مودی سرکارہوش کے ناخن لے

آئے دن کنٹرول لائن پربھارتی افواج کی مسلسل اشتعال انگیز ہلکے اوربھاتی ہتھیاروں کے استعمال نے سرحدوں پرسخت کشیدگی کاماحول گرم کررکھا ہے جس کے نتیجے میں کئی بے گناہ شہری شہید وزخمی ہورہے ہیں۔پاکستان کی جوابی کاروائی سے یہ سلسلہ کچھ دیرکیلئے تھم جاتاہے لیکن مکمل ختم ہونے کانام نہیں لے رہا۔اسی طرح مقبوضہ کشمیرمیں بھی مظلوم اور نہتے کشمیریوں پربھارتی سفاک فوجیوں کے گھناؤنے مظالم میں اضافہ ہوتاجارہا ہے ۔اس صورتحال کوکنٹرول کرنے کیلئے پاکستان اوربھارت کے ڈائریکٹرجنرل ملٹری آپریشنز کے مابین ١٩نومبرکوایک غیرمعمولی ٹیلی فونک رابطہ ہواجہاں پاکستان نے سخت الفاظ میں تنبیہ کرتے ہوئے انہیں آگاہ کیاکہ اگریہ سلسلہ بندنہ کیا گیاتواس سے بھارت کوناقابل تلافی نقصان اٹھانا پڑسکتاہے۔

مقبوضہ کشمیرکے ضلع بانڈی پورہ میں محاصرے اورریسرچ آپریشن کے دوران چھ معصوم بے گناہ کشمیریوں کوشہیدکردیا گیاجبکہ بھارتی ائیرفورس کا ایک کمانڈوبھی جہنم رسیدہوگیا۔مقبوضہ کشمیرمیں ایک مرتبہ پھرموبائل انٹرنیٹ کی سروس کوبندکردیاگیاہے اوربھارتی فوج کاآپریشن جاری ہے۔ پاک بھارت سرحد اورلائن آف کنٹرول پرایک مدت سے تسلسل کے ساتھ گولہ باری جاری ہے جن پرجوابی کاروائی پاکستان کیلئے بھی ناگزیرہوتی ہے ۔اس ضمن میں دکھ کی بات یہ ہے کہ بھارت کی مسلح افواج جان بوجھ کرسول آبادی پرگولہ باری کرکے سول آبادی کونشانہ بناتی ہے،یوں مودی سرکارکی شرپسندانہ اوراشتعال انگیز حکمت عملی نے جنوبی ایشیاکے امن واستحکام کوسخت خطرے میں ڈال رکھاہے ۔ ١٩نومبرکو بھی کنٹرول لائن پربھارتی فوج کی فائرنگ سے ایک خاتون سمیت دوافرادشہیداورچارزخمی ہوگئے جبکہ پاک فوج کے منہ توڑجواب سے بھارتی بندوقیں خاموش ہو گئیں۔

آرمی چیف جنرل قمرباجوہ نے جمعہ کوراولپنڈی ہیڈکوارٹرکے دورے کے موقع پرجہاں فائربند ی کی بھارتی خلاف ورزیوں کاپاک فوج کی جانب سے مؤثرجواب دینے پراطمینان کا اظہارکیاوہیں قوم کواس حقیقت کااحساس بھی دلایاکہ ہماری مشرقی سرحداورکنٹرول لائن پرکسی بڑے تصادم کامستقل طور پرخطرہ موجود ہے جس سے غفلت نہیں برتی جاسکتی لہندا ہرقسم کے خطرے سے نمٹنے کیلئے ہماری تیاری ہرلمحے مکمل رہنی چاہئے۔ بھارت نے باہمی کشیدگی میں مسلسل اضافے کی جوامن دشمن پالیسی بنارکھی ہے اس کااندازہ کچھ اس امرسے لگایا جاسکتاہے کہ سال رواں کے دوران اب تک بھارتی افواج نے کنٹرول لائن اور ورکنگ باؤنڈری پرفائربندی کے معاہدے کی ١٣٠٠سے زائدمرتبہ خلاف ورزی کرکے انسانی حقوق کے حوالے سے عالمی قوانین کی پامالی کی مرتکب ہوچکی ہیں۔

