دوسری شادی کے لیے بیوی کی اجازت ضروری ہے لیکن کئی لوگ
اس شش و پنج میں ہیں کہ یہ اجازت کیسے مانگی جائے ؟ جو لوگ یہ ٹرائی کرچکے
ہیں ان کی اکثریت کی ہڈیو ں پر ابھی تک پلستر چڑھا ہوا ہے۔تاہم رشید صاحب
کی ہمت کی داد دینا پڑتی ہے جنہوں نے دھڑلے سے اپنی بیگم کے سامنے کہہ دیا
کہ ’’میں دوسری شادی کرنا چاہتا ہوں مجھے اجازت دو‘‘۔ایسی مردانگی کا
مظاہرہ بھلا کون کرسکتا ہے؟اللہ تعالیٰ ان کی قبر کو اپنی رحمت سے منور
فرمائے۔آمین!
میں چونکہ خلق خدا کی آسانی کے لیے ہر وقت حاضر رہتا ہوں لہذا جو لوگ دوسری
شادی کرنا چاہتے ہیں لیکن ڈرتے ہیں کہ بیگم سے کیسے یہ بات کریں‘ ان کی
سہولت کے لیے کچھ طریقے لکھ رہا ہوں تاکہ میرے کسی بھائی کو کوئی مشکل پیش
نہ آئے۔آپ کی مزید آسانی کے لیے میں نے ہر پیشے کے اعتبار سے مناسب الفاظ
کا چناؤ کیا ہے تاکہ جسمانی تشدد کا احتمال کم سے کم رہے۔
آئی ٹی سے وابستہ حضرات کو چاہیے کہ بات شروع کرنے سے قبل بیگم اور اپنے
درمیان کم ازکم چار لیپ ٹاپ کا فاصلہ رکھیں اور کہیں’’جان!کل سے بہت پریشان
ہوں‘ ہر بندے نے سافٹ ویئر ہاؤس کھول لیا ہے‘ پانچ پانچ سو روپے میں ویب
سائٹس بن رہی ہیں‘ لوگوں کو سافٹ ویئر انجینئراور مکینک کا فرق ہی نہیں
پتا۔بڑی بڑی کمپنیاں بیٹھتی جارہی ہیں۔بڑی مشکل سے امریکہ کی ایک پارٹی
ہاتھ لگی ہے لیکن وہ کہتے ہیں پہلے ہمارے پاس امریکہ آکر میٹنگ کرو‘ میں
بھلا امریکہ کیسے جاؤں؟ میرے ایک دوست نے تو بڑا اچھا حل نکالا تھا‘ اس نے
ایک گرین کارڈ ہولڈر لڑکی سے ’’واجبی سا‘‘ نکاح پڑھا یا اور امریکہ جاکر
ایک کمپنی سے ڈیل کرلی‘ آج کل کروڑوں میں کھیلتاہے۔کہتا تھا تم بھی اگر
ایسا کرنا چاہتے ہو تو بتاؤ‘ میرا خون کھول اٹھا‘ میں نے کہا‘ کمینے! تم
کیا سمجھتے ہو میں اپنی اتنی پیاری اور وفا شعار بیوی کے ہوتے ہوئے ایک اور
شادی کرلوں ؟ وہ باز نہیں آیا اور کہنے لگا’’تم تو جاہل اور بے عقل ہو ‘
ایک دفعہ اپنی بیگم سے بھی مشورہ لے لینامجھے نہیں لگتا کہ وہ تمہاری طرح
اتنی کم ظرف سوچ کی مالک ہوں گی۔۔۔بیگم پلیز انکار کردو۔۔۔یہ ٹھیک ہے کہ
مجھے کروڑوں روپیہ مل جائے گا‘ تمہارے لیے نئی گاڑی آجائے گی‘ تمہارے
بھائیوں کی بھی نوکری لگ جائے گی‘ تمہارے ابا جی کا قرضہ بھی اتر جائے
گا۔۔۔لیکن میں کیوں تمہارے ہوتے ہوئے دوسری شادی کروں‘‘۔۔۔اس تقریر کے بعد
پوری امید ہے آپ کا کام بن جائے گا‘ بعد میں کہہ دیجئے گا کہ امریکہ کی سخت
