شیخ چلی اردو ادب میں تازہ ہوا کی طرح ہیں،،،جانے انجانے
میں اس کے لاکھوں
پرستار ہیں،،،مگر کسی کو شیخ چلی کہلوانا پسند نہیں،،،
بلکہ پنجاب میں تو کسی کو شیخ بھی کہہ دو ،،،کہ وہ آپ کو ایسے الفاظ سے
نوازتا ہے،،،کہ رہے نام اللہ کا نام،،،
اگر شیخ چلی کے دور میں فیس بک ہوتی تو ہمیں یقین ہے سب سے ذیادہ
فین ان کے ہی ہوتے،،،شاید ان کا نام ہی چلی بک پڑ جاتا،،،
بہرحال آج شیخ چلی اردو ادب میں ہر طرح سے موجود ہے،،،کیا مشاعرہ،،،
کیا مثالیں،،،الغرض یہ ہمارے ادب کالازمی حصہ بن چکا ہے،،،
شیخ چلی کا لفظ حکومت۔۔اپوزیشن۔۔طالب علم ۔۔شوہر۔۔دماغ۔۔بیٹا،،،سب کیلئے
استعمال ہونے والا انمول سا ٹائٹل ہے،،،
حکومت دعوے کرے تو حازبِ اختلاف کیلئے وہ شیخ چلی ہے،،،
اپوزیشن کہہ دے کہ یہ حکومت کے چل چلاؤ کا ٹائم ہے تو وہ بھی شیخ چلی،،،
شوہر بیچارہ بیوی کی ہر بات مان لے تو وہ بھی ملک سے شیخ بن جاتا ہے،،،
شیخ صاحب کا کچھ ذیادہ قصور نہ تھا،،،بس ان میں اک ہی خامی تھی کہ
وہ بہت سے لوگوں کا مجموعہ تھے،،،یا یوں کہہ لیں کہ وہ ہزاروں میں اک
بلکہ یکتا تھے،،،اسی لیے آج بھی وہ زندہ ہیں،،،
لوگ ان کی مثالیں دیتے نہیں تھکتے،،،
ہم تھوڑی دیر کے لیے حکومت بن جاتے ہیں،،،اور آپ کو اپنے پلان بتاتے ہیں کہ
ہم شیخ چلی سے کم ہیں کیا،،،
عرض کیا ہے،،،،
ٹرین بھی ہم چلائیں گے
ہر گھر میں بجلی پہنچائیں گے
ایسی خوش حالی لائیں گے
آپ مغرب بھول جائیں گے
کرپشن کو بھگائیں گے
آپ کی صدا سے پہلے آپ کے گھر پہنچ جائیں گے
زرعی ہو یا صنعتی بنک سے قرض دلائیں گے
نہ آیا پانی تو خود بالٹی بھر کر پہنچائیں گے
دیکھ لینا اک دن پاکستان کو ایشیا ڈائیگر بنائیں گے
آپ خود بتائیں اس میں شیخ چلی والی کونسی بات ہے،،،،
اگر آپ شوہر ہیں تو آپ منہ سے ایسے کہہ دیں،،،
میری بیوی اتنی انمول ہے
جیسے پانی میں ملا نمکول ہے
اس سے بات کرنے سے پہلے کھانی پیراسٹامول ہے
کسی شاعر کی وہ غزل بے مول ہے
بے شک اس کی ہر بات سادہ اور انمول ہے
آپ انصاف کیجئے،،،اس میں کیسا شیخ پن ہے۔۔۔۔۔۔۔
|