آکسفورڈ یونیورسٹی کے ایک گریجویٹ نے یونیورسٹی پر مقدمہ
دائر کیا ہے کہ اس کی ڈگری اسے ایک منافغ بخش قانونی کریئر نہیں دے سکی ہے۔
آکسفورڈ یونیورسٹی سے تعلیم حاصل کرنے والے طالب علم فیض صدیقی نے الزام
عائد کیا ہے کہ انھیں سنہ 2000 میں جدید تاریخ کے کورس کے دوران ناکافی
پڑھایا گیا اور اس وجہ سے ان کا مجموعی سکور لوئر 2:1 رہا۔
فیض صدیقی کا دعویٰ ہے کہ ان کے کورس کے دوران یونیورسٹی کا عملہ چھٹیوں پر
تھا اور انھیں ناکافی تعلیمی وسائل فراہم کیے گئے۔
|
|
دوسری جانب آکسفورڈ یونیورسٹی فیض صدیقی کی جانب سے ان الزامات کی تردید
کرتی ہے اور اس کا موقف ہے کہ یہ مقدمہ قانونی ٹائم کی مہلت سے باہر ہے۔
فیض صدیق کا کہنا ہے کہ ان کے ایک ٹیوٹر نے ان کی میڈیکل معلومات بھی ایک
اور استاد کو فراہم نہیں کیں۔
39 سالہ فیض صدیقی بریس نوز کالج میں پڑھتے تھے اور انھوں نے اپنی تنقید کا
نشانہ ایک خصوصی کورس کو بنایا جو انڈیا کے بارے میں تھا۔
فیض صدیقی کے وکیل کے مطابق ان کے موکل ایک پرعزم نوجوان طالب علم تھے اور
وہ آئی وی لیگ یونیورسٹی کے ذریعے گریجویشن کرکے ایک منافع بخش کیریئر
بنانا چاہتے تھے۔
فیض صدیقی کے وکیل نے مزید کہا 'اگرچہ بہت سے لوگوں کو لگے گا کہ 2:1 والی
آکسفورڈ کی ڈگری بہت متاثر کن تھی تاہم یہ میرے موکل کی امیدوں پر پورا
نہیں اتری اور وہ اس بات پر بہت مایوس ہیں۔'
وکیل کے مطابق ماضی میں فیض کی ملازمتوں کی کارکردگی 'اچھی نہیں رہی' اسی
لیے وہ آکسفورڈ یونیورسٹی سے ڈگری لے کر اپنا کیریئر بنانا چاہتے تھے تاہم
اس وقت وہ بے روز گار ہیں اور انھیں ڈپریشن ہے۔
آکسفورڈ یونیورسٹی کے وکیل کا کہنا ہے کہ فیض صدیقی نے یونیورسٹی کے ناکافی
وسائل کے بارے میں شکایت کی تاہم انھوں نے اس تدریس کو صرف 'تھوڑا غیر
دلچسپ' قرار دیا تھا۔
ان کے مطابق فیض صدیقی کو ایک سال کے دوران اتنا ہی پڑھایا گیا تھا جتنا
دیگر طلبہ کو پڑھایا گیا۔
|