آر جی ایس ٹی نافذ ہوہی جانا چاہیے

آج کل ہر جگہ آر جی ایس ٹی جو کہ حکومتی حلقوں کے مطابق موجودہ جنرل سیلز ٹیکس کی ریفارمڈ شکل ہے کہ جس کے نافذ کرنے سے ملک میں ٹیکسوں کے نظام میں ایک انقلاب برپا ہوجائے گا۔ یاد رہے کہ آر جی ایس ٹی دراصل ویلیو ایڈڈ ٹیکس کا دوسرا نام ہے۔ جیسا کہ بہت سے لوگ جانتے ہیں کہ حکومت وقت ویلیو ایڈڈ ٹیکس نافز کرانے پر سرگرداں تھی مگر کامیابی نظر نہ آنے کی صورت میں اس کا نام بدل کر آر جی ایس ٹی رکھ دیا گیا ہے اور جو لوگ کہتے تھے کہ حکومت ویٹ نہیں بلکہ عوام کی واٹ لگانا چاہتی ہے چنانچہ حکومت وقت نے مناسب یہی خیال کیا کہ ویٹ کا نام تبدیل کر کے آر جی ایس ٹی رکھ دیا جائے۔ جیسا کہ صاف ظاہر ہے کہ تقریباً ہر نئی قانون سازی کے سلسلے میں موجودہ اسمبلیوں کو جو مشکلات درپیش ہوتی ہیں وہ الائنس آف پارٹی کے باعث بننے والی حکومتوں کا خاصہ ہوتی ہے۔

گزشتہ کئی دنوں سے پرنٹ میڈیا اور الیکٹرونک میڈیا میں سب سے زیادہ زور دار خبریں آر جی ایس ٹی کے متعلق ہی آرہی ہیں۔ یاد رہے یہ مسئلہ بھی اسی طرح کا ہے جس طرح قوم کو این آر او، کیری لوگر بل وغیرہ کے جھمیلوں میں لگا کر چینی، بجلی، اور دوسری کموڈیٹیز، عام استعمال کی چیزوں میں بے پناہ اضافہ کیا گیا۔

آر جی ایس ٹی کا معاملہ انتہائی توجہ طلب ہے مگر کرنا کس نے اور کیسے ہے اس بات سے قطع نظر ہر شخص اسی مسئلے پر لگا ہوا ہے اور ہر ایک کا مؤقف یہی ہے کہ اس قانون سازی سے مہنگائی میں بے انتہا اضافہ ہوجائے گا۔ دیکھنے اور سمجھنے والی بات یہ ہے کہ کیا تین سال پہلے بیس تیس روپے میں مل جانے والی چینی اب نوے یا سو روپے کی مل رہی ہے تو کیا یہ مہنگائی نہیں اور آر جی ایس ٹی سے پہلے گزشتہ دو ڈھائی سالوں میں ہونے والی انتہائی ہوش ربا مہنگائی کیا آر جی ایس ٹی کے بعد کی ہے جو ہمیں مزید سے ڈرایا جارہا ہے۔

سب جماعتوں اور لوگوں کے مؤقف اپنی جگہ مگر میری زاتی رائے کے مطابق آر جی ایس ٹی لگ ہی جانا چاہیے۔
M. Furqan Hanif
About the Author: M. Furqan Hanif Read More Articles by M. Furqan Hanif: 448 Articles with 536935 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.