کشمیر لہُو لہوُ ---------------

کشمیر جنت نظیر ہے لیکن آج پابہ زنجیر ہے مٹی کی محبت میں ہمیشہ آشفتہ سر دیدہ و دل فراش کر تے ہیں۔ لیکن اگر ظلم واستبدادغلامی کی زنجیریں پاؤں میں ڈال دے تو ہر انسان جدوجہد آزادی کا داعی بن جاتا ہے۔ انسانی آزادی کے داعی اقبال کا دیس آج بھی محکوم ہے۔ آج وہ کشمیر ہے محکوم و مجبور فقیر کل جسے اہل نظر کہتے تھے ایران صغیر کشمیریوں کی داستان الم و جدوجہد بہت قدیم ہے ۔فطری حُسن سے مالامال یہ علاقہ ہمیشہ سے بیرونی حملہ آوروں کا شکار رہا۔ اگست 1947میں جب دنیا کے نقشے پر دو خود مختار ممالک کا ظہور ہوا۔ اس ریاست کی محرومیاں نہ مٹ سکی۔اس کو حق رائے دہی کا اختیار آج تک نہ مل سکا۔ انسانی حقوق کی خلاف ورزی عام ہے ۔ظلم وستم کا بازار گرم ہے ۔عورتوں کی عصمت دری کی جارہی ہے ۔ نوجوانوں کو قید اور قتل کیا جارہا ہے ۔آنکھوں سے بینائ چھینی جا رہی ہے ۔ کشمیری شہید ہوتے ہیں اور ہو رہے ہیں۔ پاکستان کے عوام ریلیاں نکالتے ہیں ۔ اظہار یکجہتی کرتے ہیں ۔ لیکن یہ مسائل کا حل نہیں۔ پاکستان اور بھارت کے تعلقات کے راستے میں یہی مسلئہ سد راہ بنا ہوا ہے ۔ جس کا واحد حل کشمیری عوام کی آزادی اور خود مختاری ہے - آزادی کے اس چراغ کی لو کبھی دھیمی ہو تی ہے اور کبھی تیز۔ جو چراغ لہو سے جلائیں جائیں وہ کبھی نہیں بجھتے۔ نہ ان کوظلم کی آندھی بجھا سکتی ہے نہ اقوام عا لم کی بے حسی۔ آج کے تہذیب یا فتہ دور میں بھارت کی ہٹ دھرمی کشمیریوں کی آواز کو دبانے میں جب ناکام ہوتی ہے تو پھر ظلم کا سہارا لیتی ہے۔ اور زندگی ان بے گناہ اور معصوم لوگوں پہ تنگ کر دیتی ہے جن کا جرم صرف مسلما ن ہو نا ہے۔ اہل کشمیر کی یہ جدوجہد بھی ایک دن ضرور رنگ لائے گی اور کشمیر کو آزادی نصیب ہو گی۔انشاءاللہ۔
نادیہ عنبر لو دھی
اسلام آباد -

Umber Khan
About the Author: Umber Khan Read More Articles by Umber Khan: 24 Articles with 19263 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.