کہنے کو تو بادشاہ انصاف پسند اور عوام کے
دکھ سکھ کو سمجھنے والا تھا مگر جسمانی طور پر ایک ٹانگ سے لنگڑا اور ایک
آنکھ سے کانا تھا۔
ایک دن بادشاہ نے اپنی مملکت کے ماہر مصوروں کو اپنی تصویر بنوانے کیلئے
بلوا لیا۔ اور وہ بھی اس شرط پر، کہ تصویر میں اُسکے یہ عیوب نہ دکھائی دیں۔
سارے کے سارے مصوروں نے یہ تصویر بنانے سے انکار کر دیا۔ اور وہ بھلا
بادشاہ کی دو آنکھوں والی تصویر بناتے بھی کیسے جب بادشاہ تھا ہی ایک آنکھ
سے کانا، اور وہ کیسے اُسے دو ٹانگوں پر کھڑا ہوا دکھاتے جبکہ وہ ایک ٹانگ
سے بھی لنگڑا تھا۔ لیکن اس اجتماعی انکار میں ایک مصور نے کہا: بادشاہ
سلامت میں بناؤں گا آپکی تصویر۔
اور جب تصویر تیار ہوئی تو اپنی خوبصورتی میں ایک مثال اور شاہکار تھی۔
وہ کیسے؟؟
تصویر میں بادشاہ شکاری بندوق تھامے نشانہ باندھے ، جس کیلئے لا محالہ
اُسکی ایک (کانی) آنکھ کو بند ، اور اُسکے (لنگڑی ٹانگ والے) ایک گھٹنے کو
زمین پر ٹیک لگائے دکھایا گیا تھا۔ اور اس طرح بڑی آسانی سے ہی بادشاہ کی
بے عیب تصویر تیار ہو گئی تھی۔
کیوں ناں ہم بھی اِسی طرح دوسروں کی بے عیب تصویر بنا لیا کریں خواہ انکے
عیب کتنے ہی واضح ہی نظر آ رہے ہوا کریں!! اور کیوں ناں جب لوگوں کی تصویر
دوسروں کے سامنے پیش کیا کریں.... اُنکے عیبوں کی پردہ پوشی کر لیا کریں!!
آخر کوئی شخص بھی تو عیبوں سے خالی نہیں ہوتا!! کیوں نہ ہم اپنی اور دوسروں
کی مثبت اطراف کو اُجاگر کریں اور منفی اطراف کو چھوڑ دیں...... اپنی اور
دوسروں کی خوشیوں کیلئے!!
ابنِ عمر رضی اللہ عنہ کی روایت کردہ ایک حدیث پاک کا مفہوم ہے کہ جو شخص
مسلمان کی پردہ پوشی کرے گا ، اللہ تعالیٰ قیامت کے دن اس کی پردہ پوشی کرے
گا۔ |