پابندیوں کی وجہ سے ویزا نہیں لگا تاہم’’شکیلہ‘‘ کوشش کر رہی ہے۔یاد رہے کہ
یہ کوشش کا لفظ ہر روز دہرانا ہے۔پرنٹ میڈیا سے تعلق رکھنے والے بھائیوں کو
چاہیے کہ وہ بیگم سے صرف اتنا کہہ دیں کہ دوسری شادی وہ ایسی لڑکی سے کررہے
ہیں جو اخبار کے مالک کی رشتہ دار ہے اور اس نے گارنٹی دی ہے کہ شادی کے
بعدآپ کو ہر مہینے ٹائم پر تنخواہ ملا کرے گی۔اتنی بڑی خوشخبری سن کر بیگم
کو نہ چاہتے ہوئے بھی اپنے ہاتھوں سے آپ کی دلہن سجانا پڑے گی۔بینک میں کام
کرنے والے بھائیوں کوچاہیے کہ وہ بیگم سے کہیں’ ایک کریہہ اور انتہائی
بدصورت لڑکی ہمارے بینک میں آتی ہے‘ ایک دن مجھ سے پوچھنے لگی کہ آپ اپنی
بیگم کے ساتھ الگ گھر میں رہتے ہیں یا ’’جوائنٹ اکاؤنٹ ‘‘ہے۔
میں نے آنسو ضبط کرتے ہوئے بتایا کہ فی الحال تو جوائنٹ فیملی ہے کیونکہ
میں کرائے کا گھر افورڈ نہیں کر سکتا۔ اس نے بڑے افسوس کا اظہار کیا اور
کہنے لگی‘ اگر آپ میری ایک شرط مان لیں تو میں آپ کو کرائے پر ایک گھر لے
دیتی ہوں جس کا کرایہ بھی میں افورڈ کروں گی‘ اور شرط یہ تھی کہ میں اُس سے
شادی کرلوں‘ وہ اوپر والے پورشن میں رہے اور تم نیچے والے پورشن میں۔۔۔بیگم
میرا دماغ پھٹا جارہا ہے‘ تم ہی بتاؤ میں کیا کروں؟۔ڈاکٹروں کو چاہیے کہ وہ
یہ تیر بہدف جملہ کہیں ’’بیگم! میں جو نیا ہسپتال بنانا چاہتا تھا اس کا
انتظام ہوگیا ہے لیکن پہلے تم سے پوچھنا ضروری ہے‘ ایڈز کی ایک مریضہ مجھے
پیسے دینے کے لیے تیار ہے لیکن کہتی ہے کہ پہلے مجھ سے نکاح کرو!!!‘‘وکیلوں
کو چاہیے بیگم کو دلائل دیں کہ ان کے پاس قتل کی ایک ایسی ملزمہ کا کیس آیا
ہے جو اپنے پہلے تین شوہر قتل کرچکی ہے اور جیل جانے سے پہلے چوتھے کی تلاش
میں ہے تاکہ اس کی جائیداد پر کوئی قبضہ نہ کرلے۔اجازت پکی سمجھیں!!!سخت
مزاج پولیس والوں کو چاہیے کہ بیگم کو صرف اتنا یقین دلا دیں کہ دوسری شادی
کے بعد وہ دوسری بیوی کے پاس ہی رہا کریں گے۔گریڈ 17 تک کے سرکاری افسروں
کو چاہیے کہ وہ تین سے چار ہفتے تک گھر میں یہ پریشانی بتائیں کہ اُن کا
تبادلہ شمالی وزیرستان میں کیا جارہا ہے‘ تاہم یہ تبادلہ صرف ایک شخصیت
رکوا سکتی ہے‘ آگے آپ خود سمجھدار ہیں۔
گریڈ اٹھارہ سے بیس تک سرکاری افسروں کو چاہیے کہ بیگم سے اجازت نامہ لینے
کے لیے ساری بات فائل میں لکھ کر پیش کریں‘ ریفرنس نمبر لکھنا مت بھولیں۔
