامات عائد کرتا رہتا ہے۔
بلوچستان میں علیحدگی پسندوں اور کراچی میں دہشت گردوں کی پیسے اور اسلحہ
سے سرپرستی اب کوئی راز نہیں رہا۔ پاکستان کو ’’را‘‘ کی مداخلت کے ٹھوس
ثبوت ملے ہیں۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ آج پاکستان میں جہاں کہیں بھی دہشت
گردی اور قتل غارت کے واقعات رونماء ہورہے ہیں ان سب کے پس پردہ بھارت کی
خفیہ ایجنسی ’’را‘‘سمیت دیگر ایجنسیاں اور خطے کو آگ و خون کی ندی بنانے کا
خواب دیکھنے والے بھارتی انتہاء پسندجنونی ہندوؤں کی تنظیمیں کارفرماہوتی
ہیں۔بھارت جہاں خطے میں توازن کے بیگاڑ کا باعث بن رہا ہے وہیں پاکستان کی
ترقی اسے ایک آنکھ نہیں بھاتی اور محفوظ پاکستان اور پاکستان کی ترقی کی
راہ میں رکاوٹ کا کوئی موقع ہاتھ سے جانے نہیں دیتا۔ چور مچائے شور کے
مصداق، آئے روز بھارت کی جانب سے پاکستان کے خلاف شور و واویلہ کیا جاتا
رہتا ہے، کبھی پاکستان پر ہی سیز فائر کی خلاف ورزی کے الزامات لگائے جاتے
ہیں تو کبھی دہشت گردی کے الزامات لگا کر ملکی ترقی کی راہ میں رکاوٹیں
حائل کرنے کی کوششیں کی جاتی ہیں ، کبھی بھارتی خفیہ ایجنسیوں کے ذریعے
پاکستان میں دہشت گردانہ کاروائیاں کرواکر ملک کو کمزور کیا جاتا ہے۔ کہیں
پاکستان کے حصے کے پانی سلب کیا جاتا ہے تو کہیں بے انتہاء پانی چھوڑ کر
پاکستان کے زرعی علاقوں کو ڈبو دیا جاتا ہے۔بلوچسان سے گرفتار بھارتی بحریہ
کے حاضر سروس افسر، اور بھارتی خفیہ ایجنسی ’’را‘‘ کے ایجنٹ کلبھوشن یادیو
نے دوران تفتیش اعتراف کیا ہے کہ وہ بلوچستان اور کراچی میں علیحدگی اور
فرقہ ورانہ فسادات کے ٹاسک پر کام کررہا تھا۔ جبکہ پاکستان اعلیٰ درجے کی
ایٹمی صلاحیتوں سے مالامال ہوکر بھی خطے میں محبت اور بھائی چارگی اور امن
و سکون اورطاقت کے توازن کے دائمی قیام کے خاطر بھارت کی ہٹ دھرمی برداشت
کرتا آیا ہے ۔ بھارت کو چاہیے کہ وہ لائن آف کنٹرول پرجارحیت ،پاکستانی
علاقوں سے دراندازی اور اپنی ایجنسیوں کے ایماء پر دہشت گردانہ کاروائیاں
فوری طور پر مکمل بند کردے ورنہ کسی خوش فہمی میں مبتلا رہنے کی بجائے یہ
بات اچھی طر ح سے سمجھ لے کہ پاک فوج اپنے دفاع سے غافل نہیں اور بھارتی
فوج کی جارحیت کا بھر پور جواب دینے کی صلاحیت رکھتی ہے۔
٭……٭……٭ |