ھماری ویب پر زمرہ دیگر و متفرق کے تحت انگریزی زبان میں
ایک تحریر شائع ہوئی بعنوان :
General knowledge questions about intelligence and IQ testing
اس پر باسٹھ ہزار سے زائد ویوز لگے ہوئے ہیں اور یہ تحریر آل ٹائم موسٹ
ویوڈ کی فہرست میں دوسرے نمبر پر ہے ۔ کمنٹس میں ایک ویب قاری نے ایک سوال
لکھا اور اُس پر ہم نے جو ریپلائی کیا ذیل میں درج ہے
aik aurat jungle mein namaz parh rahi thee, us ne right side salam phera
to wozoo toot gaya aor left side salam phera to namaz toot gaee jab wo
namaz se farigh hooi to us ka nikah toota giya, us k konsa jurm hooa
hay?
By: jehangir khan, lahore on Mar, 09 2013 Reply
Wuzoo toot-te hi Namaz toot jati hae, left side Salam pherne se pehle wo
toot chuki.
By: Rana Tabassum Pasha(Daur), Dallas, USA
on Jun, 25 2013
دو سال بعد اس سوال کا ایک قاری کاشف جاتی نے جو جواب لکھا تھا تو پڑھ کر
ذہن میں جو تبصرہ موزوں ہؤا تھا اسے سپرد تحریر کرنے کا ہمیں موقع نہیں مل
سکا تھا اور بات آئی گئی ہو گئی تھی ۔
ابھی چند روز پہلے متذکرہ مضمون دوبارہ نظر سے گذرا تو ایک تازہ ترین کمنٹس
نظر آیا جس میں تقریباً پونے پانچ سال پہلے پوچھے گئے سوال کا جواب جیسے
دیا گیا اسے بھی ہم جوں کا توں کاپی پیسٹ کر رہے ہیں
وہ تیمٌم کر کے نماز پڑھ رہی تھی، دائیں جانب سلام پھیرا تو پانی نظر آیا
اور وضو ٹوٹ گیا
اَسکا شوہر دو سال سے لاپتہ تھا اور اَس نے دوسرا نکاح کر لیا تھا، بائیں
جانب سلام پھیرا تو پہلا شوہر نظر آیا اور نکاح ٹوٹ گیا
By: MSMSMS, Khi on Nov, 20 2017
اسے پڑھ کر جو تبصرہ ہمارے ذہن میں موزوں ہؤا وہ چونکہ تفصیلی تھا تو ہم نے
سوچا کہ کیوں نہ اسے ایک کالم کی شکل دے دی جائے ۔ اب سب سے پہلی بات تو یہ
کہ دینی معاملات و مسائل پر سوالات مرتب کرتے ہوئے بہت احتیاط اور سنجیدگی
کی ضرورت ہوتی ہے اور غیر ضروری موشگافیوں سے گریز کرنا چاہیئے مگر آج کل
تو دینی معاملات پر لطیفے تک بنائے جا رہے ہیں مثلاً بریانی کھانے کی دعا
اور بیوی کے میکے جانے پر شکر اور گھر میں موجود ہونے پر صبر پر جنت کی
ضمانت ۔ اور ایسی ہی بےشمار اور بیہودہ گوئیاں جو یقیناً آپ کی بھی نظر سے
گذرتی رہی ہوں گی ۔ یہ کوئی بڑے ہی بےغیرت اور اچھی تربیت سے محروم بیمار
ذہن ہیں جو اپنی ذہانت کا استعمال دین کے ساتھ کھلواڑ میں صرف کر رہے ہیں
اور کوئی انہیں پوچھنے والا نہیں ۔ سوشل میڈیا ایک بے لگام گھوڑے کی مانند
ہو گیا ہے جس پر کوئی بھی خارشی بندر کچھ بھی بکواس کر لے یا کُتے بِلے کی
طرح بھونک لے ۔ خیر یہ ایک الگ اور تفصیل طلب موضوع ہے جس کی یہ تحریر
متحمل نہیں ہو سکتی ۔
بہرحال جس تازہ کمنٹس کے حوالے سے ہم یہ مضمون تحریر کر رہے ہیں اس میں