گریڈ بیس سے اوپر کے افسروں کو چاہیے کہ دوسری شادی کی بجائے دوسری زندگی
کی فکر کریں۔ٹیچرز کو چاہیے کہ بیگم کوصرف اتنا یقین دلا دیں کہ دوسری شادی
والی خاتون کبھی بھی ان کی شاگرد نہیں رہی بلکہ ایک سرکاری سکول کی
ریٹائرڈاور بیوہ ہیڈ مسٹریس ہے اور پنشن لینے خود بینک تک نہیں
جاسکتی۔اینکروں کو چاہیے‘ بیگم کو بتائیں کہ ایک بہت بڑی این جی او نے
دُکھی عورتوں کے لیے دو لاکھ روپے ماہانہ امداد کا اعلان کیا ہے‘ چونکہ این
جی او کی مالکہ خود بھی ایک دُکھی خاتون ہیں کیونکہ ان کے شوہر نے دوسری
شادی کرلی تھی لہذا اب وہ کہتی ہیں کہ وہ ہر اُس دُکھی عورت کا دو لاکھ
ماہانہ وظیفہ مقرر کریں گی جس کے شوہر نے دوسری شادی کرلی ہو۔یقین کیجئے یہ
خبر سنانے کے بعد ہوسکتا ہے آپ کو دوسری شادی کے لیے محترمہ بھی خود نہ
ڈھونڈنی پڑے‘ جھوٹ بولنا مشکل نہیں ہوگا ‘آخراینکرنگ کا تجربہ کس دن کام
آئے گا۔سیاستدانوں کو دوسری شادی کی اجازت لینے سے پہلے بیگم سے وہی وعدے
کرنے چاہیں جیسے وہ اپنے حلقے کے ووٹر سے کرتے ہیں‘ بعد میں سلوک بھی ویسا
ہی کرنا چاہیے‘ کامیابی قدم چومے گی۔ذاتی بزنس کرنے والوں کو چاہیے کہ بیگم
سے یہ بات کرنے سے پہلے بیگم کے شناختی کارڈ کی کاپی یہ کہہ کر اپنے بٹوے
میں رکھیں کہ ایک پلاٹ بیگم کے نام کروانا ہے‘ دو دن بعد بدحواس ہوکر
بتائیں کہ بٹوہ کہیں گر گیا ہے‘پھر چار دن بعد بتائیں کہ بٹوہ ایک عورت کو
ملا تھا‘ وہ کہہ رہی ہے کہ اگر میں نے اُس سے شادی نہ کی تو وہ تمہاے
شناختی کارڈ کی فوٹوفیس بک پر لگا دے گی جس میں تمہاری اصل عمر لکھی ہوئی
ہے۔ایڈورٹائزنگ ایجنسیوں میں کام کرنے والوں کو چاہیے کہ بیگم کو ’’آؤ ٹ آف
باکس‘‘پورا سٹوری بورڈ سمجھا کر صرف اتنا کہہ دیں کہ بہت بڑی کلائنٹ ہے‘
آفس سے باہر ہی سیٹل کرلیتے ہیں ورنہ ہاتھ سے نکل جائے گی۔فیشن انڈسٹری سے
تعلق رکھنے والوں کو چاہیے کہ انتہائی دوستانہ ماحول میں بیگم سے دل کی بات
بیان کریں‘ اور اگر بات سن کر بیگم قہقہے لگانے لگیں توکسی جگت کی پرواہ
کیے بغیر پورے اعتماد کے ساتھ کھل کر بتائیں کہ میں ایک عورت سے دوسری شادی
کرنے لگا ہوں۔سارے پیشے میں نے لکھ دیے ہیں‘ جو باقی رہ گئے ہیں ان کو
Others میں ڈال لیں ۔ جن بھائیوں کو کامیابی ملے وہ ضرور بتائیں۔۔۔اور جن
کو ناکامی ہو وہ پلیز اپنا ایکسرے ضرور شیئر کریں۔سب کا بھلا ‘ سب کی خیر!
(بشکریہ : گل نوخیز اختر) |