بھارت خطے میں امن واستحکام قائم کرنے کی بجائے مسلسل جنگ کے شعلے بھڑکانے کی کوششوں میں مشغول ہے۔ بھارت کے ان جارحانہ اقدامات کے مقاصدمیں سے ایک واضح طور پر یہ ہے کہ کشمیریوں کی جانب سے حق خودارادیت کے مطالبے کی ناقابل شکست تحریک کی جانب دنیاکی توجہ ہٹائی جائے جبکہ دوسراسبب پاک چین اقتصادی راہداری منصوبے جس نے بھارتی قیادت کوتڑپارکھاہے،اسے کچھ نہیں سوجھتاکہ سی پیک منصوبے کوسبوتاژ کرنے کیلئے کیا سازش کرے جس کے وہ اپنے حق میں نتائج حاصل کرسکے، اس کی بناء پروہ پاکستان کے خلاف مسلسل سازشی کاروائیوں میں مصروف ہے۔افواج پاکستان کے جائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی کے چیئرمین جنرل زبیر محمودحیات چندروزقبل ایک سیمینارسے خطاب کرتے ہوئے اس خبرکی توثیق کرچکے ہیں کہ اس منصوبے کوناکام بنانے کیلئے مودی سرکارپچاس کروڑ ڈالر مختص کرچکی ہے اوربدنام زمانہ بھارتی خفیہ ایجنسی ''را''اسی رقم کو پاکستان میں دہشتگرد کاروائیوں کیلئے استعمال کررہی ہے جبکہ چین اورپاکستان دونوں کی جانب سے بھارت کوسی پیک میں شامل ہونے کی کھلی پیشکش کی جاچکی ہے جسے قبول کرکے بھارت خوداپنے عوام کیلئے خوشحالی کی راہیں کھول سکتاہے۔اس لئے بھارت کے اس روّیے کو تعصب ،حسد اور بغض کانتیجہ ہی قراردیادیاجاسکتاہے جس کاکوئی جواز موجودنہیں جبکہ بھارتی اشتعال انگیزیاں کسی بھی وقت بڑے تصادم میں بدل سکتی ہیں اور جنوبی ایشیاکی ایٹمی طاقتوں کے درمیان باقاعدہ جنگ چھڑ سکتی ہے جس میں شکست خوردملک اپنے آخری ہتھیارکے طورپرجوہری اسلحے کا استعمال کرسکتاہے جونہ صرف خطے بلکہ پوری عالمی برادری کیلئے خطرے کاباعث ہوسکتا ہے۔ان حالات میں نہ صرف افواج پاکستان بلکہ پوری پاکستانی قوم کوہرممکنہ خطرے سے نمٹنے کیلئے ہمہ وقت تیار رہناہوگا جبکہ عالمی برادری کوبھی جنوبی ایشیاکی اس تشویشناک صورتحال پرآنکھیں بندکرکے نہیں بیٹھے رہناچاہئے بلکہ ایسے کسی بھی ممکنہ خطرے کے سرپرآجانے سے قبل ہی اس کے سدباب کیلئے متحرک ہوجاناچاہئے۔

اس امرمیں کوئی شک نہیں کہ وطن عزیزآج تاریخ کے ایک بڑے اورمشکل ترین دورسے گزررہاہے۔اسے داخلی اور بیرونی دونوں محاذوں پر سنگین چیلنجوں کا سامناہے لیکن اس حقیقت سے بھی انکارممکن نہیں کہ قومیں مشکلات کو جرأت وبہادری اورجوانمردی سے شکست دیکرہی سربلندوسرفراز ہوتی ہیں ۔پاکستانی قوم کوجوآج مشکلات درپیش ہیں،ان شاء اللہ وہ اسے مزیدمستحکم وتواناکرنے کا ذریعہ بنے گی لیکن اس کیلئے ہمیں اپنی صفوں کو انتشارسے پاک کرنااورہرقسم کے اختلافات کودشمنی تک پہنچانے کی بجائے صبروتحمل اورآئینی و جمہوری حدودمیں افہام وتفہیم کے ذریعے سے یہ طے کرنااپناوتیرہ بناناہوگا۔ان حالات میں ڈائریکٹرجنرل ملٹری کی جانب سے بھارتی ہم منصب سے غیرمعمولی رابطے کی اہمیت واضح ہوجاتی ہے اوریہ حقیقت سمجھ میں آجاتی ہے کہ اب مسلح افواج بھارتی ہم منصب سے غیرمعمولی رابطے کی اہمیت واضح ہوجاتی ہے کہ اب پاکستانی مسلح افواج بھارتی فوج کی آئے روزکی سول آبادی پرگولہ باری سے ہونے والے جانی نقصان سے تنگ آچکی ہے اوراب اس کاخاتمہ چاہتی ہے، بصورت دیگر پاک فوج کے پاس اپنی مرضی کے محاذاور اپنے پسندیدہ وقت پر ٹھوس اور مؤثرجواب دینے کاحق محفوظ ہے یعنی بھارتی عسکری قیادت کسی خوش فہمی میں نہ رہے اور پاکستان کی امن دوست پالیسی کوہماری خوف یابزدلی پرمحمول نہ کرے ورنہ بھارت کوناقابل تلافی نقصان پہنچ سکتا ہے۔
 

Sami Ullah Malik
About the Author: Sami Ullah Malik Read More Articles by Sami Ullah Malik: 531 Articles with 349744 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.