اٹک کبھی مسلم لیگ ن کا گڑھ سمجھا جاتا تھا یہاں سے سابق
وزیر داخلہ پنجاب شجاع خانزادہ (شہید ) کے چاچا تاج محمد خانزادہ آئی جی
آئی کے ٹکٹ پہ ممبر قومی اسمبلی منتخب ہوتے رہے ہیں وہ ۱۹۸۸ میں ممبر قومی
اسمبلی بنے اسکے بعد یہاں سے مسلم لیگ ن کے شیخ افتاب ۱۹۹۰ ۱۹۹۳ ۱۹۹۷ ۲۰۰۸
اور پھر ۲۰۱۳ میں رکن قومی اسمبلی بنے دوسری سیٹ پہ مشہور سیاسی خاندان سے
تعلق رکھنے والے ملک اللہ یار اور ملک لعل خان الیکشن جیتتے رہے ۱۹۸۸ میں
یہاں سے پیپلز پارٹی کے امیر محمد خان نے کامیابی حاصل کی ۱۹۹۰ میں ملک
اللہ یانےمیدان مار لیا ۱۹۹۳ میں مسلم لیگ ن نے اپنا ٹکٹ ملک لعل خان کو دے
دیا تو ملک اللہ یار نے آزاد حثیت سے الیکشن لڑا مگر مسلم لیگ ن کے
امیدوار سے ہار گئے ، ۱۹۹۷ میں بھی مسلم لیگ ن کے ملک لعل خان نے الیکشن
جیت لیا ، ملک اللہ یار مشرقی پاکستان میں وزیر ریلوے اور جیل خانہ بھی رہے
، ۱۹۶۴ میں ، ۱۹۸۰ میں ملک اللہ یار کو وزیر اعلی پنجاب کے لیئے نامزد کیا
گیا مگر گورنر غلام جیلانی کے کہنے پہ نواز شریف کو وزیر اعلی پنجاب بنا
دیا گیا ، اور ملک اللہ یار کو صو بائی وزیر بنا دیا گیا ، ۲۰۰۲ میں وہ
مسلم لیگ ق میں شامل ہو گئے اور اٹک سے رکن قومی اسمبلی بنے ۲۰۰۸ میں انکے
بیٹے ملک اہتبار خان مسلم لیگ ن کے ٹکٹ پہ رکن پنجاب اسمبلی بنے مگر قومی
اسمبلی کی یہ سیٹ مسلم لیگ ق کے پرویز الہی نے جیت لی ۲۰۱۳ میں یہاں ملک
اللہ یار کے بیٹے کو مسلم لیگ ن نے پرویز الہی کے مقابلے میں ٹکٹ دیا اور
وہ پرویز الہی کو ہرانے میں کامیاب رہے ، ۲۰۰۲ میں نئی حلقہ بندیا ں کر کے
اٹک کے ۲ قومی اسمبلی کے حلقوں کو بڑھا کر ۳ کر دیا گیا ، این اے ۵۷ اٹک سے
۲۰۰۲ میں مسلم لیگ ق کے ملک امین اسلم کامیاب ہوئے ملک امین اسلم کے والد
ملک محمد اسلم ۱۹۸۵ کے غیر جماعتی اور ۱۹۸۸ کے جماعتی لیکشن میں پیپلز پا
رٹی کے ٹکٹ پی کامیاب ہو تے رہے ہیں مسلم لیگ ن
کے شیخ آفتا ب کو ریکاڈ ۵ مرتبہ رکن قومی اسمبلی بننے کا اعزاز حاصل رہا
ہے اس حلقہ سے ملک امین اسلم ۲۰۰۲ میں وزیر ماحولیات بنائے گئے ۲۰۱۳ میں
انہوں نے پاکستان تحریک انصاف میں شمولیت اختیار کر لی اور اب وہ پاکستان
تحریک انصاف کے سینئر نا ئب صدر ہیں ، یہاں مسلم لیگ ن کا آئندہ الیکشن
میں ملک امین اسلم سے بہت سخت مقابلہ متوقع ہے ۲۰۰۸ میں شیخ آٖفتاب صرف
۲۹۹ ووٹ سے جیتے تھے ملک امین اسلم سے جبکہ ۲۰۱۳ میں ۳۰۰۰ ووٹوں سے سو یہاں
آیندہ الیکشن میں مسلم لیگ ن کو بہت ٹف ٹائم ملے گا ، اس حلقہ سے ہی ۱۹۷۰
میں مسلم لیگ کانفرنس کے سردار شوکت حیات اور ۱۹۷۷ میں پیپلز پا رٹی کے
احمد وحید اختر کامیاب ہوئے تھے ، این اے ۵۸ میں ۲۰۰۲ میں یہاں سے مسلم لیگ
ق کے ملک اللہ یار خان جو مسلم لیگ ن کے موجودہ ایم این اے ملک اہتیار خان
کے والد ہیں وہ رکن قومی اسمبلی بنے ۲۰۰۸ میں پرویز الہی اور ۲۰۱۳ میں مسلم
لیگ ن کے ملک اہتیار خان نے کامیابی حاصل کی ، یہاں اب مقابلہ مسلم لیگ ن
کے ہی ملک اہتبار خان اور میجر طاہر صادق گروپ سے ہوگا جو اب پاکستان تحریک
انصاف میں شامل ہو چکا ہے ، این اے ۵۹ میں ۲۰۰۲ میں یہاں سے مسلم لیگ ق کے
مرکزی رہنما پرویز الہی کی بھانجی اور میجر طاہر صادق کی بیٹی ایم این اے
منتخب ہوئی ، ۲۰۰۸ میں پیپلز پارٹی کے سردار سلیم حیدر کامیاب ہوئے تھے
۲۰۱۳ میں یہاں سے میجر طاہر صادق کے بیٹے زین الہی کامیاب ہوئے انہوں نے
مسلم لیگ ن کے آصف ملک کو ہرایا یہاں اس ضلع میں اب مسلم لیگ ن کی پوزیشن
تحریک انصاف کی نسبت کمزور پڑ گئی ہے اگر کوئی ایم این اے یا ایم پی اے
مسلم لیگ ن چھوڑ گیا تو اور زیادہ مسلہ ہو سکتا ہے کیونکہ یہاں تحریک انصاف
کے پاس میجر طاہر صادق ، زین الہی ، اور ملک امین اسلم اعوان جیسے مظبو ط
امیدوار موجود ہیں اور مسلم لیگ ن پہلے ہیں بہت سے مسائل میں گھری ہوئی ہے
جس سے یہاں مسلم لیگ کو کافی نقسصان ہو سکتا ہے مذہبی ووٹ بھی مسلم لیگ ن
کا اب ٹو ٹ جا ئے گا جو اگر تحریک انصاف کو نہ بھی پڑا لیکن کم سے کم مسلم
لیگ ن کو نہیں پڑے گا اگر مسلم لیگ ن یہاں سے کوئی اچھی کارکردگئ دکھانا
چاہتی ہے تو میجر طاہر صادق گروپ کو کنٹرول کرنا ہوگا کیونکہ وہ پرویز الہی
کے عزیز ہیں تو مسلم لیگ ق بھی انہیں یہاں سے سپورٹ کرے گی ، مسلم لیگ ن کو
اگر اپنی قومی اسمبلی کی ۲ سیٹ بچانی ہیں تو ابھی سے کام شروع کرنا پڑے گا
نہیں تو یہ پنجاب کا واحد ضلع ہوگا جہاں سے مسلم لیگ ن کو بڑی ہار مل سکتی
ہے ،- |