عوام نے وال پیپر بدل دیا

 ( اظہار خیال) محفلیں ہی محفلیں
عوام کئی عرصے سے بدروح بھیانک مکروہ چہرے دیکھتے دیکھتے بیزار آگئی تھی اور پھرآخر کار عوام نے فیصلہ کیا کہ اب کوئی نئے چہروں پر مشتمل وال پیپر لگایا جائے دراصل اس وال پیپر میں پرانے چہروں کو داغ دھبے اس قدرلگ چکے تھے کہ اور اس وال پیپر کی رنگت بھی پھیکی پھیکی پڑگئی تھی اور تواور اس وال پیپر پرلعنتی کا ٹوک پڑا ہوا تھااور حالت اتنی خستہ بوسیدہ ہو چکی تھی کہ کوئی اس وال پیپر کوہاتھ لگائے تو پھٹتا پھٹتا چلا جائے اس خیال سے عوام نے غور خوز کرتے ہوئے اسے تبدیل کرنے کا فوری طور پرفیصلہ کیا کہ اس وال پیپر کو بدلنا ہے-

اور انہوں نے پھر بدل دیا یہ بات ہمیں کسی ذرائع سے معلوم ہوئی ہے اس بات میں صداقت وہ یوں ہے کہ جہاں جہاں یہ وال پیپر لگے ہوئے تھے اس کے اوپر پردے لگا دیئے گئے ہیں ہم نے کسی سے پوچھا بھائی یہاں یہاں وہاں وہاں اِدھر اُدھر اِس جگہ اُس جگہ وال پیپر کئی مقام پرلگے ہوئے دیکھتے آرہے تھے مگر اب وہ وال پیپر کسی بھی جگہ نظر نہیں آرہے ہیں بلکہ اس وال پیپر پر توکپڑے کا پردہ ڈال دیا گیا ہے یہ ماجرہ ہے کیا تو اس نے جواب دیا بھئی جو پہلے وال پیپر پر مختلف قسم کی سیاسی پارٹیوں کے سربراہ اور ان کے رفقاؤں کی تصویریں چسپاں تھیں جو کہ اب ان کی حالت دیکھنے کے قابل نہیں رہی تھی اور لوگ ان وال پیپر کو دیکھنا بھی گوارا نہیں سمجھ رہے تھے تو آخر کار لوگوں نے فی الحال جہاں جہاں یہ وال پیپر لگے ہوئے تھے ان وال پیپر کو ہٹاکر دوسرے وال پیپر لگا دئے ہیں اور ان وال پیپر کو کپڑے کے پردے سے ڈھک دیا گیا اور کہا جارہا ہے کہ ان وال پیپر کی باقائدہ نقاب کشائی کی جائے گی تب تک کے لئے اُس وقت کا عوام انتظار کر رہی ہے۔

اس قسم کی بات سے تو یہ سمجھ آرہی ہے کہ وہ یہ کہ لوگوں نے ان نام نہاد سیاسی لیڈران سے چھٹکارا حاصل کرنے کی ابھی تو ایک جھلک دکھائی ہے تو اندازے کے مطابق اور اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ وقت آنے پر عوام وہ وہ منظر دکھا ئے گی جس کو دیکھ کر یہ عناصر چکر پہ چکر کھا کھا کر لوگوں کے لئے تماشہ بن جائیں گے اور لوگ ان کا تمسخر اُڑائیں گے اور پھر یہ اِدھر اُدھر سے نکلنے کے لئے راستے تلاش کریں گے اور لگ یوں رہا ہے کہ انہیں منہ چھپانے کی جگہ بھی نہیں ملے گی یہ تو ہے وال پیپر بدل دینا کا نتیجہ آگے آگے دیکھتے ہیں اور کیا بدلے گا ہمیں بھی اُس وقت کا انتظار ہے جب ملک میں خوشحالی کی بہار آئے گی لوگوں کے چہروں پر مسکراہٹیں بھکرتی ہوئی نظر آئیں گی لوگوں کا رہن سہن محبتوں کے مختلف رنگوں کی طرح کھلتے ہوئے دیکھیں گے چاروں طرف ادب و آداب کی محفلیں ہی محفلیں نظر آئیں گی۔
سیماب اکبر آبادی کا یک شعر
میں بعد مرگ بھی بزمِ وفا میں زندہ ہوں
تلاش کرمری محفل مرا مزار نہ پوچھ
 

Aslam Anjum Qureshi
About the Author: Aslam Anjum Qureshi Read More Articles by Aslam Anjum Qureshi: 32 Articles with 27607 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.