پرنٹ میڈیا ہو یا الیکٹرونک میڈیا سوشل میڈیا ہو یا گلی
محلے ایک ہی بات سرِ زبان ہے عمران خان نے کہا ہے ٪٨٠ داڑھی والے دو نمبر
اور ٪٢ پر مجھے یقین نہیں ہے-
سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا عمران خان کے کہنے پر یہ دنیا کا نظام چل رہا
ہے جسے یہ کہے وہ ویسا ہوگا ایسا ہر گز نہیں ہے عمران خان کا دماغی توازن
ٹھیک نہیں ہے یہ شخص اپنے صوبے پر توجہ نہیں دے سکا چار سال اس نئے اوئے
اوئے دھاندلی اور دھرنے میں گزار دئیے دوسری طرف دوسری سیاسی جماعتیں ہیں
جو اپنے کام میں مگن ہیں کچھ کرے نا کرے مگر گندی سیاسی زبان استعمال سے
گریز کئے ہوئے ہیں۔
عمران خان کے دو مدِ مقابل مسلم لیگ نون اور جمعیت علماء اسلام انتخابی مہم
جوئی میں مگن ہیں اور خوب زور و شور سے عوامی رابطہ جا رہی ہے ساتھ ساتھ
نون لیگ نے لوڈشیڈنگ کے حوالے سے دبنگ اعلان کردیا-
جمعیت علماء اسلام عمرانی جماعت کے کٹر دشمن ہیں ان کے عوامی رابطہ مہم اور
عوام کی محبت دیکھی جائے تو پاکستان پیپلز پارٹی کی سرزمیں وادی مہران
لاڑکانہ مٰیں شیدِ اسلام کانفرنس مذھبی سیاسی جماعت سے عشق و محبت کا منہ
بولتا ثبوت ہے یہ اجتماع ایسے وقت میں ہوا جب ملک میں کرفیو کا سما تھا مگر
میونسپل اسٹیڈیم لاڑکانہ میں تل دھرنے کی جگہ نہ تھی صبح سے شورع پروگرام
میں قائد جمعیت کا خطاب مغرب کے بعد ہوا مگر اطراف عالم میں سر ہی سر نظر
آرہے تھے گراؤنڈ گلیاں بازار کیا ریلوے ٹریک بھی عوام سے کچھا کچھ بھر اہوا
تھا یہ ایک اجتماع کا حال ہے اس جیسے کئی اجتماعات جمعیت کر چکی ہے اور
آئندہ کے پروگرام بھی عمران خان پر بجلیاں گرانے کو تیار ہیں۔
اس مصیبت کے دور میں دماغی توازن تو عمران خان کا خراب ہونا ہی ہے اس طرح
کے اول فول تو عمران بکے گا اب کیونکہ کام تو کیا نہیں بس شیخ صاحب کے
اشاروں پر چل چلاؤ رہا شیخ جی نے کیا خوب بدلا لیا اور لیتا رہے گاچپڑاسی
کا ٢٠١٨ الیکشن کا نتیجہ عمران خان کے سامنے ہے اب گالیاں اور شعائرِ اسلام
کی توہین سی اس کا کام رہے گا ٢٠١٨ تک اس سکے بعد ایک بار پھر دھاندلی کا
قصہِ پارینہ شورع ہوجائے گا اور مرتے دم تک۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ |