اَب اِس پر کو ئی دو را ئے نہیں ہے کہ حکومتی ہٹ دھرمی
عروج پر پہنچ چکی ہے، ایک طرف وزیرداخلہ احسن اقبال سمیت دیگر حکومتی
اراکین سُپریم کورٹ کا نوازشریف کی نا اہلی کا فیصلہ نہ ما ننے والے ہیں تو
دوسری جا نب یہی احسن اقبا ل اور دیگر حکومتی اراکین ہیں جنہوں نے اسلام
آباد ہا ئی کورٹ کے ایک عدالتی حکم پر فیض آباد کے پُر امن دھرنیوں پر لشکر
کشی کرکے مُلکی تاریخ میں ایک ایساسیاہ ترین باب رقم کردیاہے جس کی نظیر
مُلکی تاریخ میں نہیں ملتی ہے، اَب اِسے حکومتی دوغلی پالیسی سے تعبیر نہ
کیا جا ئے تو بتا ئیں پھر کیا تصور کیا جا ئے یہ حکومتی بدمعاشی اور بغیرتی
نہیں ہے تو پھر اور کیا ہے ؟ کہ اپنے لئے تو حکومت سُپریم کورٹ کے نا اہلی
کے فیصلے کو ہی ما ننے کو تیار نہیں ہے جبکہ یہی نوازشریف، حکومتی اراکین
اور اِن کے چیلے ہیں جنہوں نے بیس دن سے فیض آباد کے مقام پر بیٹھے پُر امن
دھرنیوں کو حکومتی مشینری کے ساتھ جیسی لشکر کشی کی ہے اِسے بھی دنیا نے
دیکھ لیا ہے کہ حکومت کس طرح بوکھلا ہٹ کا شکار ہے دہت تیرے کی ۔
آج جس طرح نوازشریف اقا مہ پر نا اہل ہو نے کے بعد جگہہ جگہہ یہ سوال کرتے
دِکھا ئی دیتے ہیں کہ ’’ مجھے کیو ں نکالا؟ اِس طرح فیض آبا د کے مقام پر
بیس با ئیس روز سے دھرنے پہ بیٹھے لبیک یا رسول ا ﷲﷺپا رٹی والے بھی تو کہہ
رہے ہیں کہ چند حکومتی کریکوں نے ختم نبوتﷺ کی شق جو آئین پا کستان میں شا
مل تھی اِسے کس کے کہنے پراور کیوں تبدیل کرکے اپنے مرضی چلا نے کی کوشش کی
گئی ہے حکومت اُس کا بس نا م بتا ئے؟ اور پھر سخت ردِ عمل کے نتیجے میں
ترمیم کرنے کے بعد دوبارہ اصلی حالت میں لا یا گیا؟حلف نا مے کو اِقرارنا
مہ بنا کر حکومتی کریکوں نے اِسے کلرکیکل غلطی قراردینے کی کوشش کس کے کہنے
پر کی ؟ بس یہی تو سوالات ہیں جو فیض آباد کے دھرنی حکومت سے اِسی طرح
پوچھنا چا ہ رہے ہیں اِن دِنوں جس طرح نوازشریف اور ن لیگ والے عدلیہ اور
دیگر اداروں سے پوچھتے پھر رہے ہیں کہ مجھے کیو ں نکالا؟اور نوازشریف کو
کیوں نکالا؟ اگرچہ دھرنیوں کے سوالات کے سیدھے سیدھے جوابات حکومت کے پاس
ضرور تھے مگر چو نکہ حکومت طاقت کے نشے میں مست ہا تھی بن چکی ہے اِس وجہ
سے اِس نے دھرنیوں کے کسی بھی سوال کا تسلی بخش جواب دینے کی بجا ئے اُلٹا
حکومت (با لخصوص وفا قی وزیرداخلہ احسن اقبال جنہوں نے اپنا بلند اقبال
اِسی میں جانا کہ اِنہوں نے) اسلام آباد ہا ئی کورٹ کے ایک حکومت نا مے پر
کچھ دن انتظار کے بعد فیض آباد کے دھرنے اوردھرنیوں کے خلاف حکومتی مشینری
کے ساتھ 25نومبر کی صبح 8بجے کے قریب( آپریشن کردیا )لشکرکشی کردی ۔
اِس سے انکار نہیں کہ اِس دوران دونوں جا نب سے بیدریغ طاقت کا استعمال کیا
گیا،آمنے سا منے سے زبردست شیلنگ ،پتھراؤ، لا ٹھی ڈنڈوں اور ایک دوسرے کو
آزادا نہ زخمی کرنے کے لئے ہر قسم کے اسلحے کا استعمال بھی کیا گیا جس کے
نتیجے میں کم سے کم سات افراد مارے گئے اور 250سے زائد افراد ہلکے پھلکے
