انجینئر احمد عبدالقیوم
آج سے ستر برس پہلے لا الہ الا اﷲ محمد رسول اﷲ اور دو قومی نظریے کی بنیاد
پر معرض وجود میں آنے والی مملکت خدادا دپاکستان، آج دنیا بھر کے مسلمانوں
کے لیے امید کی کرن بن چکا ہے۔ برصغیر سے آزادی کے وقت اﷲ نے مسلمانوں کو
ایساخطہ عطا کیا کہ جس کی اسٹرٹیجک پوزیشن دنیا کے ممالک کے لیے خاص تھی۔آج
دنیا کے بہت سے ممالک کی ترقی کا انحصار پاکستان پر ہے۔ جس کی ایک مثال پاک
چائنہ اقتصادی راہداری منصوبہ ہے۔ جس کی بدولت ناصرف پاکستان ترقی کرئے گا
بلکہ چین بھی اپنے مقاصد کو حاصل کر سکے گا۔ آج مملکت خداداد پاکستان مسلم
امہ کی امیدوں کا محور بن چکا ہے جس کی ایک وجہ اس کی مضبوط اور صلاحیتوں
سے بھرپور ’’پاک فوج‘‘ ہے۔ سعودی عرب یمن تنارع کے پیش نظر عرب اتحاد جنگ
میں اپنے مقاصد حاصل کرنے کے لیے امریکہ یا دنیا کے کسی اور بڑے ملک سے مدد
مانگنے کی بجائے پاکستان کے سامنے اپنی درخواست رکھتا ہے۔ جبکہ فلسطین کے
سفیر برائے پاکستان نے چند سال قبل پاکستان کی فوجی صلاحیتوں کو مد نظر
رکھتے ہوئے کہا کہ اگر فلسطین کا بارڈر پاکستان کے ساتھ ہوتا تو حالات آج
جیسے نہ ہوتے۔
آج پاکستان کی دنیا بھر میں بڑھتی ہوئی اہمیت کی وجہ اس کا محل وقوع ہونے
کے ساتھ ساتھ اس کی بہترین فوج بھی ہے، جس نے خیبر پختونخوا اور فاٹا کے
دشوار گزار، بلند و بالا پہاڑی علاقوں میں موجود دہشتگردوں کے خلاف فیصلہ
کن آپریشن کر کے اپنی صلاحیتوں کا لواہا منوایا، جس سے پاکستا ن میں
دہشتگردی کے واقعات نہ ہونے کے برابر رہ گئے۔ جبکہ دنیا بھر اور بالخصوص
یورپ اور امریکہ جیسے ممالک میں ان واقعات کا اضافہ ہو گیا۔ یہی وجہ ہے
سعودی عرب کی قیادت میں بننے والے اسلامی فوجی اتحاد کی سربراہی کا سہرا
کسی اور ملک کے سر پر نہیں بلکہ پاکستان کے سر پر سجا جو دشمن کو ایک آنکھ
نہ بھایا۔
پاکستان کا دنیا میں بڑھتا ہوا کردار اس کے دشمن کو ہضم نہ ہوسکا جس کی
بناء پر اس نے پاکستان کے خلاف دنیا بھر میں زہریلا پروپیگنڈہ شروع کر دیا
اور پاکستان کے اندر موجود دشمن، کچھ مخصوص عناصر نے بھی بیرونی دشمن کی
ایماء اور خوشنودی کے لیے ملک کے اندر بھی پروپیگنڈہ کیا جس میں ہماری
نوجوان نسل کو ٹارگٹ کیا گیا۔ اس خطرناک منصوبے کے تحت ہماری نوجوان نسل
میں پاکستان کے متعلق مایوسی پھیلائی گی کہ پاکستان میں ہر طرف دہشتگردی ہے،
جگہ جگہ دھماکے ہوتے ہیں۔ کسی کا مال اور عزت وآبرو محفوظ نہیں، بیروزگاری
اور دیگر مسائل کا ڈھنڈورا پیٹ کر پاکستان کا منفی کردار پیش کیا گیا۔
ضرورت اس امر کی تھی کہ اس زہریلے پروپیگنڈے میں ملکی میڈیا اپنا کردار ادا
کر کے اس کے اثر کو زائل کرنے کی پوری تگ ودو کرتا مگر بد قسمتی سے اس سارے
پروپیگنڈے میں غیر ملکی میڈیا کے ساتھ ساتھ ملکی میڈیا نے بھی دشمن کے اس
