اسلام آباد فیض آباد میں کئی روز سے جاری تحريک لبیک یا
رسول اللہ کا ختم نبوت کے تحفظ کے پہرے پر بیٹھے دھرنے مظاہرین پر جارہانہ
طاقت سے پر پولیس آپریشن شروع ہوتے ہی ملک بھر میں دھرنے شروع ہوگے۔ یہ
موجودہ حکومت کی نا قص حکمت عملی کا منہ بولتا ثبوت ہیں۔
حکومت کو تمام معملات افہام فہم سے حل کرنے چاہیئے تھے۔ طاقت کے نشے میں
دھت موجودہ حکومت کا خیال تھا کہ آپریشن کے ذريعے کئی روز سے جاری دھرنا
چند گھنٹوں میں ختم کرا دیا جائے گا۔ حکومت نے ناموس رسالت کے دھرنے کو
سیاسی قرار دے کر وحشیانہ طاقت کا استعمال کیا جس کے نتیجے میں دھرنا ختم
ہونے کے بجائے ملک بھر میں پھیل گیا۔ جلائو گھیرائو جانی و مالی املاک کے
نقصانات کا سلسلہ شروع ہوگیا۔ حکومت نے اپنی تمام ناکامیوں کو چھپانے کے
لیے تمام میڈیا ہائوس اور سوشل میڈیا کو بلاک کردیا گیا۔
پھر حالات پر قابو پانے کے لیے اسلام آباد میں فوج سے مدد مانگی گئیں۔
یاد رہے ظلم اور ناکامی چھپائے نہیں چھپ سکتی۔ ختم نبوت کی شق بہت ہی احساس
معاملہ ہے۔ حکومت کو ختم نبوت پر سیاست بالکل نہیں کرنی چاہیئے تھی۔ ن لیگی
حکومت نے اپنے ذاتی مفادات کے حصول کے لیے ختم نبوت کو بھی نہیں چھوڑا۔ ن
لیگی اقتدار کے حصول کے لیے کسی بھی حد تک جاسکتے ہیں۔ ختم نبوت کے قانون
میں ترمیم کرکے عوام کے جذبات کو مجروح کیا گیا۔ یہ دھرنا سیاسی نہیں ختم
نبوت کی شق میں ترمیم کے خلاف تھا۔ حکومت نے دھرنے کو سیاسی دھرنا قرار دے
کر آپریشن کیا۔
وزیر داخلہ احسن اقبال کہتے ہیں کہ دھرنے کے خلاف آپریشن عدلیہ کے ایک جج
کے کہنے پر کیا گیا ہے۔ دھرنا ختم کرانے کے لیے انہوں نے ایک جج کا فیصلہ
مان لیا اور ویسے یہ پانچ ججوں کا درست فیصلہ نہیں مانتے۔ نا اہل وزیر اعظم
کی پوری جماعت نااہلوں پر مشتمل ہیں۔ دو گھنٹوں میں دھرنا ختم کرانے کے
دعویدار وزیر داخلہ اپنی ناکامی کا ملبہ ملکی حالات خراب کرکے عدلیہ کے ایک
جج پر ڈال رہے ہیں۔ حکومت نے اپنے وزیر قانون زاہد حامد کی وزارت بچانے کے
لیے ختم نبوت علماء کے جائز مطالبات پر وحشیانہ قوت کو استعمال کیا۔
جلائو گھیرائو کا بازار گرم کرایاگیا جواب میں عوام کا بڑا ری ایکشن دیکھ
کر حکومتی نااہل گھبرا کر اپنی ناکامیوں کا ڈھیر عدلیہ پر ڈالنے پر کوشاں
ہیں۔ اپنی ناکامیوں کا ملبہ ایک دوسرے پر ڈالنے کا شروع ہی سے ہمارے
سیاستدانوں کا وطیرہ رہا ہے۔ تمام سیاستدان غیر ذمے داری کا مظاہرہ کرتے
ہیں۔ ہماری سیاست میں ہمیشہ ہی سے دانشمندی کا فقدان رہا ہے۔ اور اسی وجہ
سے سیاسی بحران پیدا ہونا معمول بن چکا ہے۔
حالات خراب کرکے موجودہ وزیر داخلہ سابق داخلہ آپس میں دست گریباں ہوگے۔
بعد از وزیر قانون کی چھٹی ہوگی۔ ساتھ ہی کئی وزیروں کا بھی دھڑن تختہ
ہوگیا۔
آرمی چیف جو پوری قوم کے دلوں کی دھڑکن ہیں انہوں نے ہمیشہ کی طرح اپنی
قابل دانشمندی تدابير سے ملکی حالات کو ٹھیک کرنے میں بہترین ثالثی کا
کردار ادا کیا آرمی چیف قمر باجوہ نے تمام نیوز چینلز اور سوشل میڈیا کو
بحال کرایا۔ آرمی چیف کے تاریخ ساز الفاظ کہ ہم اپنی عوام پر طاقت کا
استعمال نہیں کرسکتے۔ تمام معملات افہام تدبير سے حل کیے جائے۔ تمام حکمران
جماعتوں کو آرمی چیف کی باتوں پر غور و فکر کرنے کی اشد ضرورت ہیں۔
چودھری پرویز الہی نے بڑی خوبصورت بات کہی کہ وزیر داخلہ نے دھرنا عاشقانے
رسول پر بھارت کے ساتھ گٹھ جور کا بھتان لگا کر عوام کی توہین کی ہیں۔
عاشقانے رسول کے دھرنے پر آپریشن کرا کر ملکی حالات خراب کرکے الیکڑونک
میڈیا اور سوشل میڈیا بند کرا کر حکومت نے حاصل کیا کیا؟
موجودہ حکومت اقتدار میں رہنے کا جواز کھو چکی ہیں۔
شریعت مطہرہ میں دو مسلمان گروہوں میں صلح کرانے والے ثالث کو "بہترین
مومن" اور ایک اور دوسری روایت میں "جتنی" ہونے کی بشارت کہہ کر مخاطب کیا
گیا ہے. ثالثی پر بھڑکنے والوں سے گذارش ہے کہ وہ نبی ﷺ کی اواز سے اپنی
آواز کو بلند نہ کریں۔ یہ ملک ان حکمرانوں کی جاگیر نہیں ہیں یہ ملک ختم
نبوت پر مر مٹنے والوں کی جاگیر ہے۔ ہمارا عقیدہ ہمارا ایمان ختم نبوت ﷺ
ہیں- |