اور بڑے چھوٹے زخموں کی وجہ سے زخمی بھی ہو ئے جنہیں اسلام آباد پنڈی کے
قریبی اسپتالوں میں ایمرجنسی طبی امداد دی گئی، یوں حکومتی نا قص حکمتِ
عملی کی وجہ سے جہاں اسلام آباد میں فیض آباد کا مقام میدان جنگ بنا سو
بنااِس گھمسان کے رن میں پولیس کی 22سے زائد گا ڑیاں نذرآتش ، دُکانوں اور
میٹرواسٹیشن میں توڑپھوڑ ہوتی رہی اورچھڑپیں دن بھر جاری رہیں تو وہیں متعد
مظاہرین گرفتاربھی کئے گئے یوں فیض آبادی دھرنیوں پر حکومتی آپریشن کی خبر
جنگل کی آگ کی صورت اختیار کرکے پورے مُلک میں آناََ فاناََ پھیل گئی ابھی
شہروں میں جھڑپیں جاری ہیں ، زاہد حا مد ،سا بق وزیردا خلہ چوہدری نثارعلی
خان سمیت دوسرے اہم حکومت وزراء اور اراکین قومی اسمبلی اور ن لیگ کے
کارکنان کے گھروں پر حملوں کا سلسلہ بھی جاری ہے، حکومتی آپریشن اور نہتے
فیض آبادی دھرنے والوں کی حمایت میں مُلک کے شہری بھی سڑکوں پر آگئے ابھی
جب یہ سطور رقم کی جا رہی ہیں تو اسلام آباد سمیت لاہور اور کراچی کے علاوہ
مُلک کے دیگر شہروں کی اہم شاہراہوں پر فیض آباد کے دھرنے والوں کی حمایت
میں شہریوں کا دھرنا جاری ہے اِن دھرنوں کی وجہ سے پورے مُلک میں معاملات
زندگی بُری طرح سے مفلوج ہو کررہ گیاہے اندرونی ملک ایک شہر سے دوسرے شہر
بسوں کی آمدورفت ،جہازوں اور ٹرینوں کا شیڈول بھی بری طرح سے متاثر ہوا ہے
اور حکومت نے سوا ئے پی ٹی وی کے تمام مُلکی نجی ٹی وی کے نیوز چینلز کو
غیر معینہ مدت تک بند کررکھاہے جس سے عوام کو اصل صورت حال سے آگاہی میں
شدید مشکلات پیش آرہی ہیں، اگر حکومتی مشینری نے لبیک یارسول اﷲ ﷺ تحریک کے
دھرنے والوں کا مار مار کر کچومر نہیں بنا یا ہے تو پھر نجی ٹی وی کے نیو ز
چینلز اور فیس بک اور ٹیوٹر کو عوام النا س کی درست معلومات تک راسی کے لئے
کیو ں بند کئے رکھا اور حکومت نے فیض آباد کے دھرنے والوں منتشر کرنے اور
مقا م سے ہٹا نے کے لئے لاٹھی ڈنڈے ا،گولیاں اور شیلنگ برسا نے کے بجا ئے،
پھول برسا کر اور کیوڑا اور عرقِ گلاب چھڑک کا منشتر کیا ہے تو پھر نجی ٹی
وی نیوز چینلز ، فیس بلک اور ٹیوٹرز کو فی الفور آن لا ئن کرنے کا حکومت دے
ورنہ پوری پاکستانی قوم اور سارے دنیا یہی سمجھے گی کہ حکومت نے نہتے فیض
آباد کے دھرنیوں کو متشتر کرنے اور ہٹانے کے لئے اپنی طاقت کا پھر پور
استعما ل کیا ہے ۔
الغرض یہ کہ حکومت کی ذراسی جلد بازی اور نا قص حکمت ِ عملی کی وجہ سے
آپریشن فیض آباد بجا ئے خیر کے شر کی شکل اختیار کرتا جا رہا ہے، کیو نکہ
پہلے تو فیض آبادی دھرنیوں کا صرف ایک یہی مطا لبہ تھا کہ وفاقی وزیرقا نون
زا ہد حا مد اپنی وزارت سے استعفیٰ دیں تو دھر نا ختم کردیا جا ئے گا مگر
جب حکومت نے مسلسل اپنی ضد پر آڑ کا دھرنے والوں کے خلاف آپریشن کی شکل میں
طاقت کا استعمال کیا تو دھرنے والے بھی زخمی شیر اور زخمی سا نپ کی طرح اور
زیادہ خطرناک ہو گئے ہیں اَب اِن کا مطا لبہ ایک زاہد حا مد کے استعفے سے
آگے نکل گیاہے آ ج دھرنے والوں کا مطا لبہ پوری حکومت کا بینہ کے استعفے
