تحریک انصاف کا آزادی مارچ والا دھرنابڑاعجب تھا۔دھرنے کے
شرکاء سارا دن ادھر ادرھر مٹر گشت کرتے رہتے۔شام کے وقت تھوڑا شغل میلہ کیا
جاتا پھر ہوتا یوں کہ پنڈی اسلام آباد کے باسی گھروں کو لوٹ جاتے۔اپنے ساتھ
وہ اپنے ان دوستوں اور تعلق داروں کو بھی لے جاتے جو دوجے شہروں سے آئے
تھے۔رات کو اس دھرنے میں خاں صاحب سمیت کوئی بھی بڑا نام نہ دیکھا
جاسکتاتھا۔شیخ رشید بھی اپنی شعلہ بیانیوں کے لیے ایک دو گھنٹے نکال کر لال
حویلی سے آجاتے۔خاں صاحب کے پڑوس میں قادری صاحب اور ان کے مرید نے بالکل
دوسری طرح کا دھرنا دیا۔اعلی قیادت سے ادنی ورکر تک چوبیس گھنٹے میدان میں
رہے۔صحیح معنوں میں دھرنا دیا گیا۔شدید سردی میں جب وہ اپنے ہیٹر والے
کنٹینر میں بیٹھے شعلہ بیانیاں کررہے تھے۔تو باہر مریدین دسمبر میں بارش کے
عذا ب سے گزررہے تھے۔ہر حال میں پاؤں جمائے رکھنے کو قابل سٹائش سمجھنا
چاہئے۔ علامہ صاحب جسٹس باقر نجفی رپورٹ کو لے کر ایک نئی کنٹینر مہم کے
اشارے دے رہے ہیں۔مریدین کی قسمت کہ ایک بار پھر انہیں دسمبر کی ٹھٹھرتی
ہواؤں کا سامناکرنا پڑے گا۔
جسٹس باقر نجفی رپورٹ کو ملی جلی رپورٹ قرار دیا جائے تو بے جا نہ ہوگا۔اس
رپورٹ میں دونوں فریقوں کو اپنے اپنے موقف پر دفاع کرنے کے لیے بہت مواد
موجودہے۔وزیر اعلیٰ اور وزیر داخلہ پنجاب سمیت اعلیٰ عہدے داروں کی غیر ذمہ
داری کا ذکر بھی موجود ہے۔اور منہاج القرا ن کے سیکورٹی گارڈ کی طرف سے
پولیس پر فائرنگ ہونے کا بھی لکھاگیاہے۔اس رپورٹ سے فریقین کی طرف سے خود
کو ناتا دھوتا قراردیے جانے کی نفی نظر آتی ہے۔دونوں فریق ا س رپورٹ کو لے
کر اب ایک دو ہفتوں تک میڈیا میں شور وغل مچائے رکھیں گے۔اس کے بعد نہ
رپورٹ رہے گی نہ اس کاشور غل۔ہر ایشوپر سیاست کرنے کی یہ روایت اس وقت دم
توڑ جائے گی۔جب کوئی نیا ایشو ہاتھ آگیا۔غیر جانبدار انہ رائے میں دونوں
فریق اس رپورٹ کو لے کر غیر ضروری طور پر جزباتیت کا مظاہرہ کررہے
ہیں۔پنجاب حکومت کی اچھل کود اس لیے غلط ہے کہ اگر یہ رپورٹ اتنی ہی بے کار
تھی تو اسے تالے لگا کر رکھنے کی ضروت کیوں پڑی۔منہاج القران والوں کو بھی
عقل سے کام لینے کی ضروت ہے۔بھائی جب یہ رپورٹ تیار ہورہی تھی۔تو تم لوگ نہ
تو جسٹس باقر نجفی سے مطمئن تھے۔نہ ان کی سربراہی میں بنی کمیٹی سے کچھ
تعاون کیا۔آپ لوگ تو اس کمیٹی کو شہبازشریف کی ایک چال سمجھ کر بائی کاٹ
کرچکے تھے۔آج آپ کے لیے جسٹس باقر نجفی اور ان کی رپو رٹ کیوں کر معتبر
ہوگئی۔قانونی طور پر تو ویسے ہی یہ رپورٹ غیر موثر ہے۔اسے صرف اورصرف ون
سائیڈ سٹوری سے زیادہ کچھ قرار نہیں دیا جاسکتا۔
قادری صاحب جسٹس باقر نجفی رپورٹ کو لیکر پھر کچھ پاور شو رکروانا چاہ رہے
ہیں۔ نوازشریف پانچ روزہ دورہ پر لندن میں ہیں۔علامہ صاحب جب تک اپنے
کنٹینر پروگرام کی نوک پلک سنوارتے ہیں وہ بھی آچکے ہونگے۔لگ یہی رہا ہے کہ
اگلے دواڑھائی مہینے کافی دھوم دھڑاکے والے ہونگے۔تحریک انصا ف کی قیادت
پہلے ہی سے میدان میں ہے۔وہ اب تک ملک گیر درجن سے زائد جلسے کرچکی۔اب بھی
کئی مقامات پر عمران خاں کے جلوہ افروزہونے کا شیڈول موجود ہے۔نوازشریف نے
بھی ہمیشہ کی طرح ڈٹ جانے کا فیصلہ کرلیا ہے۔لندن واپسی کے بعد وہ قوم کو
ایک نئے معاہدے پر حلف دینے کی پلاننگ کیے ہوئے ہیں۔یہ وہی نیا معاہدہ ہے
جو پاکستان میں اداروں کی حدو دوقیود کو ازسر نو ترتیب دینے سے متعلق
ہے۔سابق وزیر اعظم اپنے مختلف بیانات میں اس کے خدو خال کے اشارے دے چکے
ہیں۔ووٹ کی حرمت کے نام پرنوازشریف ریاست کو کسی نئے نظام کے مطابق چلانے
کی ضرورت پر زور دے رہے ہیں۔کچھ لوگ کسی طرح سے بھی اس معاہدے کو قبول کرنے
پر آمادہ نہیں ہیں۔یہ معاہد ہ ان کے وجود کی نفی ہے۔وہ سب کچھ ہڑپ کرنے اور
سب جگہ منہ مارنے کی عادت رکھتے ہیں۔اس قبیح عادت نے ملک کو مسلسل خلفشار
اور بے ترتیبی میں مبتلا رکھاہے۔معاہدے کی مخالفت کرکے دراصل وہ اپنے وجود
کا دفاع کروہے ہیں۔ان کے ہرکارے چاروں طرف سے نوازشریف کے گھیراؤ میں مصروف
ہیں۔نوازشریف کی مخالفت ا ن کی بقا کی جنگ بن چکی ہے۔ |