تیمم کا ذکر ہے جو کہ پانی کی غیر موجودگی یا کسی شرعی عذر کی بناء پر ایک
رعایت ہے اور پانی کی دستیابی یا اس کے استعمال پر قادر ہوتے ہی ختم ہو
جاتی ہے ۔ اب نماز کی جو شرائط ہیں ان میں قیام کے وقت نمازی کی نگاہ اپنی
ناک اور باندھے ہوئے ہاتھوں کی طرف ، رکوع میں پیر کے انگوٹھوں پر ، قعدہ و
تشہد کے دوران سجدہ گاہ پر اور سلام پھیرتے ہوئے اپنے شانوں کی طرف ہونی
چاہیئے ۔ کسی بھی دنیاوی چیز کی طرف نظر اسی صورت میں پڑے گی جب ان میں سے
کسی ایک یا زائد شرط کو توڑا جائے گا اور یہ مکروہ تنزیہی ہے یعنی نماز ہو
تو جائے گی مگر کراہیت خفیف کے ساتھ ۔ اوپر درج کمنٹس میں تیمم کر کے نماز
پڑھنے والی عورت کے دائیں جانب سلام پھیرنے پر پانی نظر آنے اور وضو ٹوٹ
جانے کا ذکر ہے ۔ تو پہلے اس نے نماز کی ایک شرط توڑی یعنی اپنے شانے کی
بجائے سامنے کی طرف دیکھا جہاں کسی نے پانی ایسے لا کے رکھ دیا تھا کہ بس
فوراً سے نظر آ جائے اور اس کا وضو و نماز عین سلام پھیرتے ہوئے ٹوٹ جائے
اب آپ خود بتائیں پہلے ایک سوال اور پھر اس کا ایسا جواب ایک بےفضول کی حجت
ہے کہ نہیں؟ جبکہ ایسا ہونے کے لئے پاک پانی کی ایک موزوں مقدار بھی شرط ہے
چند گھونٹ کے برابر یا ناپاک پانی نظر آنے پر تیمم نہیں ٹوٹے گا ۔
دوسرا مسئلہ اس میں یہ کہ عورت کا شوہر دو سال سے لاپتہ تھا اور اس نے
دوسرا نکاح کر لیا تھا ۔ یہاں ایک بہت فاش غلطی اور ایک اہم دینی مسئلے سے
لاعلمی ظاہر ہوتی ہے ۔ شوہر کے لاپتہ ہونے پر عورت دو سال کے اندر دوسرا
نکاح نہیں کر سکتی ۔ شوہر اگر لاپتہ ہو جائے اور اس بات کو تین برس بیت
جائیں اور وہ ہنوز لاپتہ ہو تو عورت قاضی کو اس بارے میں مطلع کرے گی قاضی
اسے انظار کے لئے چار برس کا وقت دے گا اگر اس دوران وہ لوٹ آتا ہے یا کہیں
سے اس کے زندہ ہونے کی خبر ملتی ہے تو انتظار میں گذاری گئی مدت ساقط ہو
جائے گی ۔ عورت کو اس کے واپس آنے یا پھر اس کی موت کی خبر ملنے کا انتظا ر
کرنا ہو گا ۔ لیکن قاضی کے دیئے گئے چار برس بیت جانے کے بعد بھی اگر شوہر
لاپتہ ہی رہا تو قاضی اس کے نکاح کو فسخ کرے گا اور وہ دوسرا نکاح کرنے کے
لئے آزاد ہو گی ۔ اب دوسرے نکاح کے بعد پہلا گمشدہ شوہر اگر واپس آ بھی
جاتا ہے تو یہ دوسرا نکاح بدستور قائم رہے گا پہلے شوہر کی واپسی سے اس پر
کوئی اثر نہیں پڑے گا ۔ ہاں دوسرا شوہر اگر اسے طلاق دے دے یا انتقال کر
جائے تو عورت پہلے والے شوہر سے دوبارہ نکاح کر سکتی ہے ۔
اس مضمون میں درج تمام معلومات ہم نے شرع و فقہ کی مستند کتابوں کے مطالعے
سے حاصل کی ہیں وقت کی کمی اور مصروفیت کی وجہ سے حوالہ جات وغیرہ مہیا
کرنا ممکن نہیں ہو سکا اور ہم نے اپنی رائے اپنے ہی الفاظ میں تحریر کی ۔
کراچی کے ٹرپل ایم ایس اگر دو سال کی جگہ دس سال لکھ دیتے تب بھی ایک حجت
اپنی جگہ قائم رہتی جس کا اتمام ضروری تھا ۔ |