دینے پر آکر ٹھیرگیاہے سوچیں کہ جب حکومت دھرنے والوں کے زاہد حامد کے ایک
استعفے کے مطا لبے پر راضی نہ ہو ئی تو اَب حکومت پوری کا بینہ کے استعفے
والے دھرنیوں کے مطا لبے پر کیوں کر راضی ہوگی ؟ او ر بیچ کی کو ئی صلح کی
راہ نکالے گی؟اگر چہ اِس میں شک نہیں نے لبیک یا رسول اﷲ ﷺ تحریک کے دھرنے
والوں سے نمٹنے کے لئے احسن اقبال نے ہوش کی بجا ئے جو ش سے کام لیا ہے ،
اِنہیں اسلام آباد ہا ئی کورٹ کے حکم نا مے کو بغور پڑھنا اور سمجھنا چا
ہئے تھا اور اگر اِن کی سمجھ میں یہ نہیں آرہاتھا تو یہ اپنے سمجھنے کے لئے
کسی عقل مند اور دانا سے ضرور مشورہ لے لیتے تو سوفیصد یقین ہے کہ یہ فیض
آباد ی دھرنیوں پر طاقت کا استعمال کرتے ہوئے ہر گز یوں لشکر کشی نہ کرتے
اور اپنے ہاتھ میں آتی بال کو دھرنیوں کے کورٹ میں ڈال کر بے یارو مددگار
یوں کھڑے کفِ افسوس نہ مل رہے ہوتے جیسے کہ یہ ابھی اپنی ناکامی پر شرمندگی
کا سا منہ کرتے ہوئے بغل جھانکتے پھر رہے ہیں مگر اِنہیں کہیں چھپنے کو
جگہہ بھی نہیں مل رہی ہے اِن دوبارہ آپریشن خواہش پر اسلام آباد انتظامیہ
نے صاف انکار کردیا ہے اور اُدھر فوج طلب کرنے کی اِن کی درخواست پر فوج نے
بھی چند جا ئز نکات واضح کرکے آنے سے معذرت کرلی ہے یوں وفاقی وزیرداخلہ
احسن اقبال اپنی نا قص حکمتِ عملی کی با عث انتہا رہ گئے ہیں اور اِن کی
اِس ہی جلد بازی اور غلط حکمتِ عملی پر اِن کے گرو جی میاں محمد نوازشریف
بھی اِن سے نا راض ہیں بات صرف اتنی سی ہے کہ احسن اقبال دوچار دن اور
انتظار کرلیتے اپنا فیصلہ وقت پر چھوڑتے پھر دیکھتے کہ 12ربیع الاول سے قبل
ہی خود بخود فیض آباد کے دھرنے کا اثر زا ئل ہوتاجاتا کیوں کہ دھرنے میں
شامل تما م لبیک یا رسول اﷲ ﷺ والے وہ عاشقان رسول ﷺ ہیں جو دھرنا تو چھوڑ
سکتے تھے مگر 12ربیع الاول جشن عید میلاد النبی ﷺ کے جلسے جلوسوں کے اہتمام
اور اِن کی سربراہی سے نہیں رک سکتے تھے یہ دوچار روز بعد خود بخود اپنے
جشنِ عیدمیلاد النبی ﷺ کے جلسوں جلو سوں میں لگ جا تے تو دھرنے کی گہما
گہمی اور گرما گرمی بھی خو د بخود کم ہو تے ہوتے کم ہو جا تی اور جب ایسا
ہوتا تو پھر حکومت بھی اپنا دائرہ آہستہ آہستہ اُن کی جانب بڑھاتی جاتی اور
اِن کا احصار تنگ سے تنگ کرتی جا تی یوں سا را معاملہ خودبخود حل ہوجاتا
اور حکومت جویہ چاہ رہی تھی کہ فیض آباد چوک کا راستہ کھل جا ئے اور وہاں
کے مکینوں کو آسا نیاں مل جا ئیں تو یوں یہ معاملہ حل ہوسکتا تھا مگر افسوس
ہے کہ وفاقی وزیرداخلہ احسن اقبال نے سار ے مسئلے کا حل مذاکرات سے نکالنے
کے بجا ئے اسلام آباد ہا ئی کورٹ کے حکم نا مے کو سمجھا کہ طاقت کے بل پر
دھرنا ختم کرایاجا سکتا ہے حالا نکہ اسلا م آباد ہا ئی کورٹ کے حکم نا مے
پر طاقت کے یوں بیدریغ استعمال کا کہیں بھی ذراسا بھی ذکر تک نہیں تک تھا
آج جس کے بارے میں خود اسلام آباد ہا ئی کورٹ کا بھی یہی کہنا ہے کہ ہم نے
یو ں دھرنے والوں کے خلاف اقدامات کرنے کو کب کہاتھا؟ |