آج کا دور ایک مشینی دور ہے۔ اس
دور میں ہر کوئی اپنے اپنے کاموں میں اس قدر مگن ہے کہ کسی کے پاس کسی کو
ملنے کا وقت ہی نہیں ملتا۔ دوست ہے تو دوست سے ملنے کی فرصت نہیں۔ اور محلے
دار ہیں تو وہ آپس میں نہیں ملتے۔ جس سے ظاہر ہوتا ہے آج کا دور مادہ پرستی
کا دور ہے۔ ہر کوئی زیادہ سے زیادہ کمانے کے چکر میں ہے۔ ہر وقت پیسے کی
دوڑ لگی رہتی ہے۔ حتیٰ کہ ایک گھر میں رہتے ہوئے میاں بیوی بچوں کو پورا
ٹائم نہیں دے سکتے۔ میاں ہے تو روزی کے چکر میں سارا دن گھر سے باہر رہتا
ہے اور بچوں کو پورا ٹائم نہیں دے سکتا۔ انسان کے پاس اللہ کی ہر نعمت
موجود ہے۔ مثلاً: ٹی وی، فریج، ڈیک، گاڑی، وغیرہ لیکن وُہ زیادہ سے زیادہ
کمانے کے چکر میں لگا رہتا ہے اور وُہ اپنے بیوی بچوں کو وقت نہیں دے سکتا۔
جس وجہ سے اکثر گھر میں لڑائی جھگڑا ہوتا رہتا ہے اور نوبت طلاق تک آجاتی
ہے۔ آج کے دور میں انسان کے پاس سب کچھ ہے لیکن اُسکے پاس دُوسروں کے لیئے
وقت نہیں ہے۔ ہر کوئی دُوسروں سے اپنے مفاد کے لیئے ملتا ہے۔ لوگوں میں ایک
دُوسرے کے لیئے ہمدردی کا جذبہ ختم ہو گیا ہے۔ پہلے لوگ ایک دُوسرے کا
احترام کرتے تھے اور ایک دُوسرے کے دکھ درد میں شریک ہوتے تھے اور ایک
دُوسرے کی مدد کرتے تھے۔ لیکن آج کا انسان ان سب باتوں سے عاری ہے۔ اور
دولت کمانے کی دُھن میں مست ہے۔ پہلے کے دور کی نسبت آج کے مادہ پرستی کے
دور میں ہم کو رشتوں کو سہارہ دینے کی زیادہ ضرورت ہے۔ تاکہ ہم ایک دُوسرے
کے رشتوں کو پہچان سکیں اور ایک دُوسر ے کی مدد کر نے کے قابل ہو سکیں۔ |