رسول رحمت ص ایک ایسے وقت میں مبعوث ہوئے جب عرب معاشرہ
ہر طرح کی آلائشوں کا مرکز بن چکا تھا ایک ایسے معاشرے میں جہاں جہالت اور
گمراہی کا دور دورہ ہو اسی معاشرے کے اچھے برے تمام افراد سے "صادق اور
امین"کا لقب حاصل کرنا یقینا موجودہ دنیا کا سب سے بڑا معجزہ ہے آپ ص کے
بدترین مخالف بھی آپ ص کو نا صرف صادق اور امین سمجھتے تھے بلکہ اپنی
مانتیں بھی آپ کے پاس رکھتے تھے ایسا کیونکر ممکن ہو سکا یقینا اس کا واحد
سبب آپ ص کا اخلاق حسنہ تھا آپ ص نے دین خدا کو پھیلانے کے لئے کسی بھی
منفی ذریعے کو استعمال نہیں کیا آپ ص کےاخلاق اور دنی مقدس کو کمال اخلاص
سے پہنچانے کے صلے میں اللہ رب العزت نے دین مقدس اسلام کو مکمل کرتے ہوئے
اپنے لئے پسند فرمایا۔
دین کامل ہو گیا تو لیکن آپ ص کے بعد آپ کے اصحاب نے رسول خدا کی سیرت پر
عمل کرتے ہوئے اسی دین کو پھیلانے کے اپنا اپنا کردار ادا کیا لیکن خلفای
راشدین کے دور کے بعد تاریخ اسلام میں ایسے عناصر گھس آئے جن کا مقصد دین
کو آلہ قرار دے کر اقتدار کا حصول تھا لیکن ہر دور میں ایسے لوگ موجود رہے
جنہوں نے اللہ کے دین کی تعلیمات پر عمل کرتے ہوئَے دین مقدس اسلام
کوپھیلانے کے لئے اپنا کردار ادا کیا حکمرانوں اور بعض اقتدار پرست
حکمرانوں کو چھوڑ کر پوری تاریخ اسلام میں کسی نے یہ نعرہ نہیں لگایا کہ وہ
محمد عربی کا دین لے کر آرہا ہے اس لئے کہ یہ بات سرے سے باطل ہے کہ کہا
جائے کہ محمد عربی کا دین آ رہا ہے کون نہیں جانتا کہ چودہ سو سال پہلے
رسول خدا کا دین آ چکا ہے اور اس دین کے کامل ہونے کا بھی اعلان ہو چکا ہے
لیکن آج عقل و شعور سے عاری کچھ لوگ ایسے باطل نعروں کو فروغ دے کر اسلام
کی بدنامی کا موجب بن رہے ہیں انتہائی قابل افسوس بات یہ ہے کہ جو صاحب
محمد عربی کے دین کو لانے کے سرخیل ہیں اخلاق کے اس اعلی درجے پر فائز ہیں
کہ ہر بات کے ساتھ ننگی گالیاں دیتے ہیں اور پھر دعوی یہ کرتے ہیں کہ یہ
لوگ رسول خدا کی عزت و حرمت کے محافظ ہیں اس بات میں کوئی شک نہیں ہے کہ ہر
راسخ العقیدہ مسلمان رسول خدا ص کے نام پر اپنی جان قربان کرنے کو اپنی
سعادت سمھجتا ہے لیکن وہ کبھی بھی یہ دعوی نہیں کر سکتا کہ وہ رسول اللہ ص
کی عزت کا پہرے دار ہے اس لئے کہ رسول خدا ص کی عزت کا پہرے دار خود خدا ہے
وہی خدا جس نے عرب کے بڑے بڑے سورماؤں سے نا صرف اپنے نبی کو بچایا بلکہ
ان کے سر اپنے نبی کے آگے جھکا دیئے جو رسول خدا ص کے دین پر عمل پیر اہونے
کے دعوے دار ہیں ان پہلا فرض اسلامی تعلمیات پر عمل ہے اسلامی تعلمیات کسی
بھی مسلمان کو اس بات کی اجازت نہیں دیتیں کہ وہ اسلام کا نام لے کر لوگوں
کےجذبات کو بر انگیختہ کر کے اپنے سیاسی مقاصد تک پہنچنے کی کوشش کرے۔
وطن عزیز میں آج کل جو شو بڑی مقبولیت کے ساتھ جاری ہے ہم اس کی کسی بھی
صورت حمایت نہیں کر سکتے لیکن اس کے ساتھ ساتھ اسلامی تعلمیات پر عمل کرتے
ہوئے ہم کسی بھی حکومت کو کسی بھی ایسی بات کی اجازت نہیں دے سکتے جو
اسلامی عقائد کی روح کے منافی ہو۔ ختم نبوت کے حوالے سے حکومت سے جو مبینہ
غلطی ہوئی اس پر جماعت اسلامی نے انتہائی مہذب انداز سے اپنی آواز اٹھائی
ہے اور آیندہ بھی جماعت اسلامی اپنے فریضے پر عمل کرتی رہے گی۔
مولانا خادم حسین رضوی کو اپنے مکتبہ فکر میں سیاسی شعور بیدارکرنے کےلئِے
جدوجہد کا حق حاصل ہے لیکن اس امر کے حصول کے لئے دین کو آلہ کے طور پر
استعمال کرنا کسی بھی طور درست نہیں ہے ہم یہ سمجھتےہیں کہ دین محمد ص کو
فائدہ پہنچانے کی بجائے مولانا خادم حسین رضوی اس دین مقدس کی بدنامی کا
باعث بن رہے ہیں اسی طرح محمد عربی ص کے دین کو پس پشت ڈال کر اپنا ایک نیا
دین لا رہے ہیں جس میں ناصرف مخالف کو گالیاں دینا جائز ہے بلکہ پورے ملک
میں فتنہ کی آگ کو ہوا دینا بھی درست ہے۔
محمد ص عربی کا دین آ چکا ہے اب اس دین میں مکمل طور پر داخل ہونےکی ضرورت
ہے دین کےآنےکا نعرہ درحقیقت رسول اللہ کے دین کی توہین کے مترادف ہے۔
ختم نبوت =ختم دین |