پروپیگنڈے کو پروان چڑھایا، جس کے نتیجے میں ہماری نوجوان نسل اس پروپیگنڈے
کا شکار ہو گئی۔
اس صورتحال کے پیش نظر المحمدیہ سٹوڈنٹس پاکستان نے اپنی ذمہ داری کو
بھانپتے ہوئے اکتوبر 2017 ء میں ’’ امید جہاں، میرا پاکستان‘‘ کے عنوان پر
پاکستان بھر میں طلبا سیمینارز کروانے کا اعلان کیا تاکہ دشمن کے پروپیگنڈے
کو رد کر کے پاکستان کی نوجوان نسل کے سامنے دنیا بھر میں پاکستان کے
ابھرتے ہوئے کردار کو واضح کیا جاسکے اور مایوسی کی اس لہر کو ختم کیا
جاسکے۔ اس فیصلے کے بعد فی الفور المحمدیہ سٹوڈنٹس کے نوجوانوں نے پاکستان
بھر کے شہروں میں سیمینارز کا انعقاد کیا جس میں نوجوان نسل بالخصوص کالجز
اور یونیورسٹیز میں پڑھنے والے طلبا کو پاکستان کے دنیامیں بڑھتے ہوئے
کردار پر تفصیلی بریفینگز اور پاکستان کی تعمیرو ترقی میں نوجوان طلبا کے
کردار پر لیکچرز کا انعقاد کیا گیا جس میں پاکستان کی معروف شخصیات اور
دانشوروں نے شرکت کی۔ مزید براں سیمینارز کے شرکاء کو طلبا میں بڑھتے ہوئے
منشیات کے رحجان اور اس کے نقصانات کے ساتھ ساتھ فتنہ تکفیر پر بھی
بریفینگز اور لیکچرز دیئے گئے جن کو طلبا نے خوب سراہا۔ طلبا نے پاکستان کے
خلاف ہونے والے منفی پروپیگنڈے کو کاؤنٹر کرنے کے لیے المحمدیہ سٹوڈنٹس کی
دعوت پر لبیک کہتے ہوئے ساتھ چلنے کا عزم بھی کیا۔
ان سیمینارز میں پہلی کاوش راولپنڈی میں سامنے آئی جہاں31اکتوبر کو آرٹ
کونسل راولپنڈی میں سیمینار کروایا گیا۔ مہمان خصوصی مدیر امور خارجہ جماعت
الدعوۃ پاکستان پروفیسر حافظ عبدالرحمن مکی اور مسؤل المحمدیہ سٹوڈنٹس
پاکستان محمد راشد نے طلبا سے خطاب کیا۔ پروگرام میں تقریری مقابلے کا بھی
انعقاد کیا گیا تھا جس میں طلبا کی بڑی تعداد نے دلچسپی ظاہر کرتے ہوئے حصہ
لیا۔ بعدازاں تقریب کے مہمان خصوصی پروفیسر عبدالرحمن مکی نے تقریری مقابلہ
جیتنے والے طلبا میں انعامات بھی تقسیم کیے۔
پاکستان کے سب سے بڑے اور روشینوں والے شہر کراچی میں بھی المحمدیہ سٹوڈنٹس
نے اپنی مہم کو جاری رکھتے ہوئے شہر کے مقامی ہال میں29 نومبر بروز بدھ کو
’’امید جہاں میرا پاکستان‘‘ سیمینار کا انعقاد کیا جس کے مہمان خصوصی مسؤل
المحمدیہ سٹوڈنٹس پاکستان محمد راشد اور مسؤل المحمدیہ سٹوڈنٹس کراچی زون
عثمان افتخار تھے۔ سیمینار میں تعلیمی اداروں خصوصا یونیورسٹیزکے ہزاروں
طلبا موجود تھے۔ محمد راشد نے کہا کہ آج کلمہ طیبہ کی بنیاد پر بننے والا
ملک پاکستان ہمارے دشمن کہ آنکھوں میں کھٹک رہاہے۔ اس ملک کے خلاف مختلف
طرح کی سازشیں کی جا رہی ہیں تاکہ اس ملک کے وجود کو ختم کیا جاسکے۔ مگر
پاکستان کے غیور نوجوان طلبا متحد ہو کر دشمن کی اس چال کو ناکام بنائے گے۔
المحمدیہ سٹوڈنٹس اندرون سندھ زون کے تحت 25 نومبر کو شہر کے مقامی حال میں
’’امید جہاں میرا پاکستان‘‘ کے عنوان سے سیمینار کا بھی انعقاد کیا گیا جس
میں شہر بھر کے تعلیمی اداروں کے طلبا نے بھرپور شرکت کی۔ سیمینار کے مہمان
خصوصی مسؤل جماعت الدعوہ اندرون سندھ فیصل ندیم اور مسؤل المحمدیہ سٹوڈنٹس
پاکستان محمد راشد تھے۔ سیمینار میں شریک طلبا کومسؤل المحمدیہ سٹوڈنٹس
اندرون سندھ معاویہ راشد نے ’’فتنہ تکفیریت‘‘ پر بھی تفصیلی بر یفنگ بھی دی
گئی۔ مسؤل المحمدیہ سٹوڈنٹس پاکستان محمد راشد نے کہا کہ ہمارے تعلیمی
اداروں میں پڑھنے والے طلبا صلاحیتوں سے مالامال ہیں۔ انہی طلبانے مستقبل
میں پاکستان کی بھاگ دوڑ کو سنبھالنا ہے۔ بد قسمتی سے ہمارے دشمن نے ہمارے
تعلیمی اداروں کوہدف بنا کر ہمارے انہی طلبا کو غلط مقاصد کیلئے استعال
کرنے کی کوشش کی ہے۔ المحمدیہ سٹوڈنٹس کسی سازش کو کامیاب نہیں ہونے دے گی۔
سیمینار میں ہندووں برادری سے تعلق رکھنے والے طلبا کی بڑی تعداد نے شرکت
کی۔
ملک کے دیگر شہروں کی طرح المحمدیہ سٹوڈنٹس نے بلوچستان کے طلبا میں بھی
’’امید جہاں میرا پاکستان‘‘ مہم کو خوب پھیلایا۔ اس سلسلے میں کوئٹہ،
خضدار،بولان اور بلوچستان کے دیگر شہروں کے تعلیمی اداروں میں سیمینارز اور
تقریبات کا ہتمام کیا گیا۔ جس میں مختلف طلبا تنظیموں کے ذمہ داران کیساتھ
ساتھ سینکڑوں کی تعداد میں طلبا نے شرکت کی۔ سیمینارز کے مہمان خصوصی مسؤل
المحمدیہ سٹوڈنٹس پاکستان محمد راشدتھے۔
سکھ کمیونٹی اور بابا گرونانک سے منسوب شہر ننکانہ صاحب میں بھی المحمدیہ
سٹوڈنٹس نے ’’امید جہاں، میرا پاکستان‘‘ کے عنوان سے 22اکتوبر کو شہر کے
مقامی ہال میں طلبا سیمینار کا شاندار انعقاد کیا جس میں سینکڑوں طلبا نے
شرکت کی۔ تقریب کے مہمان خصوصی مسؤل المحمدیہ سٹوڈنٹس پاکستان محمد راشد
اور ترجمان المحمدیہ سٹوڈنٹس حنظلہ عماد نے شرکت کی اور پاکستان کے دنیا
میں ابھرتے ہوئے کردار اور انسداد منشیات کے موضوع پر طلبا سے خطاب
کیا۔سیمینار میں سکھ کیمیونٹی سے تعلق رکھنے والے سینکڑوں طلبا نے بھی شرکت
کی اور پاکستان کے دفاع کے لیے مر مٹنے کا عزم کیا۔
اولیاء کے شہر ملتان میں المحمدیہ سٹوڈنٹس نے 9 نومبر کو ’’امید جہاں، میرا
پاکستان‘‘ سیمینار کا انعقاد کیا جس میں ضلع بھر سے کالجز اور یونیورسٹیز
سے تعلق رکھنے والے ہزاروں طلبا نے شرکت کی۔مزید براں لاہور، بہاولپور،
پشاور، ایبٹ آباد، سرگودھا، گجرات، حیدرآباد، ٹوبہ ٹیک سنگھ،ساہیوال،
شیخوپورہ، میلسی، گجرانوالہ، سیالکوٹ، لیہ، مظفرآباد اور دیگر کئی اضلاع
میں سیمینارز منعقد کروائے۔ صرف نومبر ہی میں نہیں بلکہ یہ سلسلہ دسمبر میں
بھی جاری و ساری رہے گا جس میں فیصل آباد، اوکاڑہ، لودھراں،میانوالی اور
ملک کے دیگر اضلاع میں سیمینارز منعقد کئے جائیں گے۔ ان شاء اﷲ
|